جمعرات, جنوری ۲۳, ۲۰۲۵
0.9 C
Srinagar

منم مردے مسلمانم: نصف درجن کتابوں کے مصنف اور صوفی شاعر عبدالرشید وڈو مجروح

رشید راہل

1948میں سرینگر کے پتلی پورہ چھتہ بل متصل بٹہ بون کے ایک تاجر گھرانے میں تولد ہوئے عبدالرشید وڈو تخلص مجروح عمر کے آخری پڑاﺅ میں بھی اپنی خاندانی وراثت یعنی شرافت،پیار و محبت اور صوفیت کی قندیلیں روشن کئے ہوئے ہیں۔ عبدالرشید مجروح کے والدغلام محمد وڈو خاندانی کوٹھ دار تھے اوراپنے بچوں کو ہمیشہ بہتر اخلاق و آداب کی تعلیم دیتے تھے، یہی وجہ ہے کہ اُن کے بڑے فرزند غلام نبی ووڈو عرف مسکین وادی کے مشہور صوفی شاعر اور روحانی بزرگ عبد العزیز بحراری کی صحبت میں زانہہ ادب تہہ کر کے بیٹھ گئے اور اُن سے روحانی تعلیمات حاصل کیں۔ان کے گھر میں مشہور صوفی لسہ خان فدا،غلام نبی بٹ،رجب حامد،قادر صاحب درگا اور عزیز صاحب بحراری محفل سماع سجاتے تھے اور راز و نیاز کی باتوں کے علاوہ معرفت الہٰی لوگوں تک پہنچاتے تھے۔عبدالرشید ووڈو مجروح نے آٹھویں جماعت پاس کر کے اپنے ہی برادر اکبر غلام نبی ووڈو مسکین سے روحانی تربیت حاصل کی اور اس طرح روحانیت کے دریا میں غوطہ زن ہوگئے اور شعر لکھنے لگے۔

ابتداء میں اگر چہ رشید صاحب مسرور تخلص لکھتے تھے لیکن بعد میں اپنے پیر و مرشد کے حکم پر انہوں نے مجروح تخلص کیا۔ اگر چہ رشید صاحب کئی برسوں تک سیاست کے ساتھ بھی وابستہ رہے ،تاہم وہاں وہ بقول ان کے نقصان سے دو چار ہوئے ۔رشید صاحب اپنی خاندانی تجارت کے ساتھ ساتھ صوفیت کی منزلوں کو بھی طے کرتے گئے، اس طرح اپنے دوست و احباب کو بھی راہ سلوک کی طرف مائل کیا جن میں پہلے سے ہی اعتقاد کا عنصر موجود تھا۔یہاں سال بھر مجالس ،بنڈار اور سماع کی محفلیں منعقد ہوتی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ خطمات المظعمات کی مجالس بھی منعقدہوتی ہیں۔رشید صاحب مجروح کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ اپنے اسلاف کا دیا ہوا راستہ دوسرے لوگوں خاصکر نئی پود کو دکھا سکے جن کا اعتقاد دھیرے دھیرے ختم ہوتا جارہا ہے۔رشید صاحب مجروح کا کہنا ہے کہ 1990میں ہوئی سیاسی تبدیلی اور حالات نے وادی کے لوگوں کی شرافت ،سادگی اور اسلاف کی روایات ختم کر دی ہیں ۔لوگوں کی اخلاقیات میں نمایاں فرق آگیا ہے جس کے لئے ہم ہی کو آگے آنا ہے اور اپنے نو نہالوں کی صحیح تربیت کرنی چاہئے ۔ان کا ماننا ہے کہ تصوف کے ساتھ بھی بہت حد تک چھیڑ چھاڑ کی گئیہے اور اب لوگ بزرگوں کے نقش قدم پر چلنے کیبجائے غلط راستوں پر گامزن ہو رہے ہیں اور مالی فائدہ حاصل کر رہے ہیں۔جہاں تک ایک صوفی کا تعلق ہے وہ اند ر اور باہر شیشے کی طرح صاف ہونا چاہئے اور دوسروں کو پاک و صاف بنانے کے لئے محنت کرنی چاہئے ،اس طرح دنیا اور آخرت میں سرخرو ہو جائیں گے ۔کلا ملا کر یہی کہا جا ئے گا کہ رشید صاحب مجروح ایک پختہ صوفی اور شاعر ہیں، جنہوں نے آج تک نصف درجن کتابیں تحریر کی ہیں جن میںندائے مجروح،مجروح سودائی،مجروح دیوان،،نوائے مجروح اور صدائے مجروح قابل کر ہیں، اللہ زور قلم اور عطا کرے اور ایمان کی دولت سے مالا مال کرے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img