بدھ, فروری ۵, ۲۰۲۵
4.7 C
Srinagar

شام میں حکومت سازی شروع؛ کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ اہداف پر اسرائیلی حملے بھی جاری

مانیٹرنگ ڈیسک

شام میں بشار الاسد حکومت کا تختہ الٹنے والے باغی گروپ نے حکومت سازی پر کام شروع کر دیا ہے جب کہ باغی رہنما نے تشدد میں ملوث سابق فوجی افسران کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق شامی باغی گروپ ‘حیات تحریر الشام’ کے کمانڈر احمد الشرع المعروف ابو محمد الجولانی نے بشار الاسد کے دورِ حکومت میں وزیرِ اعظم رہنے والے محمد الجلالی سے ملاقات کی اور انتقالِ اقتدار کے امور پر تبادلۂ خیال کیا ہے۔

فریقین کے درمیان ہونے والی بات چیت سے باخبر ذریعے نے ‘رائٹرز’ کو بتایا ہے کہ جلالی کا کہنا تھا کہ اقتدار کی منتقلی میں کئی روز لگ سکتے ہیں۔قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ محمد البشیر انتقالِ اقتدار کی ذمے دار اتھارٹی کے سربراہ ہوں گے جو شام کے شمال مغرب میں باغیوں کے گڑھ میں قائم ’سالویشن گورنمنٹ‘ کے سربراہ بھی ہیں۔

باغیوں کے اتحاد نے اب تک شام کے مستقبل کے بارے میں کوئی منصوبہ بندی نہیں کی ہے۔ البتہ باغی رہنما خبردار کر چکے ہیں کہ بشارالاسد حکومت کے عہدیداروں کو جنگی جرائم کی سزا ملے گی۔خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق باغی رہنما ابو محمد الجولانی نے منگل کو جاری ایک بیان میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ بشارالاسد حکومت میں شامل وہ عہدیدار جو لوگوں پر تشدد اور جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے تھے انہیں اس کا جواب دینا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ جنگی جرائم میں ملوث شامی فوج کے سینئر افسران اور سیکیورٹی عہدیداروں کے بارے میں جو معلومات دے گا اسے انعام دیا جائے گا۔ابو الجولانی نے کہا کہ نئی آنے والی حکومت ان فوجی افسران کو واپس لائے گی جو ملک سے فرار ہو گئے ہیں۔

شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ اہداف پر اسرائیلی حملے جاری

ادھر بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے تصدیق کی ہے کہ وہ شام پر مشتبہ کیمیائی ہتھیاروں اور میزائل بنانے والے مبینہ اہداف پر فضائی حملے کر رہا ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار کا کہنا ہے کہ انھیں خدشہ ہے کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد یہ ہتھیار ’شدت پسندوں کے ہاتھ‘ لگ سکتے ہیں اور اسرائیل ایسا ہونے سے روکنا چاہتا ہے۔

getty

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج شام کے ’بھاری سٹریٹجک ہتھیاروں‘ کو تباہ کر دے گی جن میں میزائل اور فضائی دفاعی نظام بھی شامل ہیں۔

میڈیا رپورٹس بتاتی ہیں کہ پچھلے دو دنوں کے دوران اسرائیل نے شام میں درجنوں فضائی حملے کیے ہیں جن میں ایک حملہ دمشق میں مبینہ طور پور ایک ایسے مقام پر کیا گیا ہے جس کے بارے میں اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اسے ایرانی سائنسدان راکٹ بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

پیر کی رات دمشق کے قریب کیے گئے ایک اسرائیلی فضائی حملے کے بعد شام سے آنے والی میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس حملے میں ’کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری کے ایک تحقیقی مرکز‘ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

اسرائیلی فضائی حملے ایسے وقت ہوئے ہیں جب اقوام متحدہ کے کیمیائی ہتھیاروں پر نظر رکھنے والے ادارے نے شام میں حکام کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کیمیائی ہتھیاروں کے مشتبہ ذخیرے محفوظ ہیں۔

برطانیہ میں قائم ایک مانیٹرنگ گروپ ’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ (ایس او ایچ آر) نے پیر کو کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ساحلی اور جنوبی شام میں پھیلے متعدد مقامات پر راتوں رات حملے کیے ہیں۔

ایس او ایچ آر کا مزید کہنا تھا کہ سابق حکومت کے خاتمے کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی اسرائیل نے شدید فضائی حملے شروع کیے اور جان بوجھ کر ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ڈپوز کو تباہ کر دیا۔‘

گذشتہ روز ہیئت تحریر الشام نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے متعلق ایک بیان جاری کیا جس میں ’ہتھیاروں اور حساس مقامات کی نگرانی میں بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون کے لیے مکمل یقین دہانی‘ کا اعلان کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہمارا کیمیائی ہتھیاروں یا کسی بھی نوعیت کی تباہی پھیلانے کے ہتھیاروں کے استعمال کا کوئی ارادہ یا خواہش نہیں ہے۔ ہم کسی بھی صورت میں ان سائٹس یا ہتھیاروں کو غیر ذمہ دارانہ ہاتھوں میں نہیں جانے دیں گے۔ ہم انھیں محفوظ بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘

یاد رہے یہ اعلان اس خدشے کے بعد سامنے آیا تھا جس میں کہا کہا گیا تھا کہ مبینہ طور پر حلب کے جنوب میں کیمیائی ہتھیاروں کا ذخیرہ شامی باغی گروہوں کے ہاتھ آیا ہے۔

کیمیائی ہتھیاروں سے کیا مراد ہے؟

اقوام متحدہ کے کیمیکل واچ ڈاگ آرگنائزیشن فار دی پروہیبیشن آف کیمیکل ویپنز (او پی سی ڈبلیو) کے مطابق کیمیائی ہتھیار ایک ایسا ہتھیار ہے جو اپنی زہریلی خصوصیات کے ساتھ کسی کو مارنے یا نقصان پہنچانے کی نیت سے استعمال کیا جاتا ہے۔او پی سی ڈبلیو کے مطابق ایسے گولہ بارود، آلات اور دیگر سامان جو زہریلے کیمیکلز سے ہتھیار بنانے کے لیے خاص طور پر تیار کیے گئے ہوں وہ بھی کیمیائی ہتھیاروں کی تعریف میں شامل ہیں۔

A brief history of chemical weapons

یاد رہے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ممنوع ہے، چاہے کوئی جائز فوجی ہدف موجود ہو یا نہ ہو۔کیمیائی ہتھیار (سی ڈبلیو ) کے بارے میں عام خیال یہ ہے کہ یہ زہریلے کیمیکلز کی بنیاد پر تیار کیا جاتا ہے جو کسی بم یا توپ کے گولے جیسے ڈلیوری سسٹم کے ذریعے استعمال کیا جاتا ہے یا داغا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ تعریف تکنیکی طور پر درست ہے لیکن اس صورت میں اس میں صرف محدود چیزیں شامل ہوں گی جنھیں کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن (سی ڈبلیو سی) کے تحت کیمیائی ہتھیار قرار دیا گیا ہے۔

سی ڈبلیو سی کے تحت کیمیائی ہتھیاروں کی تعریف میں تمام زہریلے کیمیکلز اور ان کے precursors یا پیش رو شامل ہیں ماسوائے تب جب انھیں کنونشن کی اجازت کے تحت دیے گئے مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے اور اس اجازت نامے میں مقدار کا تعین بھی شامل ہوتا ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img