موصوف لیڈر نے ان باتوں کا اظہار پیر کو یہاں پارٹی ہیڈ کوارٹر پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ‘ریاستی درجے کی بحالی ایک چھوٹی بات ہے ہمارا منشور بہت بڑا ہے جو ہماری شناخت تھی جس کو آئین نے ہمیں دیا تھا ہم نے اس کو کھویا ہے ہمارے لئے یہ مسئلہ ہے’۔
ان کا کہنا تھا: ‘ریاستی درجے کی بحالی کا وعدہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے کیا ہے اس کو بحال کیا جائے گا ہم اس تشخص کو کیسے بحال کریں گے جو ہم سے 5 اگست 2019 کو چھینا گیا اس کے لئے ہم بر سر جد وجہد ہیں’۔
مساجد میں مندروں کے سروے کے بارے میں پوچھے جانے پر مدنی نے کہا: ‘معلوم نہیں کہ مساجد کے نیچے مندر کی کیوں ڈھونڈے جا رہے ہیں در اصل یہ لوگوں کی توجہ دوسری طرف مبذول کرنے کی ایک کوشش ہے، کیونکہ حکومت بے روزگاری، مہنگائی وغیرہ جیسے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوئی ہے’۔
عمر عبداللہ سرکار کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ‘اگر یہ لوگ جانتے تھے کہ ہم یو ٹی میں الیکشن لڑ رہے ہیں تو ان کو یہ دیکھنا تھا کہ ہم لوگوں کی توقعات پر کیسے پورا اتریں گے’۔
نائب صدر نے کہا: ‘عمر عبداللہ نے خود کہا تھا کہ میں الیکشن نہیں لڑوں گا کیونکہ مجھے ایک معمولی کام کے لئے لیفٹیننٹ گورنر کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے گا لیکن بعد میں دو نشستوں سے الیکشن لڑے’۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ سرکار کے پاس 52 ممبر ہیں اور سال 2002 کے بعد پہلی بار اس قدر اکثریت والی سرکار بنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کے ساتھ کئے گئے وعدے پورا کرنا ان کی ذمہ داری ہ ہمارا کام یہ دیکھنا ہے کہ وہ لوگوں کے ساتھ کئے گئے وعدے کیسے پورا کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ محبوبہ مفتی واحد وہ لیڈر ہیں جو کشمیریوں کی بات کرتی ہے لیکن حیرانگی اس بات پر ہے کہ پھر بھی لوگوں نے اس کو ووٹ نہیں دئے۔
یو این آئی- ایم افضل