پوری دنیا میں ہوا بازی کا عالمی دن منایا گیا ۔یہ دن ہر سال7دسمبر کو منایا جا تا ہے۔انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن1944 میں قائم ہوئی جس نے اپنے قیام کے 52 سال بعد1996 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی منظوری سے انٹرنیشنل ایوی ایشن ڈے منانے کا آغاز کیا۔اس دن کو منانے کا مقصد مسافروں کو محفوظ ترین سفری سہولیات فراہم کرنا، ہوا بازی کے اہم شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنا،انٹرنیشنل سول ایوی ایشن کی اہمیت کے متعلق شعور بیدار کرنا اور بین الاقوامی فضائی ٹرانسپورٹ کیلئے انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے کردار کو اجاگر کرنا ہے۔’ سول ایوی ایشن‘رن وے پرجہاز کے ٹیک آف سے لینڈنگ تک کلیدی کردار کا حامل ہے، ہزاروں فٹ کی بلندی پر اڑنے والے جہاز پر ریڈار اور دیگر جدید آلات کی مدد سے نگاہ رکھتا ہے۔اس دن دنیا کے کئی ممالک کے درمیان آپسی معاہدہ ہوا ہے،جس کی رو سے ہوائی جہاز کسی بھی ملک کے فضائی حدود کو استعمال کرسکتا ہے اور کسی بھی ہنگامی صورت میں ہوائی جہازوں کی لینڈنگ کسی بھی ملک کے ہوائی اڈے پر ہو سکتی ہے ۔
جہاں تک ہوائی سفر کاتعلق ہے اس میں روز بروز جدید طرز پر سہولیات میسر رکھی جارہی ہیں تاکہ سفر کرنے والے مسافروںکے لئے آسانیاں پیدا ہو سکیں۔ کثیرالآبادی والے ملک بھارت میں درجنوں قومی اور عالمی سطح کے ہوائے اڈے موجود ہیں ،جہاں مسافروں کی ہر ممکن سہولیت دستیاب رکھی گئی ہے۔دیکھا جارہا ہے کہ اب صرف سرمایہ دار ہی ہوائی جہاز میں سفر نہیں کرر ہے ہیں بلکہ ملک کے درمیانہ درجے اور غریب لوگ بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لئے جہاز کا استعمال کر رہے ہیں کیونکہ ہوائی سفر کرنے سے مسافروں کا وقت بھی بچ جاتا ہے اور سفر کے دوران زیادہ تھکان بھی محسوس نہیں ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ملک کے چھوٹے بڑے ہوائی اڈوں پر لوگوں کا بھاری رش دیکھنے کو ملتا ہے ۔یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ ملک کے کچھ لوگ مجبوری کی حالت میں ہوائی سفر کرتے ہیں ۔ملک کے بیشتر علاقوں سے بیمار اور مجبور لوگ علاج و معالجہ کرنے کے لئے ایک جگہ سے دوسری جگہ فضائی سفرکرتے ہیںکیونکہ بیمار ی کی حالت میں یہ لوگ گاڑی میںسفر نہیں کر پاتے ہیں۔ملک کے بیشتر ہوائی اڈوں پر مسافروں کی سہولیت کے لئے کھانے پینے کا انتظام بھی رکھا گیا ہے اور مختلف قسم کے بازار بھی ان ہوائی اڈوں پر سجائے گئے ہیں ۔جہاں تک کھانے پینے کا تعلق ہے ،ملک کے مختلف بازوارں کے نسبت کافی مہنگے داموں فروخت ہو رہے ہیں۔اگر بازار میں پانی کی بوتل 20روپئے میں ملتی ہے لیکن یہی پانی کی بوتل ہوائی اڈے پر 100 روپے ملتی ہے۔اس حوالے سے ان ہوائی اڈوں پر موجود تاجروں کا کہنا ہے کہ انہیں سرکار سے جگہ حاصل کرنے اور یہاں دکان سجانے میں کروڑوں روپئے جمع کرنے پڑے ہیں، اس لئے ہم مہنگے داموں چیزیں فروخت کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
ملک کے مختلف پہاڑی علاقوں کا جہاں تک تعلق ہے یہاں سردیوں کے دوران ہوائی سروس بہت مہنگی ہو جاتی ہے۔ برف بارش اور گہری دھند کی وجہ سے ہوائی سروس متاثر ہو جاتی ہے لیکن ہوائی جہاز چلانی والی کمپنیاں ٹکٹوں کی قیمت حد سے زیادہ کر دیتی ہیں، جو ٹکٹ 3ہزار میں ہوتی ہے وہی ٹکٹ 10ہزار میں فروخت کی جاتی ہے ۔ملک میں زیادہ تر پرائیویٹ ہوائی کمپنیاں ہیں ،جو اپنی تجارت کو فروغ دینے کے لئے طرح طرح کے حربے اور طریقہ کار آزماتے ہیںتاکہ یہ کمپنیاں زیادہ سے زیادہ منافع کما سکےں۔جموں کشمیر اور لداخ کے مسافر سردیوں کے ایام میں سب سے زیادہ پریشان ہو جاتے ہیں کیونکہ برف بارش کی وجہ سے سرینگر ۔جموں اور سرینگر۔ لداخ قومی شاہراہیں بند ہو جاتی ہیںاور مجبور مسافروں کے لئے ہوائی سروس کے بغیر کوئی اور چارہ نہیں رہتا ہے لیکن انہیں حد سے زیادہ اونچے داموں ٹکٹیں حاصل کرنی پڑتی ہیں۔سرکار اور انتظامیہ کی اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ اس حوالے سے مرکزی ہوا بازی کی وزارت کے ساتھ بات چیت کریں ،تاکہ مسافروں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔جہاں تک ہوائی اڈوں پر مسافروں کے لئے دستیاب رکھی گئیکھانے پینے کے اشیاءیہ کا تعلق ہے، ان کی قیمت بھی اعتدال میں رکھنے کے لئے ایک لائحہ عمل مرتب کریں تاکہ کسی مسافروں کو لوٹنے کا موقع نہ مل سکے ۔