ممبئی،: رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں اقتصادی سرگرمیوں میں آئی سست روی اور خوردہ افراط زر میں حالیہ اضافہ پر گہری نظر رکھتے ہوئے، ریزرو بینک آف انڈیا نے جمعہ کو گیارہویں بار پالیسی کی شرحوں میں کوئی تبدیلی نہ کرنے کا فیصلہ کیا جس سے شرح سود میں کمی کی توقع رکھنے والے عام لوگوں کو مایوسی ہوئی ہے۔
مئی 2022 سے 250 بیسس پوائنٹس کے مسلسل چھ بار اضافے کے بعد گزشتہ سال اپریل میں شرح میں اضافے کا سلسلہ روک دیا گیا تھا اور یہ اب بھی اسی سطح پر ہے۔مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی تین روزہ میٹنگ کے بعد رواں مالی سال کی پانچویں دو ماہی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے، آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے کہا کہ ایم پی سی نے مانیٹری پالیسی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹی کے چھ میں سے چار ارکان نے اس فیصلے کی حمایت کی ہے۔ اس کے پیش نظر ریپو ریٹ کے ساتھ ہی تمام اہم پالیسی ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور مانیٹری پالیسی کے رخ کو غیر جانبدار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کمیٹی کے اس فیصلے کے بعد فی الحال پالیسی ریٹ میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا۔ ریپو ریٹ 6.5 فیصد، اسٹینڈرڈ ڈپازٹ فیسیلٹی ریٹ (ایس ڈی ایف آر) 6.25 فیصد، مارجنل اسٹینڈنگ فیسیلٹی ریٹ (ایم ایس ایف آر) 6.75 فیصد، بینک ریٹ 6.75 فیصد، فکسڈ ریزرو ریپو ریٹ 3.35 فیصد، کیش ریزرو ریشو 4.50 فیصد پر لیکویڈیٹی ریشو 18 فیصد پر مستحکم ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے، 2024-25 کے لیے حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو پہلے کے 7.2 فیصد سے کم کر کے 6.6 فیصد کر دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں 6.8 فیصد اور چوتھی سہ ماہی میں 7.2 فیصد رہنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔ اگلے مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں اس کے 6.9 فیصد اور دوسری سہ ماہی میں 7.3 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا گیاہے۔
یو این آئی