دور جدید میں انٹرنیٹ اور موبائل فون ایک عام آدمی کے لئے اتنا ضروری بن چکا ہے ، جتنا زندہ رہنے کےلئے ہوا اور پانی ضروری ہے۔انسان اس موبائل کی بنا مشکل سے زندگی گزار سکتا ہے کیونکہ بدلتی دنیا میں سب کچھ آن لائین ہو رہا ہے۔ کوئی بھی کام کرنے کے لئے انٹر نیٹ اور موبائل فون کا ہونا اب لازمی بن چکا ہے۔موجودہ دور میں لین دین بھی اب آن لائین ہو رہاہے، کسی بھی انسان کے پاس نقدروپیہ دستیاب نہیں ہوتا ہے۔بینک سے رقم نکالنا ہو یا پھر کسی سرکاری دفتر میں شکایت درج کرنی ہو یہ بھی ہاتھ میں موجود موبائل فون سے کیا جاتا ہے ،اب تعلیم بھی زیادہ تر آن لائین ہو رہی ہے۔ چھوٹے بچے اب موبائل چلانے کے عادی ہو چکے ہیں، وہ تب تک کوئی چیز کھاتے پیتے نہیں ہیں جب تک اُن کے ہاتھوں میں موبائل نہ تھمایا دیاجائے۔
جہاں تک پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا تعلق ہے، اس کی جگہ بھی دھیرے دھیرے شوشل میڈیا لے رہا ہے۔آج کوئی بھی خبر بنا کسی تصدیق کے شوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے اور لوگ اس پر یقین کرنے لگتے ہیں بعد میں ان خبروں کی کوئی صداقت نہیں ہوتی ہے اور اگر کوئی خبر صحیح بھی ہو تی ہے لیکن اس کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جاتا ہے کیونکہ بہت سارے لوگ اب شوشل میڈیا کو پروپگنڈا کے بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔ شوشل میڈیا چلانے والے بہت سارے افراد کو باضابطہ پروپگنڈا کرنے کے لئے رقومات دیئے جاتے ہیں۔اگر چہ سرکاری سطح پر شوشل میڈیا چلانے والے افراد پر نظر رہتی ہے، تاہم جس طرح بہت سارے شوشل میڈیا سے وابستہ افراد لوگوں کو بلیک میل کرتے ہیں ،اُن پر کوئی نظر نہیں رہتی ہے نہ ہی انہیں لگام کسنے کے لئے سرکار کے پاس کوئی خاص لائحہ عمل موجود ہے۔بہت سارے لوگ اب شوشل میڈیا پر اس طرح کے ویڈیوز ڈال دیتے ہیں جس سے انسان کو فائدہ کی بجائے نقصان پہنچ رہا ہے۔اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ہے کہ موبائل فون ،انٹر نیٹ ڈیجیٹل دور میں بے حد لازمی ہے، اس سے کئی طرح کی سہولیات لوگوںکو پہنچ چکی ہیں۔دفتری طوالت میں نمایاں فرق آگیا ہے۔
سرکاری ملازمین ڈیوٹی کے پابند بن گئے ہیں۔بلوں کی ادائیگی میں شفافیت آچکی ہے،رشوت ستانی میں کمی آئی ہے لیکن یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ آن لائین جرائم کا گراف روز بروز بڑھتا جارہا ہے ۔لوگوں کے بینک کھاتے سیکنڈوں میںصاف کئے جاتے ہیں،لوگوں کے بینک اور شوشل میڈیا اکاﺅنٹ ہیک کئے جاتے ہیںاور چھوٹے بچو ں کو آن لائین کھیلوں کی لت لگ چکی ہے ،جوا کھیل کر بہت سارے ہارنے والے خودکشی کرتے ہیں۔غرض انٹرنیٹ اور موبائل فون کے فوائد کے ساتھ ساتھ بے شمارے بیماریاں بھی معاشرے میں پھیل رہی ہیں جس پر روک لگانے کی اشد ضرورت ہے۔والدین کو بچوں پر نظر رکھنی ہوگی۔سرکاری ایجنسیوں کو سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والوں کی لگام کسنی ہوگئی، تب جاکر یہ ممکن ہے کہ جس انسانی فائدے کے لئے سائنسدانوں نے ان چیزوں کو ایجاد کیاہے۔ ان سے حقیقی فائدے حاصل ہو سکےں گے اور نقصانات سے بچنا ممکن ہو پائے گا اور ان آلات کا انسان اور انسانیت کی خاطر صحیح تناظر میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔