سرینگر: میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے ہندوستان میں قدیم عبادتگاہوں خاص طور پر مساجد، درگاہوں اور مقدس آستانوںکو عدالتی احکامات کی آڑ میں نشانہ بنانے کی پے در پے کارروائیوں کو حد درجہ تشویشناک اور مسلمانان ہند کے مذہبی جذبات اور احساسات کے ساتھ کھلواڑ کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے ہی اترپردیش کے سنبھل میں500 سالہ پرانی شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران پانچ نہتے مسلم نوجوانوں کی ہلاکت ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے ۔
جاری کردہ تحریری بیان کے مطابق مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل عوام کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ ابھی سنبھل اترپردیش کے زخم تازہ ہی ہیں کہ برصغیر ہندوپاک کے عظیم صوفی بزرگ حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ کی 800 سالہ درگاہ شریف واقع اجمیر راجستھان اور اس سے قبل یوپی کی گیان واپی مسجد کے سروے کا عدالتی حکم سامنے آیا اور ایسا لگتا ہے کہ ایک دانستہ منصوبے کے تحت پہلے ان مقدس مقامات کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا کئے جاتے ہیں اور پھر عدالت سروے کا حکم دیتی ہے اور اس طرح اکثریتی فرقے کے مطالبات کو تسلیم کیا جاتا ہے۔
میرواعظ نے کہا کہ اس سے قبل تاریخی بابری مسجد کو بھی عدالتی احکامات کے ذریعہ شہید کیا گیا اور اب حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ کا آستانہ عالیہ جو نہ صرف دنیا بھر کے مسلمانوں بلکہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کیلئے یکساں عقیدت و احترام کا مرکز چلا آرہا ہے اور جہاں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ حاضری دیکر روحانی اور ذہنی سکون حاصل کرتے ہیں اور اس آستانہ عالیہ سے پاک و ہند میں اسلام کی ترویج و اشاعت تاریخ اور اسلامی ثقافت جڑی ہوئی ہے ۔
میرواعظ نے کہا کہ عدلیہ اور حکومت کے حمایت یافتہ اداروں کے اس طرح کے اقدامات کروڑوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو شدید مجروح کرتے ہیں اور اگر ہندوستان اپنے آئین کی رو سے ایک سیکولر ملک ہے جس میں ہر مذہب کے ماننے والوں کو یکساں حقوق اور مذہبی آزادی حاصل ہے اور آئین میں عبادتگاہوں کا ایکٹ شامل ہے تو پھر اس طرح کے مسائل کو اٹھانے کی اجازت کیوں دی جارہی ہے؟
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے مذہبی مقامات کے ساتھ اس طرح کا امتیاز برتنا انتہائی سنگین نتائج کا حامل ہو سکتا ہے اور ان اقدامات کیخلاف عوامی ردعمل کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
میرواعظ نے کہا کہ پہلے ہی وقف ترمیمی بل ہندوستان کے ساتھ ساتھ جموںوکشمیر کے مسلمانوں کیلئے بھی انتہائی تشویش کا معاملہ بنا ہوا ہے اور متحدہ مجلس علما نے ایک بار پھر اس ضمن میں جے پی سی کو ایک مراسلہ کے ذریعے کشمیر کی مسلم قیادت کے ساتھ ایک میٹنگ رکھنے اور اس معاملے کے ضمن میں ان کے خدشات اور تحفظات کو ملحوظ نظر رکھنے کی گزارش کی ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ اس معاملے کے حوالے سے جلد بازی میں یکطرفہ کوئی فیصلہ لینے سے گریز کیا جائے ۔
انتظامیہ کی جانب سے ذرائع ابلاغ کے نمائندوںکو میرواعظ کا خطاب سننے اور رپورٹنگ کیلئے جامع مسجد میں داخل نہ ہونے دینے پرعوام نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کیخلاف احتجاج کیا۔
اس دوران میرواعظ نے اعلان کیا کہ یکم دسمبر2024 بروز اتوار مسجد علی ثانی عیدگاہ سرینگر میں مقامی آبادی کی خصوصی دعوت پر ظہر تا عصر وعظ و تبلیغ کی ایک روح پرور مجلس آراستہ کی جارہی ہے جس میں عوام سے شرکت کیلئے کہا گیا۔