اس وقت پوری دنیا پر جنگ کے بادل منڈلار ہے ہیں، خاص کر وسطیٰ ایشائی ممالک میں، جہاںجاری جنگوں سے لوگ مشکلات و مسائل سے دو چار ہیں۔روس اوریوکرین گزشتہ تین برسوں سے ایک دوسرے پر حملہ کر رہے ہیں جس دوران نہ صرف اربوں روپے مالیت کا نقصان ہوا بلکہ انسانی جانیں بھی تلف ہوئیں اور یہ سلسلہ اب بھی وقفے وقفے سے جاری ہے۔اسرائیل۔ فلسطین کے درمیان ایک سال سے جاری جنگ کے دوران نہ صرف 12 لاکھ لوگ اپنے آبائی علاقوں سے ہجرت کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں، بلکہ اس جنگ میں بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگ مارے گئے ، جن میں بچے ،جوان بزرگ مر دو خواتین شامل ہیں۔گزشتہ روز اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ہوا جس سے یہ اُمید یںجاگ اٹھیں کہ اب دنیا کے اس خطے میں امن کا سورج طلوع ہوگا۔اس جنگ بندی معاہدے پر بھارت جیسے ترقی پسند ملک کے ساتھ ساتھ دنیا کے دیگر ممالک نے خوشی و مسرت کا اظہار کیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان ہو رہی تباہی بند کرنے کا خیر مقدم کیا ہے ۔
اب چونکہ سال 2025کا آغاز ہونے جارہا ہے اور امریکہ جیسے طاقتور ملک میں بھی سیاسی تبدیلی ہورہی ہے جس سے دنیا کے بیشتر ممالک میں یہ اُمید پیدا ہونے لگی ہے کہ مختلف ممالک میں ہو ر ہی جنگوں کا خاتمہ ممکن ہو پائے گا۔اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ایک سال سے جاری جنگ کا بھی خاتمہ ہو جائے گا ،جہاں روزانہ انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ مال و جائیداد کو نقصان پہنچ رہاہے۔اگر چہ ان دو ممالک کے درمیان صدیوں سے چلی آرہی رسہ کشی سے طرفین کو نقصان ہو رہا ہے لیکن جس طرح گذشتہ ایک سال کے دوران لگاتار جاری جنگ میں اسکولوں ،اسپتالوں کے ساتھ ساتھ دیگر پرائیویٹ عمارتوں کو مسمار کیا گیا ، وہ واقعی جنگی جرائم کی خلاف ورزی ہے۔
تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ جس طرح ایران اورلبنان جیسے ممالک اس جنگ میںبراہ راست ملوث ہو ر ہےہیں، اس سے مزید تباہی پھیلنے کا اندیشہ لاحق ہے کیونکہ یہ جنگ پھراسی دائرے میں نہیں رہ سکتی ہے بلکہ اس کی چنگاریاں دور دور تک پھیل سکتی ہیںاور اس طرح ایک اور عالمگیر جنگ ہو سکتی ہے جس سے پوری دنیا میں تباہی پھیل سکتی ہے۔اقوام متحدہ میں شامل تمام ممالک کو ان باتوں پر غور کرنا ہوگا اور روس یوکرین کے ساتھ ساتھ اسرائیل فلسطین جنگ کو رکنے میں اپنا بھر پور تعاون پیش کرنا ہوگا ۔تاکہ دنیا ہونے والی تباہی سے بچ سکے۔دنیا کے تمام اثرو رسوخ رکھنے والے ممالک کو اپنا اثر و رسوخ برروئے کار لانا چاہئے اور اسرائیل فلسطین کے ساتھ ساتھ اُن تمام ممالک میں جاری جنگ کو روک دینا چاہئے جہاں جان و مال کا کافی زیادہ نقصان ہو رہا ہے اور جنگی ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال سے ماحولیاتی آلودگی بھی پھیل رہی ہے، جو پوری دنیا کے لئے باعث تباہی ہے اور لوگ مہلک بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔