جموں: جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جاری شدید گولہ باری کے سبب سرحدی علاقوں میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہو گیا ہے، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں مقامی باشندے نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ شہری اپنی جانوں کی حفاظت کے پیش نظر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، گزشتہ تین دنوں کے دوران پاکستان کی جانب سے سویلین آبادی کو نشانہ بنا کر کی گئی بلااشتعال گولہ باری میں اب تک 13 شہری جاں بحق جبکہ 59 زخمی ہو چکے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ پونچھ کے سرنکوٹ، منڈی، بالاکوٹ، اور کرشنا گھاٹی سیکٹروں سے درجنوں خاندانوں نے اپنے گھروں کو چھوڑ کر اسکولوں، پنچایت گھروں اور دیگر محفوظ جگہوں پر پناہ لی ہے۔
ضلع انتظامیہ نے ہنگامی حالات کے پیش نظر امدادی مراکز قائم کر دیے ہیں، جہاں متاثرہ خاندانوں کو خوراک، ادویات، اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ضلع مجسٹریٹ پونچھ نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ انتظامیہ تمام صورتِ حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور متاثرین کی فوری مدد کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی افواج کی جانب سے گزشتہ رات بھی کئی دیہات پر شدید شیلنگ کی گئی، جس کے بعد مقامی آبادی میں خوف کا ماحول مزید گہرا ہو گیا۔ کئی مقامات پر راکٹ اور مارٹر کے گولے رہائشی مکانات پر آ کر گرے، جس سے جانی و مالی نقصان ہوا۔
سیکورٹی ماہرین کے مطابق ایل او سی پر کشیدگی میں اضافہ 7 مئی کو ہندوستانی افواج کی جانب سے پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں دہشت گرد ٹھکانوں پر کی گئی جوابی کارروائی کے بعد ہوا ہے۔ اس کارروائی میں ہندوستان نے پیہلگام حملے کا بدلہ لیتے ہوئے نو مقامات پر میزائل حملے کیے تھے۔
صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے تمام تعلیمی اداروں کو بند کر دیا گیا ہے اور سرحدی علاقوں میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ فوج، پولیس اور سول انتظامیہ مکمل طور پر متحرک ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔