اتوار, جنوری ۲۶, ۲۰۲۵
-3 C
Srinagar

آن لائن جوا ،ایک نئی وبا ۔۔۔۔۔۔۔

وادی کشمیر کے نوجوانوں کو جہاں گزشتہ تین دہائیوں کے دوران ملی ٹنسی کے سبب شدید ترین مشکلات سے دوچار ہونا پڑا ۔ہزاروں نوجوانوں نے بندوق کو ہاتھ میں اٹھایا اوراب ہر جگہ قبرستان ہی قبرستان نظر آرہے ہیں ۔پھر نوجوان نسل کو ایک منشیات کی ایسی وبا نے اپنی لپیٹ میں لیا ،جسے نمٹنے کے لئے جموں وکشمیر پولیس آئے روز کارروائیاں عمل میں لارہی ہے ۔نہ صرف بڑے پیمانے پر سخت قوانین کے تحت منشیات فروشوں کو گرفتار کرکے قانون کے شکنجے میں لایا جارہا ہے بلکہ اب سخت قانون کے تحت جائیداد یںبھی ضبط کی جاتی ہیں ۔پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس وبا سے نبردِ آزاما ہیں ۔لیکن اب پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آن لائن فراڈ جیسے چیلنج کا بھی سامنا ہے ۔اگرچہ اس ضمن میں بار بار عوام کو آگاہ کیا جاتا ہے ۔تاہم اس کے باوجود لوگ فراڈ کے شیشے میں اتر جاتے ہیں ۔اس تمام صورتحال کے بیچ اب جموں وکشمیر کے نوجوانوں کو ایک نئی وبا یعنی ”آن لائن جوے “ نے اپنی گرفت میں لیا ۔اگرچہ جوا کھیلنے کو سماج میں تفریح سمجھا جاتا ہے لیکن اسے غیر سنجیدہ کھیل بھی مانا جاتا ہے۔ حقیقت میں یہ ایک ایسی لت ہے جو انسان کو نہ صرف ذاتی طور پر نقصان پہنچاتی ہے بلکہ خاندانی نظام کو تباہ کرتے ہوئے سماج کے اندر خرابیاں پیدا کرتی ہے۔ اگر اس کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ انسان کے وجود کے ابتدائی زمانے سے موجود ہے۔ پرانے زمانے میں سٹہ دو افراد یا دو گروہوں کے درمیان کھیلا جاتا تھا جو ایک دوسرے کے مد مقابل ہوتے تھے۔
آج بھی اس کی کیفیت وہی ہے لیکن اس کے انداز بدل گئے ہیں۔ دور جدید میں آن لائن گیمبلنگ کا سحر انسانوں خاص طور پر نوجوان نسل پر ایسا چڑھ گیا ہے کہ اب یہ باضابطہ ایک صنعت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔گیمبلنگ یعنی سٹے بازی دو طرح سے کی جاتی ہے ایک بالواسطہ اور دوسرا بالواسطہ۔ تاش کے پتے، پانسے، پوکر، لاٹری وغیرہ راست سٹے کی مثالیں ہیں جبکہ بالواسطہ سٹہ ہر کھیل میں لگایا جاتا ہے جیسے کرکٹ، فٹ بال وغیرہ۔ غرض ہر طرح کے کھیل پر پیسہ لگایا جاتا ہے جسے عام زبان میں سٹہ بازی کہتے ہیں۔ سٹہ بازی کو ہر مذہب میں غلط قرار دیا گیا ہے اور سماجی طور پر بھی اسے غلط ہی تصور کیا جاتا ہے۔ آئین ہندمیں بھی سٹہ بازی کو ممنوع قرار دیا گیا ہے لیکن یہ قوانین صرف راست گیمبلنگ یا جوا کھیلنے پر لاگو ہوتے ہیں۔ اس الکٹرانک دور میں آن لائن گیمبلنگ سے متعلق کوئی واضح قوانین ابھی تک مدون نہیں کیے گئے ہیں۔وادی کشمیر میں آن لائن کے بڑھتے جوے کی لت پر اب آوازیں اٹھنا شروع ہوگئیں ۔میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے کشمیر کی نوجوان نسل میں کھیلوں خصوصاً کرکٹ کی آڑ میں یعنی آن لائن جوا کے بڑھتے ہوئے رحجان پر شدید فکر و تشویش کا اظہار کیا اور کہا یہ بات حد درجہ افسوسناک ہے کہ ہمارا سماج جو پہلے ہی منشیات کی تباہ کن لت میں مبتلا ہوچکا ہے اب ایک اور وبا نے نوجوانوں میں آن لائن جوے کی صورت میں یہاں جڑ پکڑ لی ہے۔میرواعظ نے کہا کہ ہمارے نوجوان پیسے کے لالچ میں ان ایپسس خصوصاً ڈریم11 اور مائی الیون وغیرہ میں پیسہ لگا کر اپنا مستقبل تباہ کررہے ہیں اور حد یہ ہے کہ کچھ خاندانوں کو اپنے گھروں کو بیچنے پر مجبور ہونا پڑا ہے اور کچھ اپنے عزیزوں کی جانب سے اٹھائے گئے قرضوں کے بوجھ تلے دب گئے ہیں۔
ڈیجیٹل ناگرکس کی حفاظت اور اعتماد کے تحفظ سے متعلق اپنی عہد بندگی کا اعادہ کرتے ہوئے، الیکٹرانکس اور آئی ٹی کی وزارت، حکومت ہند نے آن لائن گیمنگ اور سرکاری کاروبارکے بارے میں غلط اور گمراہ کن معلومات سے متعلق انفارمیشن ٹیکنالوجی(مصالحتی رہنما خطوط اور ڈیجیٹل میڈیا اخلاقیات کوڈ)سے متعلق ضوابط 2021 میں ترامیم کومشتہر کیاہے۔ان ترامیم کا مقصد آن لائن گیمنگ اور سوشل میڈیا ثالثوں کے ذریعے آن لائن گیمز اور سرکاری کاروبار سے متعلق جعلی یا غلط گمراہ کن معلومات کے سلسلے میں زیادہ مستعدی کو نافذ کرنا ہے۔ملک بھر میں پبلک گیمبلنگ ایکٹ1867 لاگو ہے جسے چند ریاستوں نے اپنایا ہے جیسے اتر پردیش، پنجاب، مدھیہ پردیش وغیرہ۔ بہت ساری ریاستوں نے گیمبلنگ کے لیے الگ سے قوانین بنائے ہیں۔ لیکن یہاں یہ بات قابلِ غور ہے کہ یہ سارے قوانین اس وقت کے ہیں جب کہ آن لائن گیمبلنگ یا سٹہ بازی کا تصور بھی نہیں تھا۔ضروری ہے کہ اس نئی وبا سے نمتنے کے لئے نئے اور سخت قوانین متعارف کرائے جائیں ۔آن لائن جوے کی تشہیر کی بجائے اسے سخت قوانین کے شکنجے میں لایا جائے ،تاکہ نوجوان نسل کا مستقبل محفوظ رہ سکے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img