ماہرین کے مطابق امسال ان پرندوں کے ساتھ کچھ نئے پرندے بھی آئے ہیں جن میں گریٹ بیٹرن (بوٹورس سٹیلریس) بھی شامل ہے۔
ویٹ لینڈ وارڈن الطاف احمد نے یو این آئی کو بتایا: ‘سیزن شروع ہونے کے ساتھ ہی دنیا کے مختلف ممالک سے مختلف قسموں کے پرندوں کا یہاں کی آبگاہوں کی طرف آنے کا سلسلہ شروع ہوا ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘ابھی شروعات ہی ہیں ماہ دسمبر کے اوخر اور ماہ جنوری کے اوائل میں ساری آبگاہیں ان پرندوں سے بھری پڑی ہوں گی’۔
ماہرین کے مطابق سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی دنیا کے مختلف ممالک جیسے سائیبریا، چین، فلپائن، مشرقی یورپ اور جاپان سے مختلف قسم کے پرندے کشمیر کا رخ کرتے ہیں اور یہاں کے آبگاہوں کو کم و بیش نصف سال تک اپنا مسکن بناتے ہیں۔
الطاف احمد نے بتایا: ‘ایک مخصوص سینسس کے ذریعے ہر سال ان کی کل تعداد معلوم کی جاتی ہے اور یہ سینسس ماہ جنوری کے آخر یا ماہ فروری کے پہلے ہفتے میں کی جاتی ہے جب لگ بھگ سارے پرنے آچکے ہوتے ہیں’۔
بعض ماہرین کے مطابق امسال یہاں گریٹ بیٹرن (بوٹورس سٹیلریس) نامی ایک مخصوص پرندہ بھی آیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ گریٹ بیٹرن، جو پھلتی پھولتی کال اور خفیہ پلیج کی وجہ سے جانا جاتا ہے، آرنیتھولوجسٹ اور فطرت سے محبت کرنے والوں کے لئے ایک غیر معمولی موقع کی نشاندہی کرتا ہے۔
ان کا ماننا ہے کہ وادی میں اس کی موجودگی متنوع آبادی کو برقرار رکھنے میں ویٹ لینڈ کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
ویٹ لینڈ وارڈن الطاف احمد کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں مہاجر پرندوں کے تحفظ کے لئے خصوصی اقدام کئے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان مہینوں کے دوران خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جاتی ہیں جو آبگاہوں کی مانیٹرنگ کرتی ہیں اور تواتر کے ساتھ ان علاقوں کی گشت کرتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ فارسٹ پروٹیکشن فورس سے اضافی نفری کو طلب کیا جاتا ہے اور علاوہ ازیں لوگوں میں مہاجر پرندوں کی اہمیت کے متعلق جانکاری مہمیں بھی چلائی جاتی ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سال 23-2022 میں کشمیر ہجرت کرنے والے پرندوں کی تعداد آٹھ سے بارہ لاکھ کے قریب تھی جبکہ سال 2021-22میں یہ تعداد 11 سے 12 لاکھ کے درمیان تھی۔
واضح رہے کہ موسم سرما میں ہوکرسر کے علاوہ ولر جھیل، ہیگام، شال بگ، جھیل ڈل اور مرگنڈ میں بھی مہمان پرندے آتے ہیں اور تقریباً پانچ ماہ تک ان آبی پناہ گاہوں کو اپنی آماجگاہ بناتے ہیں۔
وادی آنے والے مہمان پرندوں میں ٹفٹیڈ بطخ، گڑھوال، برہمنی بطخ، گر گانٹوان، گریلاگ گوز، مالارڈ، کامن مرگنسر، شمالی پنٹیل، کامن پوچارڈ، آئرن جینس پوچارڈ، ریڈ کرسٹڈ پوچارڈ، روڈی شیلڈک، شمالی شاولر، عام ٹیل اور یوریشین واگٹیل شامل ہیں۔ یہ پرندے مارچ مہینے کے آخری ہفتے سے وادی سے واپس جانا شروع کرتے ہیں۔
موسم سرما کے دوران جہاں برف باری سے وادی کشمیر کی خوبصورتی میں چار چاند لگ جاتے ہیں وہیں ان مہاجر پرندوں کی موجودگی بھی اس وادی کے حسن کو دو بالا کر دیتی ہے۔
ان پرندوں کی چہچہاہٹ، ان کی ایک ہی قطار میں اڑان اور آبگاہوں پر ان کا منظم بسیرا مقامی لوگوں اور مقامی و غیر مقامی سیاحوں کے لئے ایک اور دلکش نظارہ پیش کرتا ہے۔