منگل, جنوری ۲۱, ۲۰۲۵
11.5 C
Srinagar

محکمہ تعلیم کی ٹرانسفر پالیسی۔۔۔۔۔

کسی بھی ملک ،معاشرے یا سماج کی تبدیلی اور ترقی کا دادمداد اس کے اساتذہ پر ہوتا ہے۔جس ملک ،معاشرے یا سماج کے اُساتذہ صحت مند،اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ذہنی طور مضبوط ہوں، اُس کے طلبہ بھی بہتر ہونگے کیونکہ بچوں کا مستقبل سنوارنے اور بہتر بنانے میںماں باپ کے بعدایک اچھے اُستاد کا ہوتا ہے۔ماں باپ کے بعد استاد ہی وہ واحد شخصیت ہوتی ہے، جس کے ساتھ بچہ اسکول،کالج یا دانشگاہ میں سب سے زیادہ وقت گزارتا ہے۔غرض ایک بہتر اُستاد قوم کا معمار ہوتا ہے۔جموں کشمیر میں شعبہ تعلیم گزشتہ تین دہائیوں میں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ان تین دہائیوں کے دوران یہاں کے بچوں نے اسکولوں کی بجائے گھروں میں ہی زیادہ وقت گزارا ،کیونکہ اکثر و بیشترپُر تشدد حالات دیکھنے کو ملتے تھے ۔ہڑتال اور احتجاج روز کا معمول بن چکا تھا۔
جہاں تک گزشتہ 5برسوں کا تعلق ہے، اس تعلیمی شعبے میں دیگر شعبوں کی طرح بہت حد تک سُدھار آگیا ہے۔ اب بچے بغیر کسی خوف و ڈر کے اسکول جاتے ہیں اور اُساتذہ بھی اپنے فرائض بہتر ڈھنگ سے انجام دیتے ہیں،جو کہ ایک خوش آ ئندقدم ہے۔محکمہ تعلیم بھی حسب روایت اساتذہ کی تبدیلی ایک جگہ سے دوسری جگہ کرتا رہتا ہے لیکن گزشتہ چند برسوں سے اس محکمے میں تبدیلیاں نہیں ہو رہی ہیں۔سال 2023میں بہت سارے اساتذہ کی دور دراز علاقوں میں یہ کہ کر تبدیلی عمل میں لائی گئی کہ ایک سال کے بعد انہیں واپس اپنے اپنے علاقوں یا اضلاع میں لایا جائے گا۔لیکن ایسا ہوا نہیں۔ان اساتذہ کی ذہنی قوت یہ سوچ کر کمزور ہوگئی ہے کہ وہ گھروں میں موجود بزرگ والدین یا بیوی بچوں کے ساتھ وقت نہیں گزارتے ہیں ۔ان اساتذہ کی بدقسمتی کہیے یا پھر محکمہ تعلیم کی غفلت شعاری کہ سال 2024میں ان اساتذہ کے تبادلے اپنے اپنے علاقوں میں ہونا تھا لیکن یہ پوراسال انتخابات کینذر ہو گیا۔پہلے پارلیمانی انتخابات کے دوران انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ رہا، اُس کے بعد اسمبلی انتخابات منعقد کرائے گئے جس کے دوران بھی طویل انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ رہا۔ اس طرح ان اساتذہ کی تبدیلی کھٹائی میں پڑ گئی۔
اب جبکہ دس سال بعد نئی عوامی سرکار نے مسند اقتدار سنبھالا ہے اور وہ ہر صورت میں عوام کو راحت پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے ، لیکن ان اساتذہ کی تبدیلوں کے حوالے سے انہیں اعلیٰ حکام آگاہ نہیں کرتے ہیں کیونکہ یہ افسران دو راہے پر کھڑے ہیں ،جس کے سبب دور دراز علاقوں یا اضلاع میں تعینات یہ اساتذہ اور ان کے والدین اور بیوی بچے پریشان ہیں۔یہاں یہ بات قابل غور ہے جب ایک استاد خود زہنی طور پریشان ہوگا ،تو وہ کلاس میں بچوں کو کہاں بہتر ڈھنگ سے پڑھا سکتا ہے ۔محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام کو اس حوالے سے سوچنا چاہیے اور ان اساتذہ کی تبدیلی عمل میں لانی چاہیے تاکہ وہ ذہنی طور صحت مند رہیں ،ایسا نہ ہو کہ اب جموں کشمیر میں پنچایت اور بلدیاتی انتخابات کا بگل بج جائے ، جیسا کہ آثار بتا رہے ہیںاور یہ تبادلے فی الحال تیسری مرتبہ ضابطہ اخلاق کی نذر ہو جا ئیں اور جن بچوں کو یہ اساتذہ اسکولوں میں پڑھاتے ہیںان کی پڑھائی متاثر ہو ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img