جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
17.5 C
Srinagar

قانونی طاقت کا استعمال ناگزیر۔۔۔۔۔۔۔

وادی کشمیر میں ٹریفک حادثات رونماہونا روز کا معمول بن چکا ہے ۔ہر روز اس حوالے سے کوئی نہ کوئی خبر سامنے آتی ہے۔ان حادثات میں زیادہ تر کمسن بچے جاں بحق ہو رہے ہیں اور یہ خبریں سُن کر لوگ خوف زدہ ہو رہے ہیں، سوائے افسوس کے کچھ بھی نہیں کیا جاتا ہے۔گزشتہ دنوں سرینگر کے ٹینگ پورہ بائی پاس پر ایک ایسا ٹریفک حادثہ رونما ہو ا جس کے بارے میں سُن کر وادی کا ہر گھر ماتم کدہ بن گیا۔اس حادثے میں دو کمسن طالب علم موقعے پر ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ تیسرا شدید طور زخمی ہوا، جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اسکی حالت نازک بنی ہوئی ہے۔اس خطرناک ٹریفک حادثے کے بعد جموں کشمیر پولیس حرکت میں آگئی اور اس نے شہر ودیہات میں بغیر ڈرائیونگ لائسنسکے گاڑی چلانے والے اور کم عمر لڑکے اورلڑکیوں کے خلاف کریک ڈاون شروع کیا اور سینکڑوں گاڑیاں ،بائیکز اور سکوٹیزضبط کی گئیں۔ٹریفک حکام نے اس حوالے سے ایک اتنباہ بھی جاری کرتے ہوئے قانون کی دفعہ 199(اے)کے تحت کم عمر اور بغیرلائسنس کے ڈرائیونگ کرنے والے بچوں کے والدین پر25000روپے کا جُرمانہ عائد ہو سکتا ہے یا پھر تین سال قیدکی سزا ہو سکتی ہے۔
جہاں تک ٹینگ پورہ حادثے کا تعلق ہے، اس کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے سے صاف عیاں ہوتا ہے کہ اس میں کسی کی خطا نہیں ہے بلکہ اُن کمسن بچوں نے اپنی جان خود لی ہے کیونکہ وہ دوسری گاڑی میں بیٹھے ساتھوں کے ساتھ ریس کر رہے تھے اور ایک دوسرے سے سبقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔اپنے ساتھوں کو کمزور دکھانے کی غرض سے اُن کی گاڑی بائی پاس پر کھڑے ایک ٹپر سے جا ٹکرائی اور اس طرح دو بچوں کی موت ہوگئی۔ایس ایس پی ٹریفک کے مطابق جو دوسری تھار گاڑی تھی، اُسکے مالک کے خلاف ابھی تک ٹریفک پولیس نے چار مرتبہ چالان کئے ہیں اور گاڑی کے مالک کو کئی مرتبہ پولیس نے کونسکنگ کے لئے طلب کیا تھا ،جس کی جانب انہوں نے بقول پولیس کوئی توجہ نہیں دی۔
یہاں یہ بات کہنا بے حد لازمی ہے کہ ٹینگ پورہ بائی پاس سڑک پر اتنے سارے ٹپر ایک ساتھ کیوں کھڑے تھے جبکہ سب کو معلوم ہے کہ اس سڑک پر کافی زیادہ ٹریفک کا دباﺅدن ورات رہتا ہے۔ پولیس کو بار بار چالان کرتے وقت ٹریفک قوانین کی یہ دفعات یاد نہیں آئیں ، جب گاڑی کے مالک کو بار بار چالان کیا گیا اور ا نہوں نے کونسلنگ کے لئے آنا گوارہ نہیں کیا۔بہر حال یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ موجودہ دور میں یہ ہرگز ممکن نہیں ،کوئی ایجنسی یا ادارہ اکیلا معاشرے کو ٹھیک کر سکتا ہے بلکہ اس کے لئے معاشر ہ بھی تیار ہونے چاہیے ۔تالی ایک ہاتھ سے ہرگز نہیں بج سکتی بلکہ اس کے لئے دونوں ہاتھوں کا استعمال لازمی ہے۔والدین کی اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ چھوٹے بچوں کو دیکھا دیکھی کے عالم میں گاڑی یا بائیکز خریدکر نہ سونپے جس کی اکثر بچے ضد کرتے رہتے ہیں۔اسکول یا کوچنگ سینٹرجانے کے لئے انہیں یہ عادت نہ ڈالیں کہ پہلے گاڑی لائی جاتی ہے، پھر دخلہ کیا جاتا ہے۔جہاں تک ٹریفک پولیس کاتعلق ہے وہ اُسی وقت متحرک ہوجاتی ہے جب اُن پر انگلی اُٹھتی ہے جبکہ انہیںاس تباہی کو روکنے کے لئے اپنی قانونی طاقت کا استعمال کرنا چا ہیے اور بار بار غلطی کرنے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرنی چا ہیے اور ہمیشہ متحرک رہنا چاہئے تاکہ بڑھتے ہوئے ان ٹریفک حادثات پر روک لگ سکے جن میں لوگوں کے جان و مال کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

 

Popular Categories

spot_imgspot_img