رشید راہل
وادی کشمیر کو صوفیوں ،ولیوں ،ریشیوں ،منیوںاور سخنوروں کا مسکن مانا جاتا ہے۔یہاں آج بھی ایسے ہزاروں لوگ موجود ہیں، جو بزرگوں کے بتائے ہوئے ان راستوں پر چل کر نہ صرف خوشحال زندگی گزار رہے ہیں بلکہ ناخواندہ ہونے کے باوجود شعر وشاعری کرتے ہیں اورکتابیں شائع کرتے ہیں۔ان ہی بزرگوں میں ایک نام محمد صدیق بٹ عرف خاکسار ہیں ۔خاکسار محمد صدیق بٹ ضلع گاندربل کے واکورہ علاقے میں 1947میںایک زمین دار گھرانے میں پیدا ہوئے اور آج تک اسی علاقے میں رہائش پذیر ہیں ۔ انہوں نے اپنا کشمیری شاعری مجموعہ” عشقہ آلو“ حال ہی میں شا ئع کیا۔والد کا سایہ بچپن میں ہی سر سے اُٹھ گیا تھا ا ور والدہ کی سرپرستی میں اپنی گھر گر ستی چلانے لگے۔اسکول نہ جاتے ہوئے انہوں نے علاقے کے ایک بزرگ سے قران پاک کی تعلیم حاصل کی۔اکثر و بیشتر بزرگوں کی صحبت میں رہتے تھے، اس طرح جوانی میں قدم رکھتے ہی علاقے میں واقع صوفی بزرگ حضرت سعید منصور سمنانی ؒ کی زیارت گاہ اور یہاں موجود مسجد شریف کے متولی یعنی سربراہ بن گئے۔محمد صدیق بٹ خاکسار رحیم صاحب صفاپورہ،سید میرک شاہ کاشانی،احد صاحب زرگر،عبدالالکریم اور حبیب اللہ ماگرے ژیرہ ون کنگن جیسے صوفی بزرگوں کے پاس حاضری د یتی رہے ، اس طرح انہوں نے بھی اُس سمندر میں چھلانگ لگائی ،جہاں سے اہل سلوک حضرات غوطہ زن ہو کر لعل و جوہر نکالتے ہیں اور روحانی تعلیمات سے فیضیاب ہوتے ہیں۔محمد صدیق بٹ خاکسار نے حرف حق کی تعلیم واکورہ کے ہی محمد صدیق کمار صاحب سے حاصل کی جو ایک صاحب دل اور صاحب نظر شخصیت تھے۔محمد صدیق بٹ خاکسار اکثر جوانی کے ایام میں دربار محبوبُ العالم ؒپر حاضری دیتے تھے اور ایک دن انہوں نے وہاں قلم پایا۔
اس یقین کے ساتھ محفوظ رکھا کہ مجھے علم عطا ہوا ہے۔اسی رات محلے میں موجود حضرت سید مقصود صاحب سمنانیؒ کو خواب میں دیکھتے ہیں، جو انہیں گانا سُنانے کے لئے فرمار ہے ہیں ۔صدیق بٹ خاکسار کے مطابق انہوں نے خواب میں ہی شاعر عبدالالکریم صاحب کی ایک غزل پیش کی ۔صبح اُٹھ کر انہوں نے ایک نعت تحریر فرمایا ۔تب سے اب تک وہ شعری کرتے آئے ہیں اور حال ہی میں انہوں نے ایک کتاب” عشقہ الو“ کے نام سے شائع کی ہے جس میں نعت ،مناجات،منقبت اور غزلیں شامل ہیں۔بٹ صاحب آج ایک آسودہ حال شخصیت کے مالک ہی نہیں بلکہ ایک شاعر اور روحانی بزرگ بھی ہیں، جن کے پاس آکر لوگ روحانیت کے علم و عرفان سے فیضیاب ہو رہے ہیں اور خود محنت و مشقت کر کے اپنی خوشحال زندگی گزارتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سلامت رکھے ۔