منگل, جنوری ۲۱, ۲۰۲۵
9.9 C
Srinagar

طرز ِزندگی میں تبدیلی ناگزیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پوری دنیا میں ذیا بیطس(شوگر) کا عالمی دن منایا گیا ،اس حوالے سے ملک بھر میں بھی تقریبات کا ہتمام ہوا اورلوگوں کواس خطرناک بیماری سے بچنے کے تدابیر ڈاکڑوں اور ماہرین صحت نے سمجھائے۔ ماہرین کا ماننا ہے شوگر ایک ایسی بیماری ہے جو نہ صرف کھان پان سے ہوتی ہے بلکہ اگر انسانی ذہن میں پریشانیاںگر کر تی ہیں ، تویہ بیماری لگنے کا خطرہ رہتا ہے۔جہاں تک میڈیکل سائنس کا تعلق ہے ہم بھی روزبروز دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ اس شعبے میں ترقی کر رہے ہیں۔مہلک اور جان لیوا بیماریوں کا اب اس ملک میں بہ آسانی علاج ہوتا ہے۔

وادی کشمیر کا جہاں تک تعلق ہے، یہاں ذیا بیطس کے شکار بہت سارے لوگ ہو رہے ہیں ۔اس بیماری کے شکار مریضوں کے گردے خراب ہو سکتے ہیں اور آنکھوں کی روشنی بھی متاثر ہو تی ہے، جیسا کہ مشاہدے میں آرہا ہے۔ماہرین صحت کے مطابق چاول کھانے والوں میں یہ بیماری زیادہ پائی جاتی ہے اور کثرت نہ کرنے والے لوگ بھی اس بیماری میں مبتلاءہو رہے ہیں۔وادی جو کہ ایک سرد علاقہ ہے ،یہاں سردیوں کے ایام میںلوگ بہت ہی کم کثرت کرتے ہیں اور کھانے پینے کا جہاں تک تعلق ہے ،اس میں بھی کسی قسم کی کمی نہیں کرتے ہیں۔وازوان کا حد سے زیادہ استعمال ہو رہا ہے، لوگ گوشت کھانے سے پرہیز نہیں کر رہےہیں ۔اس کے علاوہ یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ یہاں کے لوگ گزشتہ تین دہائےوں کے دوران سب سے زیادہ ذہنی تناﺅ کے شکار ہو رہے ہیں۔سیاسی و سماجی حالات اس قدر دگرگوں تھے کہ کوئی بھی انسان سکون کے ساتھ زندگی نہیں گزار رہا تھا۔والدین صبح سے شام تک بچوں کی فکر میں رہتے تھے کہ شام کو وہ صحیح سلامت گھر واپس آنے چا ہیے۔پولیس ا ہلکار ہو یا صحافی،سرکاری ملازم ہو یا تاجر ہر کوئی پریشانی کے عالم میں جی رہا تھا ۔ہر سو آگ و خون کا کھیل دیکھنے کو مل رہا تھا۔اب جبکہ گزشتہ چند برسوں سے حالات بہت حد تک بہتر ہو چکے ہیں، امن کا ماحول قائم ہو چکا ہے، لوگ خوشحال زندگی گزارنے لگے ہیںلیکن پھر ایک اور مصیبتنے جنم لیا۔اکثر بچے بُری عادات کا شکار ہونے لگے ہیں۔کوئی ڈرگ کا استعمال کر رہا ہے اور کوئی بے حیائی کا شکار ہورہا ہے ۔

لوگ دیکھا دیکھی کے عالم میں ہر معاملے میں ایک دوسرے سے سبقت لینے کے عادی بن رہے ہیں۔کوئی روزگار کی تلاش میں تھک ہار کر گھر کی چار دیواری سے باہر آنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے ۔ان حالات کی وجہ سے لوگ مختلف ذہنی اور جسمانی بیماریوں میں مبتلاءہو رہے ہیں ۔غرض ذیا بیطس جیسی مضر بیماری میں بھی اضافہ ہونے لگا اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ اس بیماری میں مبتلاءہو رہے ہیںجن میں اچھی خاصی تعداددھیرے دھیرے گردے اور آنکھوں کی بیماری کا شکار بھی ہور ہی ہے۔جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ وادی کے ہر چوراہے پر ایک ڈیلیسس سنٹر اور آنکھوںکا اسپتال دیکھنے کو مل رہاہے۔اگر ہم جموں کشمیر میں ذیا بیطس جیسی گندی اور مضر بیماری کو کم کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں کھانے پینے کے عادات کے ساتھ ساتھ ا پنی طرز زندگی میں تبدیلی لانی ہوگی۔دیکھا دیکھی سے پرہیز کرنا چا ہیے،اپنے روز مرہ کے اخراجات کم کرکے خوشحال اور پُر سکون زندگی گزارنے کی کوشش کرنی چا ہیے۔طبی بیداری پروگراموں میں بیماروں کے بہتر علاج کے ساتھ ساتھ سماجی بیماریوں کے مضر اثرات سے بھی لوگوں کو باخبر کرنا چا ہیے تاکہ ہماراسماج بیماریوں سے پاک بن جائے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img