جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
17.5 C
Srinagar

عدل وانصاف ۔۔۔۔

بھارت ایک ایسا جمہوری ملک ہے ،جہاں آزاد عدلیہ کو ایک اہم حیثیت حاصل ہے۔جمہوریت کے اس اہم ستون کی بدولت نہ صرف آئین و قانون کی بالادستی قائم و دائم ہے بلکہ ملک میں جب بھی کوئی اہم معاملہ درپیش آتا ہے تو ملک کی سپریم کورٹ کے جج صاحبان چیف جسٹس کی قیادت میں ان مسائل کا حل قانون و آئین کو مدنظر رکھ کرنکانے میں پیش پیش رہتے ہیں۔چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس چندرچوڑ جو گذشہ روز اپنے عہدے سے سبکدوش ہو ئے ہیں، کی جگہ سپریم کورٹ کے ہی جج جسٹس سنجیوکھنہ ملک کے اس اہم عہدے پر فائز کئے گئے۔

انہیں گذشتہ روز صدر جمہوریہدروپتی مرمو نے حلف دلایا، اس طرح انہیں ملک میں انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کی اہم ذمہ داری سونپی گئی۔جسٹس کھنہ نے دفعہ 370کی منسوخی کو برقرار رکھنے اور ملک کے انتخابات میں استعمال ہو رہے” ای وی ایم مشینوں “سے متعلق اہم فیصلے صادر کرنے کے بنچوں کا حصہ رہے ہیں جو تاریخی فیصلے مانے جاتے ہیں۔حال ہی میں انہوں نے ملک کے شہریوں کے تعمیر کردہ جائیدادوں پربلڈوزر چلانے کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے تعبیر کیا تھا اور اس پر پابندی کے احکامات صادر کئے تھے ۔

جسٹس کھنہ نے گذشتہ روز ملک کی تاریخی دانشگاہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی درجہ برقرار رکھا۔سال 2006 میںجج کے عہدے پر فائز ہوئے دانشور جسٹس کھنہ کی محنت،انصاف پروری اور قانونی مہارت رنگ لائی اور وہ آج ملک کے چیف جسٹس بن گئے۔ گذشتہ روزایک پُر وقار تقریب کے دوران صدر جمہوریہدروپتی مرمو نے انہیں ملک کے آئین و راز داری کا حلف دلایا،اس طرح و وہ ملک کے 51 ویں چیف جسٹس بن گئے۔اُنکی اس اہم عہدے پر تعیناتی سے ملک کے لاکھوں وکلاءاور جج صاحبان کے ساتھ ساتھ ملک کے عوام میں خوشی و اطمینان کی لہر ڈوڑ گئی اور یہ اُمید ظاہر کی گئی اب ملک کے ہر فرد کوآئین و قانون کے مطابق برابر انصاف ملے گی۔ملک کی عدلیہ کا جہاں تک تعلق ہے اس میں بہت ساری خامیاں موجود ہیں، جہاں معمولی کیس کی صورت میں لوگوں کو حق و انصاف حاصل کرنے میں کافی وقت ضائع ہو رہا ہے ،کچھ فیصلے لوگوں کے مرنے کے بعد آتے ہیں۔جان بوجھ کروکلاءحضرات تاریخ پے تاریخ دلوانی کی کوشش میں رہتے ہیں۔اس طرح عدالتوں اور عام لوگوں کا وقت اور پیسہ ضائع ہو جاتا ہے۔اُمید ظاہرکی جاتی ہے کہ ملک کے عدلیہ کے نظام میںجدید تقاضوں کے عین مطابق بہتری آئے گی اور ترقی یافتہ ممالک کی طرح یہاں بھی مقررہ وقت کے دوران عدالتوں میں کیسوں کی شنوائی ہو گی اور مقررہ وقت میںفیصلہ بھی ہو جائیں گے اور ہرایک شہری کو بغیر کسی بھید بھاﺅ،رنگ و نسل اور ذات پات کے قانون کے عین مطابق انصاف ملے گا۔

Popular Categories

spot_imgspot_img