جموں/جموں و کشمیر اَنرجی ڈیولپمنٹ (جے اے کے اِی ڈِی اے) اور محکمہ سائنس وٹیکنالوجی نے آج کرشی بھون سکاسٹ جموں میں ایک بیداری پروگرام کا اِنعقاد کیا تاکہ کسانوں کو آبپاشی پمپوں کو بجلی فراہم کرنے کے لئے سولر اَنرجی کے اِستعمال کے بارے میں آگاہ کیا جاسکے۔یہ پروگرام وائس چانسلر سکاسٹ جموں ڈاکٹر بی این ترپاٹھی کی صدارت اور کمشنر سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی سوربھ بھگت کی نگرانی میں منعقد ہوا۔اِس موقعہ پر ڈائریکٹر ایکسٹینشن سکاسٹ جموں ڈاکٹر امریش وید، ایڈیشنل سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ نیلم کھجوریہ، چیف سائنٹسٹ و ہیڈ کرشی وگیان کیندر جموں ڈاکٹر پنیت چودھری، سی اِی او جی اے کے ڈی اِی اے ڈاکٹر پی آر دھر، ایگزیکٹیو اِنجینئر جی اے کے ڈی اِی اے خالد محمود اور ریجنل ہیڈ جیکیڈا دیپک شرما کے علاوہ باغبانی، زراعت اور جی اے کے ڈی اِی اے کے افسران بھی موجود تھے۔دورانِ پروگرام افسروں اور کسانوں کو مرکزی وزارت برائے نئی اور قابلِ تجدید توانائی ایم این آر اِی کی طرف سے پی ایم کسم سکیم کے تحت دئیے جانے والے مختلف فوائد اور مراعات سے آگاہ کیا گیا۔اِس موقعہ پر جانکاری دی گئی کہ کسان ڈسکامز کو بجلی کی فروخت کے لئے بیرن لینڈ بینکوں پر 0.5 میگاواٹ سے 2.0 میگاواٹ کی صلاحیت کے گرڈ کنیکٹیڈ سولر پاور پلانٹس لگا سکتے ہیں اور پی ایم کسم سکیم کے ”کمپوننٹ اے“ کے تحت اوسطاً 40 لاکھ روپے فی میگاواٹ سالانہ آمدنی حاصل کرسکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ 1 میگاواٹ سولر پلانٹ پروجیکٹ کی ترقی کے لئے 4 ایکڑ (تقریباً) زمین کی ضرورت ہے۔اِسی طرح کسانوں کو پی ایم کُسم سکیم کے ”کمپوننٹ بی“ کے تحت آبپاشی کے مقصد کے لئے 10 ہارس پاور کی صلاحیت تک سبسڈی والے سولر اَنرجی سے چلنے والے پمپ نصب کرنے کی اِجازت ہے۔ وزارت پمپ کی لاگت کا 50 فیصد سبسڈی فراہم کرتی ہے جبکہ لاگت کا 30 فیصد حکومت جموں و کشمیر فراہم کر رہی ہے اوراِستفادہ کنندگان اور کسان کو پمپ کی صرف 20 فیصد لاگت برداشت کرنی پڑتی ہے۔اِس کے علاوہ کسانوں کو پی ایم کُسم سکیم کے ”کمپوننٹ سی“ کے تحت کے ڈبلیو میں نصب پمپ کی صلاحیت کے دوگنا تک سولر اَنرجی سے چلنے والے گرڈ سے منسلک پاور ڈ ایگری کلچر پمپوں کی سولرائزیشن کی اِجازت ہے ۔ اِس جزو کے تحت کاشتکار اضافی اَنرجی گرڈ کو برآمد کرسکتے ہیں اور ڈسکام سے برآمد شدہ توانائی کے فوائد حاصل کریں گے۔ وزارت پمپ کی لاگت کا 50 فیصد سبسڈی فراہم کرتی ہے جبکہ لاگت کا 30 فیصد جموں و کشمیر حکومت فراہم کررہی ہے اور استفادہ کنندگان و کسان کو پمپ کی صرف 20 فیصد لاگت برداشت کرنی پڑتی ہے۔اِس موقعہ پر پی ایم کُسم سکیم کے تحت سولر پمپوں سے متعلق تمام متعلقہ معلومات جیسے قیمتیں، سبسڈی کی رقم، فائدہ اٹھانے والوں کا حصہ، ضلع نوڈل پرسن کے رابطہ نمبر وغیرہ پر مشتمل پمفلٹ کسانوں اور افسروں میں تقسیم کئے گئے۔کمشنر سیکرٹری نے ضلعی سطح کے زرعی افسران کو مشورہ دیا کہ وہ کمیونٹی آبپاشی پر مبنی ایک ماڈل تیار کریں جہاں ملحقہ تمام زرعی زمینوں کی آبپاشی کے لئے ایک مرکزی سولر پمپنگ سسٹم نصب کیا جا سکے۔وائس چانسلر سکاسٹ نے فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے لئے کاشتکاری میں جدیدٹیکنالوجی کے اِستعمال پر زور دیا جس کے لئے سکاسٹ جموں کسانوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گا۔چیف سائنٹسٹ اور سربراہ کرشی وگیان کیندر جموں ڈاکٹر پنیت چودھری نے سی ای او جاکیڈاسے درخواست کی کہ وہ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ آنے والے دِنوں میں زیادہ سے زیادہ کسان اس سکیم کا فائدہ اُٹھائیں۔اِس موقعہ پر بہت سے فعال کسانوں نے بھی اَپنے خیالات کا اِظہار کیا اور جے اے کے اِی ڈی اے سے درخواست کی کہ وہ سولر پمپوں کی منظوری کے عمل کو آسان بنائیں تاکہ اُنہیں کم سے کم وقت میں نصب کیا جاسکے۔اِس تقریب میں سکیم کے تحت ممکنہ کسانوں کے اِندراج کے لئے عملانے والی فرموںکے ایل کے وینچرز اور میسرز آدتیہ سولر بھی موجود تھیں۔