جمعرات, نومبر ۱۴, ۲۰۲۴
12.4 C
Srinagar

بجلی: تعلیم اور معاشرتی ترقی کی بڑی ضرورت‎

محمد عرفات وانی
کچھمولہ ترال پلوامہ کشمیر
بجلی ہماری زندگی کا ایک لازمی حصہ ہے۔ یہ نہ صرف روشنی فراہم کرتی ہے بلکہ مشینوں اور دیگر آلات کو بھی چلانے کے لیے ضروری ہے۔ بجلی الیکٹرانز کے بہاؤ سے پیدا ہوتی ہے اور اسے مختلف ذرائع جیسے جنریٹرز اور سولر پینلز سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
بجلی کا استعمال مختلف مقاصد کے لیے ہوتا ہے، جیسے گھروں میں روشنی، حرارت، اور ٹیکنالوجی کو چلانے کے لیے۔ خاص طور پر طلبہ کے لیے بجلی کی اہمیت بہت زیادہ ہے، کیونکہ اس کے بغیر کمپیوٹرز اور دیگر آلات کا استعمال ممکن نہیں۔ یہ آلات طالب علموں کو رات کے وقت پڑھنے میں مدد دیتے ہیں، اور بجلی کے ذریعے انٹرنیٹ تک رسائی ممکن ہوتی ہے، جو تحقیق اور آن لائن تعلیم کے لیے ضروری ہے۔ اس طرح، بجلی نہ صرف ہماری روزمرہ زندگی بلکہ تعلیمی ترقی کے لیے بھی ایک بنیادی ضرورت ہے۔
بدقسمتی سے، کئی علاقوں میں بجلی کی دستیابی میں مشکلات آتی ہیں۔ جب بجلی بند ہوتی ہے، تو طلبہ کو آن لائن مواد تک رسائی میں مشکلات پیش آتی ہیں، اور تجربہ گاہوں میں تجربات کرنے میں بھی دشواری ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے میں عملی تعلیم متاثر ہوتی ہے، اور کلاس رومز میں روشنی نہ ہونے کی صورت میں پڑھائی میں رکاوٹ آتی ہے۔ عوام کی ضروریات بھی بجلی سے وابستہ ہیں۔ گھروں اور دفاتر میں روشنی کی ضرورت ہے، خاص طور پر رات کے وقت۔ بجلی کے بغیر ریفریجریٹرز کام نہیں کر سکتے، جس کی وجہ سے خوراک محفوظ نہیں رہتی۔ ٹیلیفون، انٹرنیٹ، ٹیلی ویژن، اور دیگر تفریحی آلات کے لیے بھی بجلی کی ضرورت ہوتی ہے۔
بجلی کی عدم دستیابی سے لوگوں کی زندگیوں میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں، جس کا اثر ان کے معیار زندگی پر پڑتا ہے۔ خاص طور پر طلبہ، جو ہمارے مستقبل کی بنیاد ہیں، اگر بجلی کی کمی کا سامنا کرتے ہیں تو ان کی تعلیم متاثر ہوتی ہے خاص کر میرے دوست وہ بھی مجھے فون کرتے ہے کہ ہمارے پاس انورٹر نہیں ہے اور جب بجلی چلی جاتی ہے تو ہمیں پڑھائی بند کرنی پڑتی ہے ایک اس میں جے ای ای کا طالب علم ہے جس کا نام حاذق فیاض اور دوسرا نیٹ کا طالب علم اذان شمیم اور تیسرا بٹ ارہان جو ایک ذہین اور قابلِ طالب علم ہے مگر اگر بجلی کا حال یہاں رہا تو ان کی پڑھائی میں خلل ہوگی تو یہ آگے دیش کے لیے کچھ نہیں کر پائے گے یہ صرف ان تینوں کا مسلہ نہیں ہے بلکہ پورے کشمیر کا مسلہ ہے،ہر ایک طلباء ان چیزوں سے تنگ آگیا ہے یہ مجھے بلکل گوارا نہیں ہے اور کچھ جگہوں پر میٹر لگے ہوتے ہیں، مگر پھر بھی بجلی کی عدم دستیابی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ بجلی کے بل میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو غریب لوگوں کے لیے ایک بڑا بوجھ بن گیا ہے۔ ایک سال پہلے بجلی کا بل پانچ سو روپے آتا تھا، جبکہ اب یہ بڑھ کر پندرہ سو روپے تک پہنچ چکا ہے۔ اگر یہ مسائل حل نہ ہوئے تو ہمارا ملک پیچھے رہ جائے گا۔
سولر پینلز کا استعمال بجلی کے مسائل کا ایک ممکنہ حل ہے۔ یہ بجلی کی کمپنیوں پر انحصار کم کرتا ہے اور بجلی کے بل میں کمی کر سکتا ہے۔ سولر توانائی پائیدار اور صاف ہے، جو ماحولیاتی مسائل کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔
بجلی کی مسلسل فراہمی سے حکومت کو بھی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ مستقل بجلی کی فراہمی صنعتی پیداوار میں اضافہ کرتی ہے، جو معیشت کو مضبوط بناتی ہے۔ یہ تعلیمی اداروں اور صحت کے مراکز کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے، جس سے عوام کی فلاح و بہبود میں اضافہ ہوتا ہے۔ بجلی کی کمی سے پیدا ہونے والے عدم اطمینان میں کمی آتی ہے، جو سماجی استحکام کو بڑھاتی ہے۔
آلغرض بجلی کی ضرورت ہر جگہ ہے، چاہے وہ ہسپتال ہوں، اسکول، گھر، دکانیں یا دفاتر۔ بجلی کے بغیر، یہ تمام نظام متاثر ہوں گے۔ اس لیے ہمیں بجلی کی فراہمی میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ میں مصنف وانی عرفات حکومت سے گزارش کرتا ہوں کہ براہ کرم بجلی کی 24 گھنٹے فراہمی کی کوشش کریں تاکہ کسی کو بھی پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے اور ہم اپنی زندگیوں کو بہتر بنا سکیں اور اپنے مستقبل کی تعمیر کر سکیں.

Popular Categories

spot_imgspot_img