بدھ, مئی ۱۴, ۲۰۲۵
10.6 C
Srinagar

رشوت ستانی کا داغ۔۔۔۔۔۔

ملک کی دیگر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر (یو ٹی) میں بھی ویجی لنس بیداری ہفتہ منایا جارہاہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ روز گرمائی دارالحکومت سرینگر کے سیول سیکریٹریٹ میں ایک تقریب کا اہتمام بھی ہوا، جس دوران جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ سمیت تمام محکموں کے افسران اور انتظامی سیکریٹریوںنے شرکت کی اور دیانتداری سے کام کرنے کا حلف لیا۔اس موقع پر تمام افسران نے یہ عہد کیا کہ جموں کشمیر سے رشوت اور بدعنوانی کا خاتمہ کیا جائے گا۔اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے کہ جس ملک ،معاشرے اور قوم میں رشوت ستانی اور بدعنوانی کا چلن ہو، وہ ملک ،معاشرہ یا قوم ہرگز ترقی نہیں کرسکتا ہے نہ ہی وہاں انصاف اور انسانیت کے تقاضے پورے ہو سکتے ہیں۔تمام مذاہب نے رشوت لینا اور رشوت دینا گناہ قرار دیا ہے۔جہاں تک جموں کشمیر کا تعلق ہے، ملک میں اس خطے کا ریاست بہار کے بعد رشوت ستانی اور لوٹ کھسوٹ میں دوسرا نمبر ہے ، لیکن چند برسوں کے دوران اس گراف میں تبدیلی آگئی اور بہت حد تک یہاں رشوت ستانی اور لوٹ کھسوٹ میں کمی آگئی ۔اگر اس تبدیلی کی وجوہات کا ذکر کیا جائے تو یہ بات عیاں ہے کہ گذشتہ پانچ برسوں کے دوران یہاں سیاستدانوں کی کوئی رسائی یا عمل دخل سرکاری معاملات میں نہیں رہا ہے، نہ ہی سرکاری افسران کو کسی سیاستدان کا آشیر واد سر پر رہا ہے، بلکہ انہیں ملازمت کرنے کے لئے پابند بنایا گیا جبکہ پہلے ایام میں یہ سرکاری افسران سیاستدانوں کے کہنے پر وہ سب کچھ کرتے تھے جو ہر گز جائزنہیں ہے۔
جہاں تک سرکاری دفتروں میں کام کا ج کا تعلق ہے ،وہ بھی بہتر ڈھنگ سے چل رہا تھا اور کوئی بھی سرکاری ملازم خود کو حاکم نہیں سمجھتا تھا۔یہاں یہ بات بھی سامنے آئیہے کہ آن لائن سسٹم کی وجہ سے بہت سارے محکموں میں شفافیت دیکھنے کو مل رہی ہے۔کوئی بھی سرکاری ملازم اپنے فرائض میں لیت ولعل نہیں کرسکتا ہے کیونکہ آن لائن کی وجہ سے انہیں جواب دہی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔جہاں تک محکمہ روینو (مال)کا تعلق ہے ،آن لائن ہونے کی وجہ سے اس میں بھی بہت حدتک سدھار آچکا ہے ۔اب زمینداروں کو پٹوار خانوں میں وقت ضائع نہیں کرنا پڑتا ہے بلکہ اُن کی زمین کے لئے انہیں باضابطہ پاس بُک اجراءکئے گئے ہیں۔ تاہم بہت سارے علاقوں میں ابھی تک زمین داروں کو اپنے کھاتے کے پاس بُک نہیں دئے گئے ہیں اور بہت سارے لوگوں کی زمین کے نمبرات آن لائن نہیں ہوئے ہیں جو کہ اب رشوت کمانے کاایک بہانہ ثابت ہو رہا ہے۔
جہاں تک نقد رشوت لینے کا تعلق ہے، صرف یہ گناہ نہیں ہے بلکہ کچھ لوگ ابھی بھی تحفوں کی صورت میں رشوت دیتے اور لیتے ہیں۔یہاں یہ بات کہنا بھی بے حد ضروری ہے کہ بہت سارے سرکاری ملازم رشوت نہیں لیتے ہیں لیکن جہاں تک کام کرنے کا تعلق ہے ،وہ دفتری طوالت کا سہارا لیکر عام شہریوں کو پریشان کرتے ہیں ۔اس طرح ایمانداری اور دیانتداری کے گُن گاتے ہیں جو سراسرغلط اور نانصافی ہے۔انتظایہ اور معاشرے کو رشوت ستانی سے پاک و صاف بنانے کے لئے اس کے لئے مزید اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے ۔ حکمرانوں اور انتظامی ذمہ داروں کو مختلف سرکاری محکموں میں کام کر رہے ملازمین کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لینا چاہیے اور اسکی بنیاد پر ترقی یا تنزلی ہونی چاہئے ۔کون سرکاری ملازم عام لوگوں کی بھلائی اور بہتری کے لئے صحیح ڈھنگ سے وقت پرکام کرتا ہے، کون ایمانداری کا بہانہ تراش کر لوگوں کاقیمتی وقت ضائعکرتا ہے اور کون دفتری طوالت سے کام لیکر جان بوجھ کر لوگوں کو دفتروں کی خاک چھاننے پر مجبور کرتا ہے۔ویجی لنس بیداری ہفتہ منانے والے لوگوں اور حلف لینے والے سرکاری افسران کو اس حوالے سے گہرائی میں جانے کی ضرورت ہے۔ تاکہ جموں کشمیر ملک میں رشوت سے صاف و پاک ایسا خطہ ثابت ہوجائے، جو پورے ملک میں ایک بہتر انتظامیہ کی مثال بن جائے اور اس پر لگے رشوت ستانی کے داغ کو ہمیشہ ہمیشہ کےلئے مٹایا جاسکے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img