سری نگر: سینئر سپر انٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) بارہمولہ محمد زید کا کہنا ہے کہ بوٹہ پتھر گلمرگ میں جمعرات کو فوجی گاڑی پر ہونے والے حملے میں تین سے چار ملی مٹنٹ ملوث ہیں۔انہوں نے کہا کہ علاقے میں حملہ آوروں کی تلاش کے لئے آپریشن مسلسل جاری ہے۔
موصوف ایس ایس پی نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کو ضلع پولیس لائنز بارہمولہ میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ’اس حملے (بوٹہ پتھری گلمرگ حملہ) کے بعد علاقے میں تلاشی آپریشن جاری ہے جو آج صبح دوبارہ شروع ہوا اور پولیس، فوج اور پیرا ملٹری فورسز مشترکہ طور پر آپریشن چلا رہے ہیں‘۔ان کا کہنا تھا: ’بابا ریشی سے گلمرگ کے جنگل علاقوں میں یہ آپریشن چلایا جا رہا ہے‘۔
محمد زید نے کہا کہ ان علاقوں میں احتیاطی تدابیر پر بھی عمل کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا: ’شواہد کی بنیاد پر اس حملے میں تین سے چار ملی ٹنٹ ملوث ہیں‘۔ایس ایس پی بارہمولہ نے کہا کہ شمالی کشمیر کے پٹن علاقے میں گذشتہ چار دنوں سے ایسے کئی آپریشنز چلائے جا رہے ہیں۔بوٹہ پتھر میں راکٹ کا استعمال ہونے کے متعلق پوچھے جانے پر انہوں نے کہا: ’میں نے ایسی کوئی تصویر نہیں دیکھی ہے،میں سمجھتا ہوں کہ یہ سچ نہیں ہے‘۔
بتادیں کہ شمالی ضلع بارہمولہ میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے نزدیک جمعرات کو ملی ٹینٹوں نے فوجی گاڑی پر گھات لگا کر حملہ کیا جس کے نتیجے میں تین فوجی جوان اور دو آرمی پورٹر جاں بحق جبکہ تین اہلکار زخمی ہوگئے۔قبل ازیں وسطی کشمیر کے گگن گیر سونہ مرگ علاقے میں مشتبہ ملی ٹینٹوں نے اتوار کی شام زڈ مورا ٹنل کے کام پر مامور ملازمین اور غیر مقامی مزدوروں پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک کشمیری ڈاکٹر سمیت سات افراد جاں بحق جبکہ پانچ دیگر زخمی ہوئے تھے۔