وادی کشمیر میں جہاں ملی ٹنسی کے واقعات میں معصوم انسانی جانیں تلف ہورہی ہیں ،وہیں انسان ۔حیوان تصاد، آوارہ کتوں کی ہڑبونگ اور ٹریفک حادثات میں بھی قیمتی جانوں کا اتلاف ہورہا ہے ۔گوکہ ایشین میل نے اپنے اداریہ کے ذریعے وقتاً فوقتاً ارباب ِ اقتدار کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی ۔تاہم اس ضمن میں ٹھوس اور مﺅثر حکمت عملی یا پالیسی نہیں اپنائی گئی ۔وادی کشمیر میں گزشتہ کئی برسوں سے انسان۔حیوان تصادم آرائیوں میں کافی اضافہ دیکھنے کو ملا۔جنگلی حیات آبادی والے علاقوں میں آزادانہ طور پر گھوم رہے ہیں اور بیشتر اوقات حیوان کا حیوان سے یعنی (انسان۔حیوان ) تصادم آرائی ہوتی ہے۔دونوں اطراف سے نقصان ہوتا ہے۔گزشتہ دنوں جنوبی ضلع کولگام کے برنیو لامڑ علاقے میں تیندوے نے تین سالہ معصوم کو اپنا نوالہ بنایا ۔ کولگام کے مضافاتی علاقے برنیو لامڑ علاقے میں بدھ کی شام تیندوے نے تین سالہ بچے پر حملہ کرکے اس کو اپنے ساتھ جنگل لے گیا۔ پولیس ، محکمہ وائلڈ لائف ، فوج اور مقامی لوگوں نے فوری طورپر تلاشی آپریشن شروع کیا اور درمیانی شب کمسن بچے کی لاش برآمد کی گئی۔
کا ماننا ہے کہ وادی میں جنگلی جانوروں کو میدانی علاقوں میں بستیوں میں نمودار ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ جنگل صاف ہو رہے ہیں اور دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ میدانی علاقوں میں بھی اب زرعی اراضی کو ایگریکلچر کے بجائے ہاٹی کلچر میں تبدیل کیا جارہا ہے۔ماہرین کا ماننا ہے کہ جہاں دھان و دیگر فصلوں کے وسیع و عریض کھیت کھیلان تھے وہاں آج مختلف قسموں کے میوہ باغ کھڑے ہیں، جنہوں نے گھنے جنگلوں کی صورت اختیار کی ہے۔ماہرین نے بتایا کہ اس کے علاوہ متعلقہ محکمہ بھی فاریسٹ نرسریاں بنا رہا ہیں، جن کی بعد میں اچھی طرح سے دیکھ ریکھ نہیں کی جارہی ہے جس کے نتیجے میں وہ بھی جنگل بن کر جنگلی جانوروں کی آماجگاہ بن گئی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ جنگلی جانوروں کے بستیوں میں نمودار ہونے کے لئے لوگ خود بھی کسی حد تک ذمہ دار ہیں۔ لوگوں کا الزام ہے کہ متعلقہ محکمہ جنگلی جانوروں کے خلاف تب تک کوئی کارروائی انجام نہیں دیتے ہیں جب تک نہ وہ نقصان کرتے ہیں۔اسی طرح آوارہ کتوں کی ہڑ بونگ کے سبب بھی قیمتی انسانی جانیں تلف ہورہی ہیں ۔گزشتہ دو ہفتوں میں دو ایسے واقعات پیش آئے جن میں دو انسانی جانیں تلف ہوئیں ۔سڑک حادثات میں بھی روزافزںو اضافہ رہورہا ہے ،جس کی وجہ سے انسانی زندگیاں موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں ۔
انسان ۔حیوان تصادم کے بڑھتے واقعات ،آوارہ کتوں کی ہڑبونگ اور سڑک حادثات میں معصوم جانوں کا اتلاف لمحہ فکریہ ہے ۔جموں وکشمیر خاص طور پر وادی کشمیر میں سڑک حادثات کی روکتھام اور انسانی جانوں کے اتلاف کو روکنے کے لئے ٹھوس اور مﺅثر پالیسی ترتیب دینے کی ضرورت ہے ۔اسی طرح انسان ۔حیوان تصادم آرائیوں کو روکنے اور پیدا شدہ چیلنج سے نمٹنے کے لئے زمینی سطح پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔آوارہ کتوں سے ہونے والے انسانی نقصان سے بچنے کے لئے بھی موجودہ نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے ۔کتوں کی نسبندی کا عمل جو اس وقت کاغذوں تک محدود ہو کر رہ گیا ہے ،کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔تاکہ کتوں کی بڑھتی آبادی ،جو ایک خطرناک چیلنج کے طور پر ابھر رہی ہے ،پر قابو پایا جاسکے ۔موجودہ عوامی حکومت کو قیمتی انسانی جانوں کے اتلاف کو روکنے ان تینوں شعبوں میں عوام کو بیدارکرنے کے لئے مہمات چلانے کی ضرورت ہے ۔بیداری پھیلانے اور پالیسیاں ترتیب دینے سے انسانی جانوں کے اتلاف کو روکا جاسکتا ہے ۔جبکہ اس ضمن میں مشترکہ طور پر عوام اور حکومتی اداروں ومحکمہ جات کے درمیان ہم آہنگی کو مضبوط بنانے کی بھی ضرورت ہے ۔
