جمعرات, مئی ۱۵, ۲۰۲۵
22.3 C
Srinagar

بابا صدیق قتل کیس : شوٹرز کو پیسے فراہم کرنے والا اسکریپ ڈیلر گرفتار

ممبئی:ممبئی پولیس نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما اور مہاراشٹر کے سابق وزیر بابا صدیق کے قتل کے سلسلے میں ایک اور شخص کو گرفتار کیا ہے۔ یہ اطلاع حکام نے آج یہاں دی۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ ملزم، جس کی شناخت ہریش کمار بالاکرم (23) کے طور پر ہوئی ہے، جس کا تعلق اتر پردیش کے بہرائچ سے ہے، شوٹروں کو رقم اور دیگر لاجسٹک مدد فراہم کرنے میں ملوث تھا۔ انہوں نے بتایا کہ بالاکرم مہاراشٹر کے پونے کے وارجے علاقے میں سکریپ ڈیلر کے طور پر کام کرتا تھا۔
تفصیلات کے مطابق، کرائم برانچ کی ایک ٹیم نے اسے پیر کو یوپی کے بہرائچ سے گرفتار کیا اور منگل کی صبح اسے ممبئی لایا گیا۔ اس کے ساتھ صدیق کے قتل کے سلسلے میں اب تک چار افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
پولیس نے اس سے قبل ہریانہ کے رہائشی گرو میل بلجیت سنگھ (23)، اتر پردیش کے رہنے والے دھرمراج راجیش کشیپ (19)، دونوں مبینہ شوٹر، اور "شریک سازش کار” پروین لونکر کو پونے سے گرفتار کیا تھا۔ بہرائچ سے تعلق رکھنےوالا ایک اور مشتبہ شوٹر شیوکمار گوتم فرار ہے۔ عہدیدار نے بتایا کہ بالاکرم کے ساتھ کشیپ، گوتم، پروین لونکر اور اس کا بھائی شبھم بابا صدیق کو قتل کرنے کی سازش کا حصہ تھا۔
ممبئی کرائم برانچ نے شیوکمار گوتم، ملزم محمد ذیشان اختر اور اس کیس میں مطلوب دیگر افراد کو پکڑنے کے لیے مختلف ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ حکام کے مطابق، کرائم برانچ مختلف زاویوں سے بشمول ممکنہ معاہدہ قتل، کاروبار یا سیاسی دشمنی یا کچی آبادیوں کی بحالی کے منصوبے سے متعلق خطرہ پر بھی تفتیش کر رہی ہے۔
ممبئی کے ایک ممتاز مسلم رہنما، صدیق کو سلمان خان سمیت کئی بالی ووڈ ستاروں کے قریب بھی جانا جاتا تھا۔ مشتبہ شوٹر گوتم کا تعلق بہرائچ ضلع کے گندارا گاؤں سے ہے، جہاں مقامی لوگوں اور پولیس نے کہا کہ اس کی کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پونے میں ایک سکریپ کی دکان پر کام کرنے گیا تھا۔ پولیس کے مطابق، پروین لونکر کا بھائی شبھم لونکر، جسے ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے، مبینہ طور پر جیل میں بند گینگسٹر لارنس بشنوئی سے منسلک ہے۔
استغاثہ نے دعویٰ کیا ہے کہ شبھم لونکر اور دیگر مطلوب ملزمان نے گولی چلانے کی سازش کی تھی اور این سی پی لیڈر پر حملہ کرنے والے بندوق برداروں کو اسلحہ فراہم کیا تھا۔ پولیس ایک سوشل میڈیا پوسٹ کی بھی تصدیق کر رہی تھی، جو لارنس بشنوئی گینگ کے ایک مبینہ رکن سے منسوب تھی۔پولیس نے بتایا کہ انہوں نے فیس بک اور انسٹاگرام حکام کو بھی خط لکھا ہے اور اس پوسٹ کے بارے میں مزید تفصیلات طلب کی ہیں۔

Popular Categories

spot_imgspot_img