(یوم پیدائش پر خاص)
نئی دہلی: ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام میزائل مین اور صدر جمہوریہ کی حیثیت سے ہندوستانی تاریخ کا ایک روشن ستارہ ہیں اُن کی زندگی بڑی جدوجہد بھری ہوئی تھی، جو نئی نسل کے لیے ایک تحریک کی مانند ہے انہوں نے ہندوستان کو ترقی یافتہ ملک بنانے کا جوخواب دیکھا تھا، اسے شرمندہ تعبیر کردیا ان خیالات کا اظہار سابق ڈی جی پی ایم ڈبلیو انصاری نے یہاں جاری ایک ریلیز میں کیا۔
انھوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اُن کا پیغام اور مشن ہندوستان کے کونے کونے اور تمام باشندوں تک پہنچایا جائے اور اس کے لئے تمام ریاستی اور قومی سرکاروںکی ذمہ داری ہے کہ ایسے تمام اضلاع جہاں تعلیمی اور اقتصادی طور پر لوگ پسماندہ ہیں، ان کے لئے فروغ ہنرمندی کالج اورروزگار رخی کورسیز کھولے جائیں ۔ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کی تمام کتابیں ہندوستان کی تمام لائبریری میں رکھی جائیں اور بچوں کو پڑھنے پڑھانے کی ترغیب دی جائے۔ ہندوستان کے تمام ایسے اضلاع جو ہر لحاظ سے پچھڑے ہوئے ہیں،وہاں داکٹر کلام کے نام سے اسکیم شروع کی جائے، لائبریری ، اسکول اور کالجوں کھولے جائیں۔یہی سب کام کرکے آنے والی نسلوں کو سرخ رو کیا جاسکتا ہے جس کی آج سخت ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ عظیم سائنسداں، دیش رتن، بھارت رتن ہندوستان کے سابق صدر جمہوریہ ”میزائل مین آف انڈیا“ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام آج ہی کے دن 15 اکتوبر1931 کو پیدا ہوئے۔انھوںنے کئی ایجادات کیں۔ ملک کے سائنسداں آج بھی ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کی زندگی اور کارناموںکو عوام تک پہنچانے کی کوشش کررہے ہیںنیز ان کی سائنسی فکر اور سوچ کو عوام تک پہنچارہے ہیں۔
ڈاکٹراے پی جے عبدالکلام کا پورا نام ابوالفخرزین العابدین عبدالکلام تھا۔ انھوں نے 1954 میں سینٹ جوزف کالج، تروچیراپلی سے گریجویشن اور 1960 میں مدراس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، چنئی سے ایرو اسپیس انجینئرنگ مکمل کی۔ڈی آر ڈی اُو (ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن) میں بطور سائنسدان کام کیا جہاں انہوں نے ہندوستانی فوج کے لیے ایک چھوٹا ہیلی کاپٹر بھی ڈیزائن کیا۔ 1969 میں انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن میں ہندوستان کے پہلے دیسی سیٹلائٹ میزائل (SLV-III) کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے طور پر شمولیت اختیار کی۔ ہندوستان میں بیلسٹک میزائلوں کی ترقی میں ان کی عظیم شراکت کی وجہ سے وہ ہمیشہ کے لیے”میزائل مین آف انڈیا“ کے نام سے مشہور ہوگئے۔ انہوں نے 1998 کے کامیاب پوکھرن 2 ایٹمی تجربے میں بھی اہم کردار ادا کیاتھا۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ داکٹر کلام کا تعلق ایک غریب خاندان سے تھا ۔اس کے باوجود انہوں نے اپنی پڑھائی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔غربت کے باوجود وہ اس مقام تک پہنچے کہ ایک عظیم سائنسداں بنے اور پھر ملک کے صدر جمہوریہ کے عہدہ پر انہیں فائز کیا گیا۔ان کی زندگی نوجوانوں طلباءو طالبات کے لئے عبرت کا مقام ہے کہ تمام تر سہولیات میسر ہونے کے باوجود آج کا نوجوان پڑھنے لکھنے کا شوق نہیں رکھتا۔ہر طرح سے آسانیاں ہونے کے باوجود محنت نہیں کرنا چاہتے۔ داکٹر کلام کی زندگی سے سبق لینے کی ضرورت ہے کہ حالات کیسے بھی ہو اگر انسان کسی کام کے کرنے کا عزم کرلیتا ہے تو یقینا راستے اس کے لئے خود بخود بنتے چلے جاتے ہیں۔
سابق آئی پی ایس افسر نے کہا کہ آج ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے یوم پیدائش پر ہم سب کو عزم کرنا چاہئے کہ تعلیم کے حصول کے لئے ہمیں کتنی ہی مشقتیں برداشت کرنا پڑےں ،کتنی ہی مشکلات ہمارے سامنے آئیں ۔اسباب ہو یا نہ ہو ہمیں تعلیم کے میدان میں آگے بڑھنا ہی ہے اور اپنے والدین ، خاندان، معاشرے ، قوم اور اپنے ملک کا نام روشن کرنا ہے۔ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے پیغام اور مشن کو آگے بڑھا کر ہی اپنے ملک کو ہم اَندھ وِشواس (توہم پرستی) کے پاکھنڈ سے بچا سکتے ہیں اور ملک کو وِشو گرو بنا سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام ہندوستان کے تیسرے صدر تھے جنہیں ملک کے عظیم ایوارڈ ”بھارت رتن“ سے نوازا گیا۔ ڈاکٹر کلام نے بہت سی کتابیں بھی لکھیں جیسے ونگز آف فائر، اگنیٹڈ مائنڈز، ٹارگٹس 3 بلین ، ٹرننگ پوائنٹس، انڈیا 2020، میرا سفر وغیرہ۔ان تمام کتابوں کا مطالعہ ہم سب کے لئے اورخاص کر بچوں اور آنے والی نسلوں کے لئے بہت ضروری ہے۔