جموں کشمیر اسمبلی انتخابات نہایت ہی خوش اصلوبی کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچے اور یہ پہلا موقعہ ہے جب گذشتہ تین دہائیوں کے دوران جموں کشمیر کے عوام نے انتخابات میں بھر پورحصہ لیا اور اپنے ووٹ کابغیرکسی خوف وڈر استعمال کیا۔یہ دوسری بات ہے کہ ان انتخابات میں جموںاور کشمیرکے دو صوبوں سے وابستہ لوگوں نے دوبڑی سیاسی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کو منڈیٹ دے کر الگ الگ سوچ کو جنم دیاہے لیکن اسکے باوجود بھی انتخابی کمیشن ،مرکزی سرکاراور ایل جی انتظامیہ مبارک بادی کے مستحق ہیں کیونکہ انہوں نے لوگوں کو جمہوری عمل میں حصہ لینے کے لئے بے حد کوششیںکیں، جو واقعی جمہوریت کی جیت قرار دی جاتی ہے، جس کا اعتراف امریکہ جیسے دنیا کے بڑے ملک نے بھی کیا ہے۔اب جموںکشمیر میں عمر عبدللہ کی سربراہی میں ایک نئی عوامی سرکار وجود میں آرہی ہے جو نہ صرف لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کریگی بلکہ عوامی خواہشات کا بھی احترام کریگی۔یہ پہلا موقعہ ہے جب جموں کشمیر اسمبلی کے ان انتخابات میں زیادہ تر نئے نوجوان چہرے سامنے آئے ہیں جو نہ صرف پڑھے لکھے ہیں بلکہ وہ عوامی خدمت کرنے کا بڑا جوش و جذبہ بھی رکھتے ہیں ۔
90اسمبلی نشستوں میں سے 53لوگ ایسے ہیں جو پہلی مرتبہ اسمبلی میں بطور منتخب اُمید وار داخل ہو رہے ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبدللہ نے گذشتہ شام راج بھون جاکر ایل جی کو حکومت بنانے سے متعلق چھٹی سوپنی، جس میں اُن تمام اسمبلی ممبران کے نام درج ہیں جنہوں نے عمر عبدللہ کو اپنا لیڈر تسلیم کیا اور انہیںحکومت بنانے کے لئے اپنا اعتماد دیا۔ممکنہ طورسوموار یا بدھوار کے دن نئی کابینہ کی حلف برداری ہوگی، اُمید کی جاتی ہے کہ اس کابینہ میں پُرانے اور تجروبہ یافتہ لیڈران کے ساتھ ساتھ نئے چہروں کو بھی موقعہ فراہم کیا جائے گا اور اس بات کو بھی ملحوظ نظر رکھا جائے گا کہ جموں کشمیر میں موجود تمام علاقوں اور فرقوں کی بھر پور نمائندگی ہوگی۔
اس بات میں کوئی دور ائے نہیں ہے کہ یوٹی کے دائرے میں بن رہی اس سرکار کو کافی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا ،انہیں ایک طرف انتخابی منشور کو عملانے پر زور دینا ہوگا دوسری جانب مرکزی سرکار کے ساتھ بہتر رابطہ بھی قائم کرنا ہوگا جس کی وجہ سے اس حکومت کو وہ سب کچھ حاصل ہو سکتا ہے خاصکر جو وعدے انہوں نے انتخابات کے دوران عوام سے کیئے ہیں۔ ریاستی درجہ ،کم قیمت پر بجلی کی فراہمی،مفت رسوئی گیس کی فراہمی ،تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ترقی کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ سیاسی حقوق کی بحالی اور اختیارات کی واپسی جیسے اہم مسائل ہیں ۔یہ سب کچھ تب ممکن ہے جب جموں کشمیر کی یہ نومنتخب حکومت مرکزی سرکارکے ساتھ بہتر ڈھنگ سے کام کرے گی۔جہاں تک عمر عبدللہ کا تعلق ہے وہ دوسری بار وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھال رہے ہیں، انہیں اچھا خاصہ تجروبہ بھی حاصل ہے اور اُن کے ساتھ سینئر سیاسی لوگ بھی ہیں جو انہیں اپنی مشاورت سے ضرور نوازیں گے لیکن عمر عبدللہ کو بھی اُن کا کہنایہ سوچ کر مان لینا چاہئے کہ وہ اُن سے زیادہ تجروبہ یافتہ ہیں تب جاکر یہ حکومت اپنی منزل آسانی کے ساتھ طے کریگی اور عوام کے مسائل بھی آسانی کے ساتھ حل ہو سکتے ہیں ۔