ہفتہ, نومبر ۸, ۲۰۲۵
4.6 C
Srinagar

 گلزار احمد خان: زندگی کا سفر !


تحریر : سید سہیل گیلانی
گلزار احمد خان ولد عبدل رحمان خان، 12 فروری 1947 کو لنگیٹ ہندوارہ کے کہرو گاؤں اور ایک بڑے خاندان میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک پیشہ ور استاد تھے اور ان کی شخصیت میں رحم دلی، مہربانی اور غور و فکر کی عکاسی ہوتی تھی ۔ اُن کی زندگی کا یہ خاکہ ان کی شخصیت کی خوبصورتی کو واضح کرتا ہے۔ ان کی رحم دلی اور مہربانی نے نہ صرف ان کے خاندان بلکہ ان کے پڑوسیوں کے ساتھ بھی ایک مضبوط رشتہ قائم کیا تھا ۔ ایک استاد کی حیثیت سے، انہوں نے علم کی روشنی پھیلانے کے ساتھ ساتھ اپنے طلباء میں اخلاقی اقدار کو بھی فروغ دیا۔

وہ ایک متقی اور مذہبی شخصیت تھے، جو اپنے خاندان کے افراد کو ہمیشہ مساوی دعا کرنے، توبہ کرنے اور اسلامی اخلاقیات اپنانے کی ترغیب دیتے تھے ۔ اُنکی متقی اور مذہبی شخصیت نے ان کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ اسلامی اخلاقیات اور کردار کی اہمیت کو سمجھاتے ہوئے، انہوں نے اپنے خاندان کے افراد کو ہمیشہ صحیح راستے پر چلنے کی ترغیب دی۔ وہ سب کے لیے ایک مثال بن گیا تھا۔ ان کی ہمدردی اور مدد کرنے کی عادت نے انہیں نہ صرف اپنے خاندان بلکہ پورے گاؤں میں ایک معتبر شخصیت بنا دیا تھا۔ لوگ ان کی باتوں کو غور سے سنتے تھے اور ان کی رہنمائی کی قدر کرتے تھے۔ ان کی خوش مزاجی اور حاضر جوابی نے انہیں ہر ایک کے دل میں خاص مقام دلایا تھا ۔ وہ ہمیشہ دوسروں کی مدد کے لیے تیار رہتے تھے، چاہے وہ مالی مدد ہو یا کسی مسئلے کا حل تلاش کرنا۔

ان کی شخصیت کا یہ پہلو انہیں ایک حقیقی رہنما بناتا تھا، جو نہ صرف اپنی ذات کے لیے بلکہ اپنے معاشرے کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوتا تھا۔ اس طرح، انہوں نے اپنے گاؤں کی زندگی میں ایک مثبت تبدیلی لانے کی کوشش کی ۔ ان کی خوبیاں واقعی ایک مثالی شخصیت کی عکاسی کرتی ہیں۔ ان کا رشتوں کو برقرار رکھنے کا فن اور محبت و مہربانی کی مثال بننا ایک بہت بڑی خوبی ہے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ انہوں نے ہمیشہ مفاہمت اور باہمی سلوک کو ترجیح دی، جو کہ ایک مضبوط معاشرتی رشتے کی بنیاد ہوتی ہے۔ ان کی بے حسی اور اطمینان یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ دنیاوی چیزوں سے متاثر نہیں ہوتے تھے اور اپنے تعلقات کو ہمیشہ اہمیت دیتے تھے۔خاندان کے افراد سے بے انتہا محبت کرنا بھی ان کی شخصیت کا ایک اہم پہلو ہے، جو یہ بتاتا ہے کہ وہ اپنے قریبی لوگوں کی قدر کرتے تھے اور ان کی خوشی کے لیے ہمیشہ کوشاں رہتے تھے۔ یہ تمام خصوصیات انہیں ایک بہترین انسان بناتی ہیں، جو دوسروں کے لیے ایک مثال قائم کرتے ہیں۔

عام طور پر وہ بیمار ہی رہتے تھے۔ ستمبر 2024 پیر کے دن ان کی صحت بہت خراب ہو گئی اور انہیں سری نگر کے ایس ایم ایچ ایس(SMHS)ہسپتال میں بھرتی کیا گیا۔  بد قسمتی سے ان کی وہ بیماری جلد ہی اتنی سنگین ہو گئی کہ دعائیں اور ڈاکٹروں کی مہارت انہیں جانے سے نہیں روک سکی ۔ دو دن کے بعد بالآخر ان کی وفات ہو گئی۔

گلزار احمد خان کی زندگی کا یہ سفر ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ رحم دلی، علم اور اخلاقی اقدار انسان کی زندگی کو کس طرح بہتر بنا سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اُنکی مغفرت فرمائے اور جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔
مضمون نگار: سید سہیل گیلانی
راجپورہ ہندوارہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایم ایس سی طالب علم۔

Popular Categories

spot_imgspot_img