پیر, اکتوبر ۱۴, ۲۰۲۴
16.3 C
Srinagar

عوامی مسائل بڑا چیلنج۔۔۔۔۔۔

جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے تیسرے اور آخری مرحلے میں آج یعنی یکم اکتوبر کو 40اسمبلی نشستوں کے لئے ووٹ ڈالے جائیں گے، اس طرح شام چھ بجے اسمبلی انتخابات کا یہ طویل سلسلہ اختتام پذیر ہوگا۔پہلے مرحلے کے مقابلے دوسرے مرحلے میں ووٹنگ کی شرح رفتار کم رہی اور شہر سرینگر کے بیشتر علاقوں میں پارلیمانی انتخابات کی نسبت اسمبلی انتخابات میں لوگوں نے بہت کم ووٹنگ میں حصہ لیا۔ اس کے پیچھے کیا وجوہات ہو سکتے ہیں ؟یہ کہنا مشکل ہے۔ تاہم ایسا لگتا ہے کہ شہری آبادی کو اب سیاستدانوں کے تئیں نفرت ہونے لگی ہے ۔بہرحال اسمبلی انتخابات کے اس آخری مرحلے میں ووٹنگ کی شرح زیادہ رہنے کی اُمید کی جاسکتی ہے کیونکہ بانڈی پورہ،کپواڑہ اور بارہمولہ اضلاع میں ویسے بھی ہر قسم کے انتخاب میں لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ آج تک لیتے آئے ہیں ۔اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان اضلاع میں گوجر اور پہاڑی آبادی بہت زیادہ ہے، جن کو مرکزی سرکار نے گزشتہ دس برسوں کے دوران بہت مراعات نوازا ہے ۔

ان لوگوں کے لئے نہ صرف سرکاری نوکریوں میں مخصوص کوٹا رکھا گیا ہے بلکہ پہاڑی اور سماج کے کمزور طبقوں کے لئے اسمبلی سیٹیں بھی مختص رکھی گئی ہیں ۔یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ یہاں کے سیاستدانوں نے آج تک عام لوگوں کی تعمیر و ترقی اور اُن کی خوشحالی کے لئے اتنا کام نہیں کیا ہے، جتنا انہیں کرنا چاہئے تھا، غالباً یہ بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے کہ لوگ سیاستدانوں کے انتخابات کے دوران دیئے جانے والے نعروں ،وعدوں سے عوام اب باخبر ہو چکے ہیں، انہیں معلوم ہو چکا ہے وہ عوام کے سامنے رکھے جانے والے منشور پر کام نہیںکرتے ہیں۔اب انتخابات کا یہ طویل مرحلہ آج شام کو اختتام پذیر ہوگا اور مختلف ٹی وی چینل اور تحزیہ نگار نئی بننے جارہی حکومت سے متعلق ایگزیٹ پول دیکھائیں گے ۔یہ ایگزیٹ پول کتنے صحیح اور کتنے غلط ہونگے ،یہ بہر حال 8اکتوبر دوپہر تک صاف ہوجائے گا۔لیکن سب سے اہم معاملہ یہ ہے کہ وجود میں آنے والی نئی سرکار کو ان باتوں کا خیال رکھنا چاہئے کہ وہ عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کے لئے ایک جامعہ منصوبہ تیار کرے اور لوگوں کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے لئے جی توڑ کر محنت کرنی چاہئے ۔تاکہ عام لوگوں میں جمہوریت کے تئیں اعتماد بحال ہوسکے ،جو دھیرے دھیرے کم ہوتا ہوا نظر آرہا ہے ۔

لوگ ان سیاستدانوں کو دوبارہ چاہنے لگے گے جن سے وہ نفرت کرتے ہیں۔ان سیاستدانوں کو ایسے کھوکھلے نعروں پر وقت ضا ئع نہیں کرنا چاہئے نہ ہی عام لوگوں کو دھوکے میں رکھنا چاہئے کہ وہ اُن کے لئے آسمان سے تارے توڑ کر لائیں گے ، جو ناممکن ہے۔نئی منتخب سرکار کو ایل جی کے ساتھ ملکر کام کرنا چاہئے جب تک جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ واپس ملتا ہے جس کا وعدہ مرکزی سرکار نے دفعہ 370کے خاتمے کے وقت ملک کے پارلیمنٹ میں میڈیا کے سامنے کیا تھا۔اگر جموں کشمیر کے سیاستدانوں نے حسب سابقہ اپنی عادت کے مطابق لوگوں کو صرف سبز باغ دکھانے کی پھر سے روایت قائم رکھی تو ایک دن ضرور آئے گا، جب جموں کشمیر کے لوگ ووٹ کرنے کو گناہ ِ اعظیم سمجھنے لگیںگے۔لہٰذا نو منتخب عوامی نمائندوں کو عوام کے احساسات،جذبات اور مسائل کا خاص خیال رکھنا ہوگا ،تاکہ جموں کشمیر میںعوام کو جمہوریت پر پورا پورا یقین ہو سکے اور آ ئندہ ہونے والے پنچایت ،بلدیاتی یا پھر کسی بھی انتخاب میں لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لیں، جو جموریت کی اصل مضبوطی تصور کی جاتی ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img