جمعہ, ستمبر ۲۰, ۲۰۲۴
24.9 C
Srinagar

سیاستدانوں کو ووٹ کی قیمت کا اندازہ ہوگا

جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کا پہلا مرحلہ جوں جوں قریب آرہا ہے، وہیں سیاسی ہانڈی میں اُبال دیکھنے کو مل رہا ہے ۔دوسرے مرحلے کے لئے اُمید واروں نے کاغذات نامزگی داخل کئے اور اس حوالے سے سرینگر،گاندربل اور بڈگام میں سیاسی جماعتوں نے بڑی بڑی ریلیاں نکال کر اپنی اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا۔اس موقع پر گاندربل حلقہ انتخاب کے لئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ ،پی ڈی پی کے اُمید وار بشیر احمد میر ،یونائیٹیڈ مومنٹ کے سربرہ اشفاق جبار کے علاوہ اپنی پارٹی اُمید وار انجینئر مبشرقاضی ،عوامی اتحاد پارٹی کے شیخ عاشق نے فارم داخل کئے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس حلقہ انتخاب کے لئے کانگریس کے ضلع صدر ساحل فاروق نے بھی بحیثیت آزاد اُمید وار اپنے کاغذات داخل کئے،جو ابھی تک کانگریس سے مستعفیٰ نہیں ہوئے ہیں ۔یہ معاملہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ زمینی سطح پر نیشنل کانفرنس۔کانگریس اتحاد عملی طور موجود نہیں ہے۔اسی طرح کا معاملہ عید گاہ حلقہ انتخاب سے بھی سامنے آیا ہے، جہاں بحیثیت آزاد اُمیدوار کانگریس کے ضلع صدر امتیاز خان نے بھی اپنے کاغذات نامزدگی داخل کیے ہیں۔انتخابات کے نتائج سامنے کیا آئیں گے، یہ وقت ہی بتا دے گا ۔لیکن جس طرح نیشنل کانفرنس کے اُمیدوار برائے گاندربل عمر عبدللہ نے اپنے ورکروں سے خطاب کرتے ہوئے اپنی ٹوپی سر سے اُتار کر ان کے سامنے پھیلائی ہے جس کا ویڈیو شوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے ،جوکچھ اور ہی تصوریر بیان کر رہا ہے۔انہوں نے صاف الفاظ میں کہا کہ بی جے پی آزاد امیدواروں کو میدان میں اُتار کر انتخابات کو تہس نہس کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

اسمبلی انتخابات کا اُونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟ یہ الگ سوال ہے لیکن ایک بات واضح ہو رہی ہے کہ جموں کشمیر میں اب سیاستدانوں کو ووٹ کی قیمت کا احساس ہونے لگا ہے ۔گزشتہ لگ بھگ چار دہائیوں سے سیاسی جماعتوں سے وابستہ لیڈارن ووٹران کو اپنی ملکیت اور میراث سمجھتے تھے۔یہ لوگ چند لاکھ روپے خرچ کر کے بائیکاٹ کرواتے تھے اور چند ہزار ووٹوں سے اپنی کامیابی درج کرتے تھے۔ اس طرح سالہا سال تک سرکا ر اور سرکاری اداروں میں لوٹ مچاتے تھے۔جمہوری نظام حقیقی معنوں میں ایک اچھا نظام ہے ،جہاں ایک عام آدمی کو یہ حق حاصل ہو تا ہے کہ وہ اپنے ووٹ کے ذریعے سے کارکردگی کی بنیاد پراپنے اُمیدوار کو کھڑا کرتے ہیں لیکن گزشتہ تین دہائیوں سے جموں کشمیر کے کم وقلیل لوگوں نے ووٹنگ میں حصہ لیا اور بائیکاٹ کر کے ایسے لوگ ایون میں داخل ہوتے تھے، جو بعد میں لوگوں کی جانب کوئی دھیان نہیں دیتے تھے اور کھبی کبھار یہاں تک بھی کہتے تھے کہ ہم آپ کے ووٹ سے منتخب نہیں ہوئے ہیں۔آج صورتحال با لکل تبدیل ہو چکی ہے اور اُمید وار گھر گھر جا کر لوگوں سے منتیں کرتے ہیں، وہ اُن کو خدمت کرنے کا موقعہ فراہم کریں،لوگوں کو چا ہیے کہ وہ ہوشیاری کے ساتھ اُن اُمیدواروں کے حق میں اپنا ووٹ کریں جو کل کی تاریخ میں اُن کی واقعی خدمت کرے گا کیونکہ پھر پانچ برس تک انہیں انتظار کرنا ہوگا،جب انہیں جمہوری اعتبار سے دوبارہ اپنی طاقت کا استعمال کرنے کا ہتھیار بطور ووٹ ہاتھ میں آئے گا۔

Popular Categories

spot_imgspot_img