پیر, مئی ۱۹, ۲۰۲۵
17.3 C
Srinagar

پردھان منتری جن دھن یوجنا (پی ایم جے ڈی وائی): مالی خود مختاری اور شمولیت کی دہائی

ایم ناگراجو

جیسا کہ آپ جانتے ہیں ہم پردھان منتری جن دھن یوجنا (پی ایم جے ڈی وائی) کی ایک دہائی منا رہے ہیں اور یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم یہ دیکھیں کہ اس پر جوش اقدام نے بھارت کے مالیاتی منظرنامے کو کس طرح تبدیل کیا ہے۔ عزت مآب وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ 28 اگست 2014 کو شروع کیا گیا پی ایم جے ڈی وائی جامع ترقی کے وژن -’سب کا وکاس‘ کو عملی جامہ پہنانے میں سنگ کی حیثیت رکھتا ہے۔ پچھلے دس برسوں کے دوران پی ایم جے ڈی وائی نے لاکھوں بینک کھاتوں سے محروم شہریوں کو رسمی بینکنگ کے دائرے میں لایا ہے، جس سے سب کے لیے مالی شمولیت یقینی بن گیا۔
پی ایم جے ڈی وائی کے آغاز کے بعد سے بھارت میں مالیاتی شمولیت نے ایک مثالی تبدیلی دیکھی ہے۔ اس اسکیم کا تصور بینکنگ سہولیات تک آفاقی رسائی فراہم کرنے کے لیے کیا گیا تھا، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ہر بالغ کے پاس کم از کم ایک بنیادی بینک اکاونٹ ہو۔ پی ایم جے ڈی وائی بنک اکاونٹ مفت فراہم کیے جاتے ہیں جس میں کم از کم بیلنس کی ضرورت نہیں ہے اور نہ اس پر کوئی خرچہ آتا ہے۔ ڈیجیٹل لین دین کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے، ایک مفت RuPay ڈیبٹ کارڈ جس میں پی ایم جے ڈی وائی کھاتہ داروں کو 2 لاکھ روپے کا ان بلٹ ایکسیڈنٹ انشورنس کور فراہم کیا جاتاہے۔ کھاتہ داروں کے لئے ضرورت کے وقت مالی امداد حاصل کرنے کے لئے ایک ہزار روپے تک کا اوور ڈرافٹ حاصل کرنے کا انتظام بھی رکھا گیاہے۔
گزشتہ ایک دہائی میں پی ایم جے ڈی وائی کا سفر تبدیلی سے بھر پور رہا۔ اس نے بنیادی طور پر بینکوں اور مالیاتی اداروں کے کام کرنے کے طریقے کو تبدیل کر دیا ہے، انہیں ملک کے دور دراز کونوں تک پہنچنے اور ”انتودے“ یعنی غریب سے غریب تر کی خدمت کرنے پر زور دیا۔ آج، 53 کروڑ سے زیادہ جن دھن بنک کھاتے کھولے گئے ہیں، جن میں مجموعی ڈپازٹ بیلنس 2.3 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ یہ اس اسکیم کی کامیابی کا ثبوت ہے کہ یہ پہلے سے بینک کھاتوںسے محروم افراد میں بچت کے کلچر کو فروغ دیتا ہے۔ مزید برآں، جن دھن کھاتہ داروں کو تقریباً 36 کروڑ روپے ڈیبٹ کارڈ فراہم کیے گئے ہیں۔
پی ایم جے ڈی وائی کا اثر خاص طور پر دیہی اور نیم شہری علاقوں میں نمایاں ہے، جہاں 67% کھاتے کھولے گئے ہیں۔ مزید برآں، ان کھاتوں میں سے 56% خواتین کے ہیں، جو مالیاتی شمولیت میں صنفی مساوات کی جانب ایک اہم قدم کو ظاہر کرتے ہیں جو کہ مالیاتی اثاثوں کی ملکیت میں تاریخی تعصبات اور آمدنی پیدا کرنے والی سرگرمیوں میں خواتین کی محدود شرکت کے پیش نظر بذات خود کوئی معمولی کامیابی نہیں ہے۔
چونکہ اسکیم کے تحت کم از کم بیلنس کی ضرورت نہیں ہے، فی اکاونٹ اوسط بیلنس بڑھ کر 4,328، روپے ہو گیا ہے جو بینکنگ نظام میں بڑھتے ہوئے اعتماد اور ان کھاتوں کے بڑھتے ہوئے استعمال کی عکاسی کرتا ہے۔ بینکنگ برادری کا ہر رکن پی ایم جے ڈی وائی کی اس شاندار کامیابی کو حاصل کرنے کے لیے ان کی انتھک کوششوں کے لیے تعریف کا مستحق ہے۔ یہ انتہائی اطمینان بخش بات ہے کہ ہم نے بالغوں کے لیے بینک کھاتوں کی تعداد بڑھانے میں نمایاں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ پی ایم جے ڈی وائی اکا¶نٹس کا استعمال ڈی بی ٹی کے ذریعے مختلف اسکیم کے فوائد حاصل کرنے، بچت جمع کرنے، اور مائیکرو انشورنس اور سرمایہ کاری کی مصنوعات تک رسائی کے لیے کیا جا رہا ہے۔
پی ایم جے ڈی وائی کے تحت بینکنگ خدمات کی توسیع متاثر کن ہے، کیونکہ تمام دیہی علاقوں میں 99.95% آبادی کو اب 5 کلومیٹر کے دائرے میں بینکنگ آوٹ لیٹ کی سہولیات دستیاب ہیں۔ اس وسیع نیٹ ورک نے پردھان منتری جیون جیوتی بیمہ یوجنا (پی ایم جے جے بی وائی) اور پردھان منتری سرُکھشا بیمہ یوجنا (پی ایم ایس بی وائی) جیسی اسکیموں کے ذریعے غیر منظم افرادی قوت کے لیے زیادہ مالی تحفظ فراہم کیا ہے، جو لاکھوں لوگوں کو لازمی زندگی اور حادثاتی تحفظ فراہم کرتی ہے۔
بھارت نے اپنے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئی) پلیٹ فارم کے لیے عالمی سطح پر پہچان حاصل کی ہے۔ ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر شفافیت، آسانی اور پیداواری صلاحیت کو وسیع کرتا ہے۔ بھارت نے ’انڈیا اسٹیک‘ کے تصور کے ساتھ ڈی پی آئی کے لیے ایک منظم نقطہ نظر کا آغاز کیا ہے۔ بھارت کا ڈیجیٹل انقلاب پی ایم جے ڈی وائی کے ذریعہ رکھی گئی بنیاد کا بہت زیادہ مرہون منت ہے۔ یہ اسکیم جے اے ایم تثلیث – جن دھن، آدھار، اور موبائل – جس نے مالیاتی شمولیت اور مالیاتی خدمات کے ڈیجیٹلائزیشن کو آگے بڑھایا ہے، میں ایک اہم ستون رہی ہے۔ یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس (یو پی آئی) کی کامیابی اور ڈیجیٹل لین دین میں تیزی سے اضافہ کا پی ایم جے ڈی وائی اکاونٹس کے وسیع پیمانے پر اپنانے سے گہرا تعلق ہے۔ چونکہ زیادہ سے زیادہ لوگ جن دھن اکاونٹس رکھتے ہیں اس لئے اس میں سرمایہ کاری اور اختراعی مالیاتی مصنوعات تک رسائی کو بڑھانے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔
پچھلی دہائی نے انٹرنیٹ کی رسائی اور موبائل کنیکٹیویٹی میں اضافے سے لے کر فنٹیک سلیوشن کو اپنانے تک تیز رفتار تکنیکی ترقی دیکھی ہے، جس نے کریڈٹ اور ادائیگی کے نظام تک رسائی میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ جیسا کہ ہم آگے دیکھتے ہیں، مالی شمولیت کی اگلی دہائی پائیدار ترقی اور ٹیکنالوجی پر مبنی اختراعات پر توجہ مرکوز کرے گی جو عام لوگوں کی زندگیوں کو بدل سکتی ہیں۔
تیز رفتار ترقی کے خواہشمند کسی بھی معاشرے کے لیے، مضبوط، موثر، اور قابل رسائی مالیاتی ادارے ضروری ہیں۔ جیسا کہ ہم پی ایم جے ڈی وائی کی کامیابیوں کا جشن مناتے ہیں، ہم نے اپنی نظریں مستقبل پر بھی رکھی ہیں۔ اگلا باب ایک لچکدار مالیاتی نظام کی تعمیر پر توجہ مرکوز کرے گا جو پائیدار ترقی کی حمایت کرتا ہو اور جامع ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھاتا ہو۔
مضمون نگار: ایم ناگراجو، سکریٹری، ڈی ایف ایس، حکومت ہند ۔

 

Popular Categories

spot_imgspot_img