پیر, مئی ۱۹, ۲۰۲۵
17.6 C
Srinagar

اسمبلی انتخابات کے دلکش رنگ:پرانے اور نئے چہرے خودکو رنگنے میں مصروف

التجا مفتی نے پرچہ نامزدگی داخل کرکے باضابط طورپر سیاست میں قدم رکھا، نظر بند سرجان برکتی نے بھی کاغذات نامزدگی داخل کئے، پھر عوامی عدالت کے سامنے خود کو پیش کیا: تاریگامی

شوکت ساحل

سرینگرجموں وکشمیر میں تین مراحل پر منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات کے دلکش رنگ ٹنل کے آر پار فضا ءکو تہوار میں بدل رہے ہیں جبکہ پرانے اور نئے چہرے خود کو اس رنگ میں رنگنے کے لئے ڈرائنگ رومز سے لیکر سڑک تک مصروف ِ عمل ہیں ۔کوئی پہلی الیکشن لڑ رہا ہے ،تو کوئی جیل کی کوٹھری سے قسمت آزمائی کررہا ہے ،کو ئی پھر اسمبلی ایوان میں جانے کے لئے عوام سے منڈیٹ طلب کررہا ہے ۔کس کی ہوگی ہار اور کون بننے گا مقدر کا سکندر یہ دیکھنا انتہائی دلچسپ ہوگا ۔پہلے مرحلے کے انتخابی عمل کے لئے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے منگل کو جنوبی کشمیر کے بجبہاڑہ حلقہ سے پرچہ نامزدگی داخل کرکے باضابط طورپر سیاست میں قدم رکھا۔ انہوں نے اس موقع پر کہاکہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کی خاطر پی ڈی پی کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرئے گی

اطلاعات کے مطابق التجا مفتی نے منگل کے روز بجبہاڑہ حلقے سے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔التجا نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ پارٹی نے مجھے بجبہاڑہ اسمبلی حلقے سے منڈیٹ دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ مرحوم مفتی محمد سعید اور محبوبہ مفتی نے اپنی سیاست کا آغاز بجبہاڑہ سے کیا اور آج میں نے بھی یہی سے اپنا سیاسی سفر شروع کیا ہے۔التجا مفتی نے کہا کہ آج یہ میرے لیے جذباتی لمحہ ہے اور لوگوں کی توقعات پر کھرا اترنے کی پوری کوشش کرو گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ محبوبہ مفتی نے عہد کیا ہے کہ ریاستی درجے کی بحالی تک وہ اسمبلی انتخابات میں حصہ نہیں لے گی۔بتادیں کہ التجا مفتی پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی صاحبزادی ہے سال 2019میں التجا مفتی ا±س وقت سوشل میڈیا پر چھائی رہی جب محبوبہ مفتی کی نظر بندی کے بعد ا±س نے پی ڈی پی کی کمان سنبھالی۔زائد از ایک سال تک التجا مفتی نے اپنی والد ہ کے سوشل میڈیا اکاونٹس کے ذریعے جموں وکشمیر انتظامیہ کی غلط پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کی۔لوک سبھا انتخابات کے دوران التجا مفتی نے اپنی والدہ کی جیت کی خاطر اننت ناگ پارلیمانی نشست پر الیکشن مہم چلائی تاہم اس کے باوجود بھی محبوبہ مفتی کو ہار کا منہ دیکھنا پڑا۔جیل میں بند سرجان برکتی نے بھی کاغذات نامزدگی داخل کئے:جنوبی ضلع شوپیاں سے تعلق رکھنے والے محبوس مذہبی رہنما سرجا ن برکتی نے بھی آزاد امیدوار کی حیثیت سے پرچہ نامزدگی داخل کئے۔بتادیں کہ سرجان برکاتی دہشت گردی فنڈنگ کیس کے ایک معاملے میں اس وقت پابند سلاسل ہے۔اطلاعات کے مطابق جیل میں بند سرجان برکتی کی بیٹی نے منگل کے روز ڈی سی آفس شوپیاں میں والد کے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔اس موقع سرجان برکتی کی بیٹی نے کہا :’پہلے میرے والد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی اور اس کے بعد ماں کو بھی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا۔‘انہوں نے کہاکہ مجھے شوپیاں کے لوگوں سے پوری امید ہیں کہ وہ سرجان برکاتی کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بطور آزاد امیدوار زینہ پورہ حلقے سے کاغذات نامزدگی داخل کئے ہیں۔محبوس مذہبی رہنما کی بیٹی نے کہا :’ہمارے ساتھ ظلم و زیادتی ہوئی اب لوگوں کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ سرجان برکتی کی رہائی کی خاطر ووٹ کا استعمال کریں۔ ‘واضح رہے کہ سرجان برکتی ا±س وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے جب سال 2016میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد ا±س نے جنوبی کشمیر میں متعدد ریلیوں کی قیادت کی۔یکم اکتوبر 2016کو سرجان برکاتی کی گرفتاری عمل میں لائی گئی اور بعد ازاں 2020کو اس سے رہا کیا گیا۔گزشتہ سال سٹیٹ انوسٹی گیشن ایجنسی نے دہشت گردی فنڈنگ کیس کے ایک معاملے میں سرجان برکتی کو پھر گرفتار کیا اور بعد ازاں ا±ن کی اہلیہ کو بھی حراست میں لیا گیا۔نیشنل کانفرنس کے ڈاکٹر بشیر ویری اورعبدالمجید لارمی نے کاغذات نامزدگی جمع کئے:نیشنل کانفرنس کے ڈاکٹر بشیر احمد ویری اور عبدالمجید لارمی نے بالترتیب بجبہاڑہ اور اننت ناگ ویسٹ کے اسمبلی حلقوں کے لئے منگل کے روز کاغذات نامزدگی جمع کئے۔

دونوں لیڈران منگل کی صبح ضلع مجسٹریٹ اننت ناگ پہنچے اور وہاں ریٹرنگ افسر کے سامنے اپنے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کر دئے۔اس دوران پارٹی کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ ان کے ہمراہ تھے۔اس موقع پر انہوں نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا:’کئی ساتھی ایسے ہیں جنہوں نے گذشتہ پانچ دس برسوں کے دوران بہت محنت کی اور وہ نیشنل کانفرنس کی ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کی امید رکھتے تھے لیکن سیٹ شیئرنگ کی وجہ سے کچھ رہ گئے جس کا ہمیں افسوس ہے’۔ان کا کہنا تھا: ‘ہم چاہیں گے ان کو کسی نہ کسی طرح ایڈجسٹ کیا جائے تاکہ وہ پارٹی اور عوام کی خدمت کرتے رہیں گے’۔بجبہاڑہ سیٹ کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا: ‘جہاں تک بجبہاڑہ کی سیٹ کا تعلق ہے تو مجھے خوشی ڈاکٹر بشیر احمد کو منڈیٹ ملنے پرنہیں ہے بلکہ مجھے خوشی اس بات پر ہے کہ ان کا بھائی واپس آیا ہے’۔انہوں نے کہا: ‘سیاست کی وجہ سے کسی کے گھر میں تناﺅ ہو اچھی بات نہیں ہے’۔ان کا کہنا تھا: ‘میں ذاتی طور پر اس بات کو جانتا ہوں کیونکہ سیاست نے ہمارے گھر کو بھی وقتاً فوقتاً تہس نہس کر دیا’۔بتادیں کہ جموں و کشمیر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کی 24 سیٹوں کے لئے آج یعنی منگل کو کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ ہے۔کاغذات کی جانچ پڑتال 28 اگست کو ہوگی

جبکہ کاغذات نامزدگی واپس نکالنے کی آخری تاریخ 30 اگست مقرر ہے۔جموں و کشمیر میں تین مرحلوں پر محیط اسمبلی انتخابات کا پہلا مرحلہ 18 ستمبر کو جبکہ دوسرا اور تیسرا مرحلہ بالترتیب 18 ستمبر اور یکم اکتوبر کو منعقد ہوگا جبکہ ووٹوں کی گنتی 4 اکتوبر کو ہوگی۔میں نے ایک بار پھر اپنے آپ کو لوگوں کی عدالت کے سامنے پیش کیا: سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے منگل کے جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے اسمبلی حلقے سے کاغذات نامزدگی جمع کئے۔انہوں نے اس موقع پر میڈیا کو بتایا: ‘آج میں نے ایک بار پھر اپنے آپ کو عوامی عدالت کے سامنے پیش کیا جو میرے لئے سب سے بڑی عدالت ہے’۔ان کا کہنا تھا: ‘میری رائے دہندگان سے درخواست ہے کہ وہ پرکھ کر اور ہر پہلو کو نظر میں رکھ کر اپنا فیصلہ سنائیں’۔موصوف لیڈر نے کہا: ‘میں کشمیر کے تمام ووٹر حضرات سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ جس دلدل میں ہم پھنسے ہیں اس سے باہر نکالنے کے لئے راستہ تلاش کریں’۔انہوں نے کہا: ‘میرا ماننا ہے کہ ایک ساتھ مل کر ہی ہم راستے کو تلاش کرسکتے ہیں اور مل کر ہی موجودہ چلینجوں کا مقابلہ رسکتے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کے لوگوں خاص کر نوجوانوں کو جو مسائل در پیش ہیں ان کا حل اتحاد سے نکالاجا سکتا ہے۔بتادیں کہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے درمیان پیر کے روز قبل ازانتخابات اتحاد کو حتمی شکل دے دی گئی۔فارمولہ کے تحت نیشنل کانفرنس جموں وکشمیر کی51 اورکانگریس 32 سیٹوں پر متحدہ طورپر الیکشن لڑیں گی جبکہ پانچ نشستوں پر دوستانہ مقابلہ ہوگا۔ ہرش دیو سنگھ کی پنتھرس پارٹی اورسی پی ا?ئی ایم کو بالترتیب ایک ایک نشست دے دی گئی۔سینئر کانگریس لیڈر غلام احمد میر نے کاغذات نامزدگی جمع کئے: آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) کے جنرل سکریٹری اور سینئر کانگریس لیڈر غلام احمد میر نے منگل کے روز جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ڈورو اسمبلی حلقے کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کئے اس دوران جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طارق قرہ کے علاوہ کارکنوں کی بڑی تعداد ان کے ہمراہ تھی موصوف امید وار نے اس موقع پر میڈیا کو بتایا: ‘جموں و کشمیر میں گذشتہ دس برسوں سے کوئی عوامی نمائندگی نہیں ہے،جو ظلم یہاں بی جے پی اور مرکزی سرکار نے کئے اس سے لوگوں کا دم گٹھ گیا تھا’۔انہوں نے کہ: ‘انڈیا الائنس نے پارلیمنٹ کے اندر بھی اور باہر بھی جموں و کشمیر میں جمہوریت کی بحالی کا مطالبہ کیا’۔ان کا کہنا تھا:’جموں وکشمیر کے لوگ اسمبلی انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے اور اچھے ایجنڈے والی جماعت کو ووٹ دیں گے’۔بی جے پی کے کانگریس کے الیکشن منشور پر سوال اٹھانے کے بارے میں مسٹر میر نے کہا:’بی جے پی انڈیا الائنس کے اتحاد سے ڈرتی ہے’۔انہوں نے کہا: ‘ہمیں امید ہے کہ جموں وکشمیر کے لوگ اس مضبوط اتحاد کو ووٹ دیں گے تاکہ اسمبلی میں ان کی آواز کو بلند کیا جاسکے’۔بتادیں کہ جموں و کشمیر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کی 24 سیٹوں کے لئے آج یعنی منگل کو کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ ہے۔کاغذات کی جانچ پڑتال 28 اگست کو ہوگی جبکہ کاغذات نامزدگی واپس نکالنے کی آخری تاریخ 30 اگست مقرر ہے۔جموں و کشمیر میں تین مرحلوں پر محیط اسمبلی انتخابات کا پہلا مرحلہ 18 ستمبر کو جبکہ دوسرا اور تیسرا مرحلہ بالترتیب 18 ستمبر اور یکم اکتوبر کو منعقد ہوگا جبکہ ووٹوں کی گنتی 4 اکتوبر کو ہوگی۔

Popular Categories

spot_imgspot_img