پیر, مئی ۱۹, ۲۰۲۵
19.6 C
Srinagar

آیوشمان بھارت اسکیم کے مستقبل پر سوالیہ !۔۔۔۔۔

سال 2017 میں مرکزی سرکار کی جانب سے ملک کے غریب اور کمزور طبقو ں کے مفت علاج و معالجہ کے لئے آیوشمان بھارت اسکیم متعارف کرائی گئی ،جس کے تحت ایک مریض کو 5لاکھ روپے تک کا مفت اعلاج ہو رہا تھا اور اس اسکیم کو عملانے کے لئے گولڈن کارڈ متعارف کیا گیا۔جموں کشمیر میں لگ بھگ سبھی افراد کے پاس یہ کارڈ ہے اور مختلف امراض میں مبتلاءلوگوں کو اس اسکیم کے تحت سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں میں اعلاج ہو رہا ہے۔ اس طرح ملک کی تقریبا 50 کروڑ آبادی اس اسکیم سے مستفید ہوئی۔گزشتہ چند روز سے یہ خبریں گشت کر رہی ہیں کہ یکم ستمبر سے کسی بھی پرائیویٹ اسپتال یا طبی مرکز پر گولڈن کارڈ پر اعلاج وغیرہ نہیں ہو پائے گا۔ایک میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ ہسپتالوں کی ایسوسی ایشن نے اپریل میں اسٹیٹ ہیلتھ ایجنسی کے سی ای او سے ملاقات کی، جس نے مئی تک حل کا وعدہ کیا۔تاہم، کوئی ادائیگی نہ ہونے کے بعد، انہوں نے18 مئی کو چیف سیکرٹری کو ایک درخواست جمع کرائی، جس میں 31 مئی تک فنڈز کی درخواست کی گئی۔
31 مئی کو میڈیکل ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ساتھ میٹنگ کے بعد یقین دہانی کرائی گئی کہ مسئلہ جلد حل کیا جائے گا۔ہسپتالوں نے ڈی سی سری نگر کو ایک خط بھی پیش کیا جس میں فنڈز کی کمی کو اجاگر کیا گیا لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔تقریباً 300 کروڑ روپے جاری نہ ہونے سے ہسپتالوں پر مالی دباو¿ پڑا ہے۔یہ مسئلہ حکومت اور انشورنس کمپنی افکو ٹوکیو کے درمیان قانونی جنگ سے شروع ہوا، جس نے فنڈ ریلیز میں تاخیر کی۔ادائیگیاں جاری ہونے تک ہسپتال صرف نقدی پر مبنی خدمات پیش کریں گے۔میڈیکل ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے اعلیٰ حکام نے بتایا کہ یہ معاملہ زیر سماعت ہے، اور عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ہسپتال آیوشمان بھارت اسکیم کے پابند ہیں لیکن فنڈز کے بغیر خدمات جاری نہیں رکھ سکتے۔سپلائی کرنے والوں نے 31 اگست سے آگے کریڈٹ بڑھانے سے انکار کر دیا، جس سے ہسپتالوں کو یہ فیصلہ کرنے پر مجبور کیا گیا۔سرکاری اور پرایﺅیٹ اسپتالوں کے باہر مریضوں کی قطاریں جو نظر آرہی ہیں اُن میں اکثر بیمار اور اُن کے رشتہ دار کافی زیادہ مایوس نظر آرہے ہیں۔اس حوالے سے مختلف مہلک امراض میں مبتلاءلوگوں نے سرینگر میں ایک احتجاجی پروگرام بھی منعقد کیا جو یہ مطالبہ کر رہے تھے کہ ان کے ساتھ انصاف کیاجائے اور اُن کے پاس اعلاج و معالجہ کے لئے رقومات دستیاب نہیں ہیں ۔بی جے پی سرکار کے لئے یہ اسکیم کافی فائدہ مند سیاسی اعتبار سے ثابت ہوئی کیونکہ ہر محفل و مجلس میں اس بارے میں ذکر کیا جاتا تھا کہ نریندرامودی کی سربراہی میں کام کر رہی مرکزی سرکار یہ سب سے بڑا کام کررہی ہے جس کے ملک کے لاکھوں لوگوں کو براہ راست فائدہ پہنچ رہا تھا۔
اب اگر اس اسکیم کو اُس وقت بند کیا جارہا ہے جب جموں کشمیر میں دس برسوں کے بعد اسمبلی کے انتخابات ہونے جارہے ہیںتو اس مسئلے پر حریف سیاسی جماعتوں کو خوب سیاست کرنے کا موقع ملے گا اور سرکار کے اس اقدام پر سرکار کو گھیرے میںلے سکتی ہے۔گولڈن کارڈ کے بند ہونے سے سب سے زیادہ نقصان غریب طبقے کو ہو جائے گا ،جو اپنے مریضوں کو اعلاج کرنے کی ہمت نہیں رکھتے ہیں جو مشکل سے دو وقت کی روٹی کماتے ہیں۔مرکزی سرکارکو اس اہم معاملے پر غور کرنا چاہیے اور اس اسکیم کے لئے مختص رکھے گئے رقومات کو کسی اور کھاتے میں نہیں ڈالنا چاہیے جیسا کہ سرکاری دفاتر میں آج تک ہو تا آیا ہے کہ سرکاری افسران احمد کی ٹوپی محمود کے سر پر رکھتے ہیں اور اس طرح حقیقی حقداروں کے حق پر شب خون مارا جارہا ہے۔مرکزی سرکار کو اس بات پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور حسب سابقہ گولڈن کارڈ نظام کو برقرار رکھنا چا ہیے اور بیماروں کو کسی قسم کی مشکل پیش نہیں آنی چاہیے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img