نئی دہلی: سپریم کورٹ نے قانون ساز کونسل کی رکن کے کویتا کو منگل کو مشروط ضمانت دیدی بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کی لیڈر کویتا دہلی شراب گھوٹالہ کے معاملے میں مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی طرف سے دائر الگ الگ مقدمات میں عدالتی تحویل میں مارچ سے تہاڑ جیل میں بند ہیں جسٹس بی آر گوئی اور کے وی وشواناتھن کی ایک ڈویژن بنچ نےتلنگانہ کی قانون ساز کونسلر کی طرف سے دائر درخواست پر یہ حکم دیا جس میں دہلی ہائی کورٹ کے یکم جولائی کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں بی آر ایس کی لیڈر کو ضمانت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ کا یہ حکم کہ عورت کو صرف اس لیے ضمانت سے استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا کہ وہ تعلیم یافتہ اور خود مختار ہے۔ غلط ہے اس لئے اسے مسترد کیا جاتا ہے ۔
سپریم کورٹ نے کہا "ہمیں لگتا ہے کہ سنگل رکنی بنیچ (دہلی ہائی کورٹ) نے قانون کو لافذ کرنے میں خود کو پوری طرح سے غلط سمت میں ہدایت دی ہے، جس کے نتیجہ میں ہم اپیل کی اجازت دیتے ہیں۔ اس حکم (دہلی ہائی کورٹ ) کو درکنار کیا جاتا ہے اور اپیل کنندہ کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔”
عدالت عظمیٰ نے درخواست گزار کو ضمانت پر رہا کرنے اور سی بی آئی اور ای ڈی دونوں معاملوں میں 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے پیش کرنے کا حکم دیا۔ ان شرائط کے علاوہ، بنچ نے محترمہ کویتا کو ہدایت دی کہ وہ ثبوت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کریں یا کارروائی کو متاثر نہ کریں، اپنا پاسپورٹ سپرد کریں اور تحقیقاتی ایجنسی کو باقاعدگی سے رپورٹ کریں۔ سپریم کورٹ نے انہیں مقدمے کی سماعت میں تعاون کرنے کا بھی حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے محترمہ کویتا کی جانب سے سینئر وکیل مکل روہتگی اور مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کی جانب سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو کی دلیلیں سننے کے بعد یہ حکم جاری کیا۔
جسٹس گوئی کی سربراہی والی ڈویژن بنچ نے 12 اگست کو مسٹر روہتگی کے دلائل سننے کے بعد سی بی آئی اور ای ڈی کو 20 اگست تک اپنے متعلقہ جواب داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
محترمہ کویتا کو 15 مارچ کو حیدرآباد میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے دہلی کی ایکسائز پالیسی 2021-22 میں مبینہ گھپلے کے سلسلے میں دونوں مرکزی ایجنسیوں کے ذریعہ ان کے خلاف درج مقدمات میں ضمانت کی درخواست کی تھی (جسے تنازعہ کے بعد منسوخ کر دیا گیا تھا)۔
سماعت کے دوران مسٹر روہتگی نے محترمہ کویتا کا موقف پیش کرتے ہوئے ڈویژن بنچ کے سامنے کہا تھا کہ عرضی گزار پانچ ماہ سے جیل میں ہیں ۔ وہ ضمانت کی حقدار ہیں کیونکہ ان کا کیس وزیر اعلی اروند کیجریوال اور سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے مقدمات سے متعلق فیصلوں میں شامل ہے۔
مسٹر سسودیا کو حال ہی میں سپریم کورٹ نے ضمانت پر رہا کیا تھا، جب کہ مسٹر کیجریوال عدالتی حراست میں جیل میں بند ہیں۔ مسٹر کیجریوال کو لوک سبھا کی انتخابی مہم کے دوران عبوری ضمانت مل گئی تھی۔
سماعت کے دوران ای ڈی نے دعویٰ کیا تھا کہ محترمہ کویتا "ساؤتھ گروپ” کی ایک اہم رکن تھیں، جن پر دہلی میں حکمراں عام آدمی پارٹی ( آپ ) کو ایکسائز لائسنس کے بڑے حصے کے لیے 100 کروڑ روپے کی رشوت دینے کا الزام ہے۔ قومی دارالحکومت دہلی کے ساتھ چارج کیا جاتا ہے. ای ڈی نے الزام لگایا تھا کہ اس کیس کے ایک ملزم وجے نائر نے مبینہ طور پر سرتھ ریڈی، محترمہ کویتا اور ماگنتا سری نواسولو ریڈی کے زیر کنٹرول "ساؤتھ گروپ” کے آپ کے لیڈروں کی جانب سے کم از کم 100 کروڑ روپے کی رشوت لی تھی۔
بی آر ایس کی لیڈر نے دہلی ہائی کورٹ کے یکم جولائی کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جس نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
تلنگانہ کے سابق وزیراعلی چندر شیکھر راؤ کی بیٹی محترمہ کویتا کو ای ڈی نے سب سے پہلے 15 مارچ 2024 کی شام کو ان کی حیدرآباد کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔ سی بی آئی نے انہیں 11 اپریل کو مبینہ گھوٹالے میں اپنے الگ کیس میں حراست میں لیا تھا۔
یکم جولائی کو دہلی ہائی کورٹ کی سنگل بنچ (جسٹس سورن کانت شرما) نے کہا تھا کہ ملزمہ کی طرف سے مقدمے میں ضمانت کی درخواست کی گئی استدعا میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
6 مئی کو دہلی کے راؤز ایونیو کی خصوصی عدالت نے سی بی آئی اور ای ڈی کے معاملات میں محترمہ کویتا کی ضمانت کی عرضی کو مسترد کر دیا تھا۔
اس کے بعد انہوں نے ضمانت کے لیے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی اور ضمانت مسترد ہونے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا، جس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمی نے انہیں آج مشرط ضمانت دی ۔
یو این آئی