صدف شبیر،فہیم متو
سرینگر:اپنی پارٹی نے بدھ کی صبح بجلی فیس میں اضافے کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی اور شیخ باغ سرینگر میں واقع پارٹی ہیڈ کواٹر سے ایک مارچ نکالنے کی کوشش کی ،جسے پولیس نے ناکام بنادیا ۔
اعلان کردہ پروگرام کے تحت بدھ کی صبح اپنی پارٹی کے کارکنان نے پارٹی کے ریاستی سیکریٹری اور ترجمان اعلیٰ منتظر محی الدین اور ضلع صدر سرینگر نور محمد شیخ کی قیادت میں ایک احتجاجی ریلی نکالی ۔اپنی پارٹی کے کارکنان پارٹی ہیڈ کواٹر واقع شیخ باغ سرینگر میں جمع ہوئے ،جہاں سے انہوں نے بجلی فیس میں اضافہ اور بجلی کٹوتی کے خلاف ایک احتجاجی ریلی نکالنے کی کوشش کی ۔
پارٹی کارکنان نے جموں وکشمیر انتظامیہ کے خلاف نعرہ بازی کی ،مظاہرین نے لالچوک کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کی ۔تاہم یہاں پہلے سے تعینات پولیس کی بھاری نفری نے اُنہیں آگے جانے سے روک لیا اور آگے جانے کی اجازت نہیں دی ۔
اپنی پارٹی لیڈران نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے آئین ہند نے پرامن احتجاج کی اجازت دی ہے ،تاہم کشمیر میں اپنی بات سامنے کے لئے پرامن احتجاج کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ 50 افراد کو روکنے کے لئے 200 اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ۔
ان کا کہناتھا کہ بجلی فیس میں بے تحاشہ اضافہ قابل ِ قبول نہیں ہے اور ناہی بجلی کٹوتی منظور ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ تانا شاہی ہے جبکہ عوامی مسائل کا اجاگر کرنے میں اپنی پارٹی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گئی۔ان کا کہناتھا کہ بجلی جموں وکشمیر کی ہے اور دیگر ریاستیں عیش کرتی ہیں ،یہاں ماہانہ بجلی بلیں دو دو ہزار روپے کی آتی ہیں ۔ہم چوبیس گھنٹے بجلی سپلائی فراہم کی جائے ۔بے تحاشہ بجلی فیس میں کمی لائی جائے ،غریب عوام کو 200 یونٹ مفت دی جائے
اس موقع پر پارٹی کے سینئر لیڈر منتظر محی الدین نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ آج اپنی پارٹی دو مطالبوں کو لے کر احتجاج کر رہی ہے جن میں بجلی فیس میں اضافہ اور پانی پر میٹر نصب کرنا ہے۔انہوں نے کہا: ‘ہمیں 8 گھنٹوں کی بجلی کے لئے 24 گھنٹوں کی مسلسل بجلی کا بل ادا کرنا پڑتا ہے جو نا انصافی ہے’۔
ان کا کہنا تھا: ‘یہ ایک انسانی مسئلہ ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ موجودہ انتظامیہ اس مسئلے پر نظر ثانی کرے’۔موصوف لیڈر نے کہا کہ ہمارا دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ پانی پر بھی میٹر نصب کرائے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘ہماری وادی پانی کے وافر وسائل سے مالا مال ہے لیکن اب ہمیں سوچنا پڑے گا کہ ہم پانی کا ایک گلاش پئیں گے یا آدھا ہی پئیں گے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پانی کے لئے سالانہ فیس ہی رکھا جانا چاہئے۔منتظر محی الدین نے کہا کہ اگر موجودہ انتظامیہ نے ان دو مطالبوں کو پورا نہیں کیا تو ہم سڑکوں پر آنے کے لئے مجبور ہوں گے۔انہوں نے کہا: ‘اپنی پارٹی لوگوں کی سہولیات کے لئے آئین و قانون کے تحت کوئی بھی اقدام کرنے سے گریز نہیں کرے گی’۔۔بعد میں مظاہرین پرامن طور پر منشتر ہوئے ۔