پیر, اکتوبر ۱۴, ۲۰۲۴
22 C
Srinagar

آزادی کے بعدپہلی بار لوک سبھااسپیکر کےلئے انتخابات

اتفاق رائے کی کوشش ناکام ،آج BJPکے اوم برلااور کانگریس کے کوڈی کنل سریش کے درمیانمقابلہ ہوگا

سری نگر/حالیہ پارلیمانی انتخابات کے بعد حزب اقتدار کے اتحاد NDAاوراپوزیشن کے اتحادINDIAکے درمیان پہلا بڑے مقابلے کامیدان سج گیا ،کیونکہ اتفاق رائے نہ ہونے کے بعد این ڈی اے اورانڈیا اتحاد نے لوک سبھا کے اسپیکر عہدے کیلئے اپنااپنا اُمیدوار نامزد کردیا ۔اب بی جے پی کے اوم برلا کا اور کانگریس کے کوڈی کنل سریش کے درمیان مقابلہ ہوگا۔لوک سبھا کے نئے اسپیکر کاانتخاب 26جون بروزبدھ کو ہوگا۔قابل ذکر ہے کہ یہ پہلی بار ہوگا جب ایوان زیریں (لوک سبھا)کے اسپیکر کےلئے انتخابات ہوں گے۔ آزادی کے بعد سے لوک سبھا کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے سے ہوتا رہا ہے۔جے کے این ایس مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق این ڈی اے حکومت کی جانب سے ایک مرتبہ پھر اوم برلا نے لوک سبھا اسپیکر کےلئے پرچہ نامزدگی داخل کر دیا ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن نے بھی اپنا امیدوار میدان میں اتار دیا ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کوڈی کنل سریش نے پرچہ نامزدگی داخل کر دیا ہے۔این ڈی اے حکومت اپوزیشن سے اتفاق رائے سے لوک سبھا اسپیکر کا چناو¿ چاہتی تھی۔

اس کے لیے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو اپوزیشن سے بات چیت کےلئے آگے کیا گیا تھا۔ لیکن بات نہیں بن پائی۔ اپوزیشن نے این ڈی اے لوک سبھا اسپیکر کے امیدوار کی مخالفت تو نہیں کی تھی تاہم ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ اپوزیشن کو دینے کا مطالبہ کیا تھا، جس کے بعد این ڈی اے نے بات چیت کا راستہ ترک کر دیا۔ بی جے پی کے اوم برلا اور کانگریس کے کوڈی کنل سریش دونوں نے بالترتیب این ڈی اے اور انڈیا بلاک کے امیدواروں کے طور پر اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ذرائع نے بتایا کہ برلا کی امیدواری کی حمایت میں نامزدگیوں کے 10 سے زیادہ سیٹ داخل کیے گئے تھے، جن میں وزیر اعظم مودی، مرکزی وزراءامت شاہ، راج ناتھ سنگھ اورجے پی نڈا، اور بی جے پی کے اتحادیوں جیسے ٹی ڈی پی، جے ڈی (یو)، جے ڈی (ایس) اور ایل جے پی (آر) شامل ہیں۔جبکہ کوڈی کنل سریش نامی دلت رہنما کی حمایت میں تین سیٹ پرچہ جات داخل کئے گئے تھے۔برلا نے پچھلی لوک سبھا میں بھی اسپیکر کے طور پر خدمات انجام دیں اور اگر وہ جیت جاتے ہیں تو وہ 25 سالوں میں دوسری مدت کے لیے یہ عہدہ حاصل کرنے والے پہلے شخص ہوں گے۔ اپنا پرچہ نامزدگی داخل کرنے سے پہلے اوم برلا نے وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کی۔ وہ راجستھان کے کوٹا سے تیسری بار لوک سبھا میں واپس آئے ہیں۔کیرالہ سے8 بار رکن پارلیمنٹ رہنے والے کوڈی کنل سریش نے کہا کہ یہ جیتنے یا ہارنے کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ ایک کنونشن کے بارے میں ہے کہ اسپیکر حکمرن پارٹی کا ہوگا اور ڈپٹی اسپیکر اپوزیشن کا ہوگا۔انہوں نے صحافیوں کو بتایاکہ پچھلی دو لوک سبھاوں نے ہمیں ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ دینے سے انکار کیا کیونکہ انہوں نے کہا کہ آپ کو اپوزیشن کے طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا۔ اب ہم اپوزیشن کے طور پر پہچانے گئے ہیں، ڈپٹی سپیکر کا عہدہ ہمارا حق ہے۔ لیکن وہ ہمیں دینے کو تیار نہیں۔ سریش نے کہاکہ گیارہ بجکر پچاس منٹ تک ہم حکومت کی طرف سے جواب کا انتظار کر رہے تھے لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا،۔اسے پہلے بی جے پی کے سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر راج ناتھ سنگھ نے اوم برلا کی حمایت کے لیے اپوزیشن لیڈروں سے رابطہ کیا، لیکن کانگریس کنونشن اور ماضی کے طریقوں کا حوالہ دیتے ہوئے بدلے میں اپوزیشن کے لیے ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ چاہتی تھی۔پچھلی لوک سبھا میں کوئی ڈپٹی اسپیکر نہیں تھا۔مرکزی وزراءراجیو رنجن سنگھ اور پیوش گوئل نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے شرائط رکھنا غلط ہے اور راج ناتھ سنگھ نے ان سے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کا وقت آنے پر اس معاملے پر بات کی جا سکتی ہے۔دونوں وزراءنے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اپوزیشن، تاہم، یہ عہدہ فوری طور پر چاہتی تھی اور این ڈی اے ایسی شرائط سے اتفاق نہیں کرے گا۔صبح سویرے، کانگریس کے لیڈر کے سی وینوگوپال اور ڈی ایم کے کے ٹی آر بالو نے وزیر دفاع سنگھ کے دفتر سے واک آو¿ٹ کیا، بغیر ڈپٹی اسپیکر کے عہدے کی پیشکش کئے این ڈی اے امیدوار اوم برلا کی حمایت کرنے سے انکار کردیا۔وینوگوپال نے کہا کہ بی جے پی نے اپوزیشن کو ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ دینے کا عہد کرنے سے انکار کردیا۔کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ یہ وزیر اعظم کے اتفاق رائے کے لئے بلائے جانے کے بمشکل 24 گھنٹے بعد ہوا ہے۔رمیش نے کہا، ”کنونشن یہ رہا ہے کہ اسپیکر کا انتخاب متفقہ طور پر ہوتا ہے اور ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ اپوزیشن کو جاتا ہے۔“انہوں نے وزیر اعظم مودی پر اس روایت کو توڑنے کا الزام لگایا۔راہل گاندھی نے کہا کہ، آج اخبار میں لکھا ہے کہ وزیر اعظم مودی نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو حکومت کے ساتھ تعمیری تعاون کرنا چاہئے۔ راجناتھ سنگھ جی نے ملیکارجن کھرگے کو فون کیا اور ان سے اسپیکر کی حمایت کرنے کو کہا۔ پوری اپوزیشن نے کہا کہ ہم اسپیکر کا ساتھ دیں گے لیکن روایت یہ ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ اپوزیشن کو دیا جائے۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ وہ ملیکارجن کھرگے کو واپس فون کریں گے، انہوں نے ابھی تک ایسا نہیں کیا ہے۔راہول گاندھی کاکہناتھاکہ وزیراعظم مودی اپوزیشن سے تعاون مانگ رہے ہیں لیکن ہمارے لیڈر کی توہین کی جارہی ہے۔کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال نے کہا کہ اپوزیشن اسپیکر کا انتخاب لڑے گی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت اپوزیشن کو ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ دینے سے گریز کر رہی ہے۔این ڈی اے، جس کے 543 رکنی لوک سبھا میں293 ممبران پارلیمنٹ ہیں، کو واضح اکثریت حاصل ہے جبکہ اپوزیشن انڈیا بلاک کے پاس 234 ممبران پارلیمنٹ ہیں۔

Popular Categories

spot_imgspot_img