منگل, مارچ ۲۵, ۲۰۲۵
15.9 C
Srinagar

غیر تسلی بخش انتظامات ۔۔۔۔۔۔

دورانِ حج سعودی عرب میں مختلف ممالک کے لگ بھگ ایک ہزار سے زیادہ حجاج کرام فوت ہو چکے ہیں جن میں مرد و زن دونوں شامل ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ وہاں بہت زیادہ گرمی کی وجہ سے حجاج کرام کے چلنے پھرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا اور سعودی حکمرانوں نے بھی بہتر ڈھنگ سے امسال انتظامات نہیں کئے تھے ۔اس بات میں کوئی شک کی گنجائش نہیں کہ سفر محمود ایک ایسا سفر ہے، جو نہ صرف انتہائی مشکل اور نازک سفر ہوتا ہے بلکہ اس سفر کے دوران اگر کسی شخص کا ایک بھی کام یعنی رکن حج رہ جاتا ہے، تو اُس شخص کا حج مکمل نہیں ہوتا ہے ۔موجودہ دور میں حج کرنے کے لئے ایک مسلمان کو زر کثیر خرچ کرنا پڑتا ہے۔سعودی حکمرانوں نے اس حج کو اس لئے مہنگا بنا دیا ہے تاکہ حج پر جانے والے لوگوں کو تمام تر سہولیات جدید تقاضوں کے عین مطابق دستیاب رہ سکیں۔بدقسمتی کا عالم یہ ہے کہ امسال حجاج کرام کے لئے معقول انتظامات نہیں تھے ۔منا،مذطلفا اور عرفات میں لوگ پانی کی بوندوں کے لئے ترس رہے تھے۔شہید ہوئے افراد کے لواحقین کا کہناہے کہ اگر چہ اس برس حج میں زیادہ بھیڑ نہیں تھی، پھر بھی حجاج دوران سفر شدید گرمی کی وجہ سے سڑکوں پر گر رہے تھے اور موقعے پر ایمبولینس دستیاب نہیں تھے ۔مرنے والوں کے لواحقین نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ وہاں پر موجود رضاکار اور پولیس عملہ تماشا ئی بن بیٹھے تھے اور مرنے والوں کے دوسرے ساتھوں کولاش اُٹھانے کے لئے گھنٹوں کا انتظار کرنا پڑ رہا تھا۔جہاں تک حج ڈیلی گیشن میں شامل سرکاری رضا کاروں کا تعلق ہے ،وہ کہیں پر نظر نہیں آرہے تھے۔حج کے دوران سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا حجاج کرام کو اُس وقت کرنا پڑتا ہے، جب جمرات کر کے حجاج منا میں قائم اپنے ٹینٹوں میں واپس جاتے ہیں، ایک کلو میٹر کا فیصلہ سات کلو میٹر میں تبدیل ہو جاتا ہے کیونکہ ون وئے کی وجہ سے حجاج کرام کو یہ فیصلہ گھوم پھیر کرپیدل طے کرنا پڑتا ہے جس وجہ سے حجاج کرام کی قوت برداشت ختم ہو جاتی ہے اور اس طرح کمزور اور بیمار دم توڑ دیتے ہیں۔ جہاں تک سرکاری سطح پر حج کرنے والے لوگوں کا تعلق ہے، انہیں جانوروں کی طرح ٹوٹی پھوٹی عمارتوں میں رکھا جارہا ہے، جہاں کھانے پینے ،منہ ہاتھ دھونے اور نہانے میں مشکلات پیش آتے ہیں ۔اس بات کا اندازہ یہاں سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ایک بلڈنگ میں لفٹ گرنے سے چار افراد کی موت واقعہ ہوئی جن میں چار کشمیر بھی شامل تھے اور وہ بھی حج سے قبل ۔بہر حال موت ایک اٹل حقیقت ہے جس سے دنیا کا کوئی انسان انکار نہیں کرسکتا ہے نہ ہی موت سے کوئی جاندار راہ ِ فرار اختیار کر سکتا ہے، مگر سعودی حکمرانوں کی غیر ذمہ داری اور لاپروائیوں سے اس طرح کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔اس طرح کے حادثات کو کم کرنے کے لئے سعودی حکمرانوں کو گہرائی سے سوچنا چاہیے اور اس اہم سفر کو سیاحت کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیےاور نہ ہی اس عمل کو صرف دولت کمانے کا ذریعہ بنانا چاہیے بلکہ حجاج کرام کے لئے معقول انتظامات رکھنے چاہئے تاکہ ایسا نہ ہو کہ مسلمان حج کرنے سے خوف محسوس کرےں جیسا کہ آج کل عوامی حلقوں میں پایاجارہا ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img