جہلم کا غصہ یا انتظامیہ کی ناکامی ۔۔۔۔۔۔۔

جہلم کا غصہ یا انتظامیہ کی ناکامی ۔۔۔۔۔۔۔

گزشتہ چند روز سے وادی کشمیر میں مسلسل طوفانی بارشیں ہورہی ہیں ،جسکی وجہ سے نہ صرف دریائے جہلم بلکہ اس کی معاون ندی نالوں میں طغیانی جیسی صورت حال پیدا ہوگئی ہے ۔دریائے جہلم سیلاب کے خطرے کے نشان کے قریب قریب بہہ رہا ہے اور اس کا غصہ کبھی کبھی کسی بھی وقت چھلک سکتا ہے ۔کئی علاقوں میں الرٹ جاری کرتے ہوئے لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ندی نالوں اور دریاﺅں کے قریب نقل وحرکت کے دوران حد درجہ احتیاط برتیں ۔کئی اضلاع میں احتیاطی طور پر تعلیمی اداروں کو بند کردیا گیا ۔اری گیشن وفلڈ کنٹرول محکمہ ڈیجیٹل معلومات کے ذریعے دریائے جہلم اور اسکی معاﺅن ندی نالوں میں سطح آب سے متعلق تفصیلات فراہم کررہا ہے ۔اس تمام صورت ِ حال کے بیچ منگلوار کی صبح سرینگر کے بٹہ وارہ علاقے میں ایک دلخراش اور افسوس ناک واقعہ پیش آیا ۔دریائے جہلم عبور کر نے کے دوران بٹہ وارہ سرینگر میں ایک کشتی الٹ گئی ،جس میں سوار افراد دریائے جہلم میں بہہ گئے ۔
اس واقعہ میں دریائے جہلم کے غصے نے متعددافراد کو نگل لیا جبکہ کئی افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا اور کئی ایک کی تلاش اب بھی جاری ہے ۔اس واقعہ کے سبب متاثرہ علاقے میں صف ماتم بچھ گئی اور ہر طرف قیامت صغریٰ کے مناظر دیکھنے کو ملے ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ علاقے میں دریائے جہلم کو عبور کرنے کے لئے ایک پل زیر تعمیر ہے ۔تاہم اس پل کی تعمیر کو بیچ راستے پر چھوڑ دیا گیا ۔یعنی پل آدھا تعمیر کیا گیا اور آدھا نہیں ۔اس پل کو ہنگامی بنیادوں پر تعمیر کیا جاسکتا تھا لیکن انتظامیہ نے ایسا کرنا جائز نہیں سمجھا اور ناہی یہ محسوس کرنے کی ضرورت کی گئی کہ پل کی تعمیر عوامی مفاد کی خاطر لازمی ہے ۔دریائے جہلم پر کئی پل ہیں ،بعض پیدل پل (فٹ برج ) بھی ہیں ۔چند ایک پل تو سیاسی اور ذاتی مقاصد کے لئے تعمیر کئے گئے ۔جہاں عام لوگوں کو راحت پہنچا نے کی ضرورت تھی ،نہ تو ماضی کی عوامی حکومتوں نے اس پر توجہ دی اور ناہی برسوں سے اقتدار پر براجمان لیفٹیننٹ گور نر کی انتظامیہ نے بھی کوئی منصوبہ ترتیب دیا۔
جموں وکشمیر کے بدلتے سیاسی منظر نامے میں ٹنل کے آر پار کئی تعمیراتی پروجیکٹوں کو مکمل کیا گیا ،کئی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا گیا ،کئی پروجیکٹوں کی سنگ بنیاد رکھی گئی ۔سمارٹ سٹی منصوبے کا ڈھول اس قدر بجایا گیا کہ جیسے تعمیر وترقی پر فل اسٹاف (نقطہ ختم شد) لگ گیا ہو۔شدید بارشوں کے سبب سیلابی خطرہ پیدا ہوگیا تھا ،ایسے میں متحرک رہنے کی ضرورت تھی ۔انتظامیہ کو چاہیے تھا کہ دریائے جہلم کے کنارے پر خصوصی ریسکیو ٹیمیں تعینات کرتی ،تاکہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے ۔سرینگر شہر دریائے جہلم کے کنارے پر ہی واقع ہے ،ایسے میں مزید چوکسی برتنے کی ضرورت تھی ۔اب افسوسناک واقعہ پیش آیا ،انسانی جانوں کا اتلاف ہوا ،جس کی بھرپائی کسی معاوضے سے نہیں کی جاسکتی ۔محکمہ موسمیات نے 18اور19اپریل کے لئے یلو الرٹ کررکھا ہے ،یعنی بارشوں کا ایک او ر سلسلہ ہونے جارہا ہے ۔کسی بھی ہنگامی صورت ِ حال سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے کہ پیشگی اقدامات کئے جائیں ،تاکہ کسی بڑی ناگہانی آفت سے بچا جاسکے ۔یہی صحیح منصوبہ بندی ہے ۔افسوس کرنے یا دریائے جہلم کے کنارے حالات کا جائزہ لینے سے اصل مقاصد کو حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے ۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.