ایک ہمہ گیر شخصیت ،صوفی شاعر اور ماہرطیبہ(ڈاکٹر محمدمقبو ل حکیم ابن دمساز ؒ)

ایک ہمہ گیر شخصیت ،صوفی شاعر اور ماہرطیبہ(ڈاکٹر محمدمقبو ل حکیم ابن دمساز ؒ)

محمد اشرف بن سلام

میں ابھی تازہ بالغ ہی تھا کہ ایک دن ہاتھ میں قلم پکڑتے ہی میری یادوںکے دروازے آہستہ آہستہ کھلنے لگتے ہیں اور میں اس مکتب میں آپہنچی ہوں جہاں چاروں طرف ایک ماحول تھا. جہاں گلشن معرفت ،روحانیت، اَدب اور فلسفلہ تھا۔ ایک عظیم روحانی بزرگ ،ایک دانشور ،ایک فلسفی،ایک طبیب اورایک شاعر حق اس مکتبے کی روح تھے ۔ان کی پیاربھری نظروں کے حصار میں رہنا جیسے ایک تازہ خوش رنگ گلاب کھل اُٹھا ،وہ لمہا میں کبھی نہیں بھول سکتا ہوں ۔ہما ری خوش قسمتی تھی کہ ان کی تربیت ہمیں نصیب ہوئے۔ہماری چھوٹی سی عمر میں انہوں نے عقل و فہم کے لیے ہماری تربیت میں کی۔ انکی تربیت کے ساتھ ساتھ میری نظر ان پر مرکوز رہتی تھی ۔ کیونکہ ان کے لکھنے اور جملوں پر غور کرنے کے سوچ میں ڈوبے رہنا، اس وقت وہ خاموش رہتے تھے۔میرے ساتھ انکی انتہائی عقیدت اور محبت والا تعلق تھا۔ میری خوش نصیبی ہے کہ انہوں نے بعض مواقع پر میری اصلاح کی اور مقبول صاحب کے ساتھ ملاقات میری زندگی کے یادگار لمحات میں سے ہے۔
یہ عظیم المرتب بزرگ ایک دوست خدا ،بلند پائی شاعراور مفکر ڈاکٹر محمد مقبول حکیم ابن دمسازؒ تھے۔اگر چہ ان تخلص مقبول حکیم ہی تھامگر کہی کہی پر چشتی حکیم لکھتے تھے، کیونکہ مقبول صاحب سلسلہ چشتیہ کی ابتدا سے واسطہ رہے اور اسی لئے چشتی لکھتے تھے۔ ڈاکٹر حکیم محمد مقبول ابن دمساز ؒ ایک عظیم صوفی بزرگ،انتہائی ذہین اور باکمال انسان تھے، ایک بہترین شخصیت کے مالک تھے۔اللہ تعالی نے انہیں بے شمار صلاحیتیوں سے نوازا تھا ۔حکیم مقبول ابن دمساز نے ہر لمحہ راہ حق میں صرف کیااوراپنی پوری زندگی ان لوگوں کےلئے بھی وقف کی جو راہ حق کے مسافر تھے۔حکیم مقبول ابن دمساؒز علم و قلم کے دھنی، فکر ونظر کے شہنشاہ اور اہل محبت تھے۔آپ کی زندگی کے جس گوشے پر نظر دوڑائی جائے تو علم و حکمت کا سمندر موجیں مارتا نظر آتا ہے ، مختلف علوم و فنون میں آپ کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے ۔حکیم مقبول ابن دمساؒز کے تمام اوصاف و کمالات اس شان کے حامل ہیں کہ ان پر الگ الگ مستقل ایک عنوان کے طور پر کام کیا جاسکتا ہے۔
حکیم محمد مقبول ابن دمساز ؒ ایک بلند ہائے روحانی بزرگ، صوفی شاعر،ایک مقرر ، ایک مفکراورایک فلسفی بھی تھے، جنہیں قدرت نے شعر کہنے کا سلیقہ عطا کیا۔ آپ کے کلام میں نہ صرف روحانی ترفع اور فکری بالیدگی کا حامل ہے،بلکہ آپ کی شاعری لافانی ہے۔مقبول صاحب کی شاعری حقیت و معرفت اور اخلاق کا خزانہ اور بنی نوع انسان کے لیے درس عظیم کا درجہ رکھتا ہے۔ مقبول ابن دمساز ؒ کی ایک اور انفرادیت یہ تھی کہ وہ علما کے درمیان جدید دانشور لگتے تھے اور جدید تعلیم یافتہ طبقے کے مابین علما کے حمایتی محسوس ہوتے تھے۔ وہ ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والوں کو مطمئن کرنے کا ہنر جانتے تھے۔ کسی بھی موضوع پر انہیں اظہار خیال کی دعوت دی جائے، لگتا تھا جیسے اسی کے متخصص ہیں۔
حکیم محمد مقبول کے اولاد اس وقت امام صاحب شوپیاں میں رہائش پزیرہے ۔باقی اپنے ابائی گاﺅں پنگلگام کاکاپورہ میں رہائش پزیر ہے۔حکیم محمد مقبول دراصل ایک عظیم المرتب درویش اور خدا رسیدہ بزرگ حکیم محمد اسمایل المعروف دمساز ؒکے نورِنظر تھے۔ کچھ اپنی طبیعت کی افتاد اور کچھ اس مردِ درویش کی صحبت کا فیض کہ تعلیم کے دوران ہی درویشی اختیار کر لی۔ حکیم محمد اسمایل المعروف دمساز ؒ ایک صوفی بزرگ تھے نہ جانے کتنی لوگوں کو انہوں نے روحانی دینی اورقلبی تربیت کی ان لوگوں میں میرے والد مرحوم خواجہ عبدل سلام ڈار اوم پورہ بھی ایک تھا۔ حضرت دمساز ؒ ایک مشہور معروف اورعظیم صوفی بزرگ تھے اور انکی بھی ایک کتاب” سوزے دمساز“ہے۔ دمساز ؒ کے بعد جناب حکیم علی محمد ابن دمساز ؒ سجادہ نشین ہوئے ۔اور یہ سلسلہ جاری ہے اور اس وقت محترم حکیم عیاض ابن علی سجادہ نشین ہے۔ اللہ تعالیٰ انہوں سلامت رکھے ۔آمین۔ چونکہ مقبول صاحب نے پہلے ہی ہجرت کی تھی اور امام صاحب شوپیاں چلے گئے تھے۔
حکیم محمد مقبول ابن دمساز ؒ سلسلہ چشتی کے ایک عظیم بزرگ تھے۔ اس سلسلے کے بزرگوں کی عادات و خصائل اور طور طریقوں نے لوگوں کی طبیعت پر گہرا اثر ڈالا۔ مقبول صاحب کے کلام میں جو کیفیات ہے اور عقیدت مند اس کو بلند روحانی احساس سے تعبیر کرتے ہیں ۔آپ کی شاعری میں جو و حدت کا پیغام موجود ہے،بلا شبہ آپ کی شاعری وجد کی کیفیت طاری کر دیتی ہے۔تصوف کی اصطلاحات کی شناسائی رکھنے والوں کے لیے یہ کلام مشعل راہ اور توشہ حیات ہے۔حکیم محمد مقبول ابن دمسازؒ کے کلام کا اگر ہم خلاصہ پیش کریں تو اس میں انسان کوخود کی پہچان کرنے، قلب کوپاک کر نے اور نفس کشی سے اپنے مالک حقیقی تک رسائی حاصل کرنے کی راہ ہے ۔حکیم مقبول ابن دمساؒزکا مقام بہت بلند ہے اور ان کی شخصیت کا ہر پہلو روشن اور تابناک تھا۔ انہوںنے آگاہی حاصل کر کے چراغ سے چراغ جلائے ۔آپ لوگوں کے ساتھ میل جول اور انکی حاجت روائے کےلیے دعاوں ،راہ حق کے طالبوں،درویشوں اور فقیروں کے ساتھ محو گفتگو رہتے تھے۔ ابن دمساؒز با اخلاق اوراعلیٰ شخصیت کے مالک تھے۔ آپ سے ایک بار ملنے کے بعد لوگ آپ سے دوبارہ ملنا پسند کرتے ہیں، کیونکہ آپ میں یہ تمام خصوصیات موجود تھی۔جو لوگوں کو متاثر کرکے ان کے دل پرگہرا اثرڈالتا ہے۔
اس عظیم المرتب صوفی بزرگ حکیم مقبول ابن دمساؒز کا مقام مرتب اور اس ہمہ جہتی شخصیت کو اس مختصر سے مضمون میں یکجا کرنا بہت مشکل ہے۔لیکن پھر بھی ایک حد تک آپ کے شخصیت کیا ہے ۔اس کے لیے حتی الامکان کوشش کی ہے۔ اور یہ چند گوشوں کا تذکرہ ہے۔ اس علم و فضل کے عظیم شہسوار کی بارگاہ میں خراج عقیدت ہے۔اللہ ہمیںعلمی اور روحانی فیوض و برکات سے مالا مال فرمائے۔ آمین
مقبول صاحب کے کلام کی عظمت ان صوفیانہ عقائد ومسائل کی وجہ سے ان کی شاعر ی میں تصوف اور سکون نظر آتا ہے۔مقبول صاحب ایک صوفی بزرگ تھے اور تصوف میں جس مقام پر وہ پہنچے، بہت کم لوگ اس مقام تک پہنچتے ہوں گے۔ اس نے تصوف کا ہر پہلو اپنے کلام میں بیان کیا۔ مثلاً: عرفانِ ذات، عرفانِ خداوندی، احترامِ آدمی، وحدت الوجود وغیرہ ان کے کلام میں جابجا ملتے ہیں۔ اگرچہ مقبول صاؒ ؒ حب ہیومو پتھک ڈاکٹر تھا اور آبائی پیشہ بھی حکمت تھی ۔ مقبول صاحب بلند پایہ درویش ،صوفی ،ماہر طیبہ کے علاوہ ایک عظیم شاعر حقیقی تھے اورمعتدد زبانوں کے ماہر تھے۔انہوں نے پچھلے 60 برسوں سے روحانی تربیت اور حکمت سے خدمت خلق انجام دی۔ مقبول صا حبکی زندگی نہ صرف پڑھے جانے کے قابل ہے بلکہ ان کی زندگی پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زندگی کے بہت سارے اتار چڑھاو ¿ دیکھے اور ان کا سامنا کیا۔ ان کی شخصیت ایک بااثر تھی اور علاقے میں ایک روحانی بزرگ کی حیثیت سے ان کی الگ پہچان بھی ہے۔ اور انہی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا ۔ مقبول حکیم ابن دمساز ؒ کی شخصیت ہمہ جہتی تھی ۔اللہ تعالیٰ نے انہیں بیک وقت مختلف نوعیتوں کی صلاحیتیں دی اور جس سے وہ ہر محاذ پر کامیاب و کامران ہوئے اور اخلاقی پہلو سے وہ ایک مکمل انسان تھے۔
مقبول حکیم ابن دمساؒزایک عظیم المرتبت شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک محافظ انسانیت بھی تھے۔ان کے اندر اپنے بڑے ہونے کا شائبہ تک نہیں تھا۔ جن سے ملتے ٹوٹ کر ملتے۔ وہ ایک باغ وبہار شخصیت کے مالک تھے ۔انہوں نے جو کہا اثر میں ڈوب کر کہا ، وحد ت الوجود ان کا محبوب موضوع تھا اور انسان کا مقام، حیات و کائنات اور تصوف کے آئینے میں ان کی شاعری جواہر خاص ہے۔ مقبول صاحب کی شاعری صوفیانہ رنگوں سے سجی ہوئی ہے ان کی شاعری عام الفاظ تصوف کی آغوش میں جاتے ہے اورجہاں محبوب حقیقی ، قلب سکون اور پاکیزگی ہے ۔انہی کے چند اشعار جوانکے تربت پر موجود ہے۔
ہارے طوطسّ گژھ بولن کالئی بند
پنجرہ خالیِ کالی ڈالی اندد مزاریِ۔
دردِ عشقسَ کیا ہ علاج مقبول حکیم
وصلی ساتی میہ بلَم اصلی بیماریِ
بلا ٓخر اس دُنیا میں کسی کو ہمیشہ نہیں رہنا اور ہر ایک کو اپنے وقت پر واپس جانا ہے ، اس طرح یہ اعلیٰ رتبے کے رہنما مقبو ل حکیم ابن دمساؒز جو15 نومبر4 193 کو تولد ہوئے اور نومبر 2023 کو اپنے مالک حقیقی سے جاملے۔ اناللہ وانا اللہ راجعون

Leave a Reply

Your email address will not be published.