آﺅ ٹیولپ گارڈن کی سیر کریں ۔۔۔

آﺅ ٹیولپ گارڈن کی سیر کریں ۔۔۔

جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں سیاحوں کی تفریح کے مرکز شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کنارے اور دلکش زبرون پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع ایشیا کے سب سے بڑے باغِ گل لالہ (اندراگاندھی میموریل ٹیولپ گارڈن) کو ہفتہ کو سیاحوں اور عام سیلانیوں کے لئے کھول دیا گیا۔ ورلڈ ٹیولپ سمٹ سوسائٹی کی طرف سے سنہ2014 میں دنیا کا دوسرا خوبصورت ترین ’باغ گل لالہ‘ قرار دیے جانے والا ’ٹیولپ گارڈن سری نگر‘ کم از کم ایک ماہ تک سیاحوں کے لئے کھلا رہے گا۔اس باغ کا افتتاح سنہ2007میں اُس وقت کے وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے ’سراج باغ ‘ کے نام سے کیا تھا ۔تاہم بعد اسے اندرا گاندھی میموریل ٹیولپ گارڈن رکھا گیا ،جو سکڑ کر ٹیولپ گارڈن رہ چکا ہے ۔کئی طبقات پر مشتمل یہ باغ تقریبا ً30 ہیکٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ سطح سمندر سے 5ہزار 600 فٹ کی بلندی پر واقع باغ ، سرخ، پیلے ، سنتری، جامنی، سفید، گلابی، طوطے، پیلے، دو رنگی اور سہ رنگی پھولوں سے چاروں اطراف دھنک کے رنگوں کے دلکش نظارے بکھیر دیتا ہے۔18سال قبل قائم کیے گئےباغ میں دلکشی کے کئیانتظامات کیے گئے ہیں، جن میں پانی کی ایک نہر شامل ہے۔ مغل باغات کی طرز پر یہ نہر جس میں فوارے لگے ہوئے ہیں، باغ کے بیچوں بیچ گزرتی ہے۔اس سال پانچ نئے اقسام کے پھول بھی باغ کی زینت بن گئے ۔
اس باغ کو تعمیر کرنے کا بنیادی مقصد وادی کشمیر میں سیاحتی سیزن کو ماہ مارچ سے ہی شروع کرنا ہے ۔تاکہ زیادہ سے زیادہ سیاح کشمیر کی سیر کرسکیں ۔وادی کشمیر تین دہائیوں تک نامساعد حالات کے بھنور میں پھنسی رہی اور ابھی بھی اس کے نقوش باقی ہے ۔زندگی کا ہر شعبہ بری طرح سے متاثر ہوا ۔شعبہ سیاحت ،شعبہ تعلیم اور شعبہ تجارت کو نا قابل تلافی نقصان سے دوچار ہونا پڑا ۔جبکہ سب سے زیادہ نقصان اہلیان جموں وکشمیر کو انسانی جانوں کے اتلاف کی صورت میں اٹھانا پڑا ،جس کا نعمل البدل کچھ بھی نہیں ہوسکتا ۔لوگ بے گھر ہوئے ،بچے یتیم اور خواتین بیواہیں بن گئیں ۔کشمیر شعلوں کی زد میں دہائیوں تک رہا اور5اگست2019کو مرکزی حکومت نے ایسا فیصلہ لیا ،جس کا اندازہ تو تھا لیکن لوگوں کے وہم وگمان یہ نہیں تھا کہ حالات اس قدر کروٹ بدلیں گے ،جموں وکشمیر مکمل طور پر بدل جائے گا ۔یقیناً جموں وکشمیر مکمل طور پر بدل گیا ہے ۔
بدلتے جموں وکشمیر کی داستان تاریخی گھنٹہ گھر اور ٹیولپ گارڈن بیان کررہا ہے ۔باغ کو کھولنے کے حوالے سے منعقدہ تقریب کے موقع پر ہزاروں لوگوں اور سیاحوں نے باغ کی رعنائیوں کا لطف اٹھایا ۔یہ باغ وسیع اراضی پر پھیلا ہوا ،لیکن صرف ایک ماہ کے لئے باغ کو کھولنا اور پھر گیارہ مہینے اس باغ کے دروازے بند رکھنا ،کچھ خراش سے پیدا کررہا ہے ۔اگر یہ باغ سال بھر کے لئے نہیں البتہ مغل باغات کی طرز پر کھلا رہتا ،تو اور اچھا ہوتا ۔گوکہ ٹیولپ پھول کی عمر صرف 21دن ہے ،لیکن باغ میں دیگر اقسام کے پھول اور سیاحتی سہولیات میسر رکھ اس باغ کو موسم بہار ہی نہیں بلکہ موسم گرما میں کھلا رکھا جاسکتا ہے ،اس کے لئے ضروری پالیسی ساز سر جوڑ کر بیٹھےں اور دیکھیں ،جس مقصد کے لئے یہ وسیع وعریض باغ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ،وہ پورا ہورہا ہے یا نہیں ۔سیاحون اور سیلانیوں کے لئے یہی پیغام ہے کہ آﺅ ٹیولپ گارڈن کی سیر کریں ۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.