حیات ِزندگی اور آب۔۔۔۔۔۔

حیات ِزندگی اور آب۔۔۔۔۔۔

عالمی یوم آب یا پانی کا بین الاقوامی دن، ہر سال22 مارچ کو منایا جاتا ہے، اس کا مقصد لوگوں میں پانی کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔ صاف پانی ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور ا س لیے ہر اس ممکن طریقے سے فائدہ اٹھانا چاہیے، جس کے ذریعے غریب سے غریب تر افراد تک یہ سہولت پہنچائی جا سکے۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ پینے کے صاف پانی ہر فرد تک پہنچانا بے حد ضروری ہے۔ اسی لیے ہر سال عالمی یوم آب منایا جاتا ہے۔ ہر سال 22مارچ کے دن ان افراد کو یاد کیا جاتا ہے کہ جو آج تک پینے کے صاف پانی اور نکاسی آب کی مناسب سہولیات کے انتظار میں ہیں۔ دنیا میں1,1 ارب انسانوں تک صاف پانی کی رسائی نہیں ہے۔ 2,2 ارب انسانوں کو نکاسی آب کی مناسب سہولیات میسر نہیں ہیں۔ ہر روز 5 ہزار بچے عدم صفائی کی وجہ سے ہلاک ہو رہے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ زمین کا تین چوتھائی حصہ پانی ہے اور اس کا بڑا حصہ سمندری پانی پر مشتمل ہے جبکہ صرف3 فیصد حصہ ’صاف پانی‘ پر مشتمل ہے۔ہم انسانوں کے لیے یہ 3فیصد حصہ ہی پینے کے قابل ہے، لیکن آج ہم اس صاف پانی کا بے دریغ استعمال کر کے اسے ناقابل استعمال بنا رہے ہیں۔
پانی انسانی زندگی میں جوہری عنصر کی حیثیت رکھتا ہے اور کرہ ارض کا دو تہائی سے زیادہ حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ تاہم اس میں قابل استعمال پانی کا تناسب نہایت کم ہے۔انسان نے پرانے وقتوں میں یہ جان لیا تھا کہ پانی زراعت ، معیشت اور بعد ازاں توانائی کے واسطے بنیادی عامل کی حیثیت رکھتا ہے۔زمین کے کل رقبے کا71فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے لیکن اس میں97فیصد پینے کے قابل نہیں۔ دنیا کے پانی کا2فیصد حصہ پہاڑی تودوں میں موجود ہے جو پینے کے قابل ہے مگر اس کو نکالنا دشوار گزار عمل ہے۔ لہٰذا اس کے بعد دنیا کا صرف1فیصد پانی پینے کے قابل رہ جاتا ہے۔ یہ دریاو¿ں، جھیلوں اور زیر زمین پایا جاتا ہے اور اسے گھٹنے کے خطرے کا سامنا ہے۔زمین کی آبادی روزانہ 10 ارب ٹن تازہ پانی استعمال کرتی ہے۔ اس تازہ پانی کا75 سے 90 فی صد حصہ زراعت میں استعمال ہوتا ہے۔ مثلا ایک ٹن گندم پیدا کرنے کے لیے تقریبا 1 ہزار ٹن پانی استعمال ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں گوشت کا ٹکڑا آپ کی پلیٹ تک پہنچنے میں ہزاروں ٹن پانی استعمال کر لیتا ہے۔
آج مغرب اور یورپ میں پانی کی قلت پر ہاہا کار مچی ہوئی ،امریکہ اور یورپی یونین جیسے ممالک کو صاف پانی کی عدم دستیابی کا سامنا ہے ۔ایسے میں پانی کو تحفظ فراہم کر نا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔کہتے ہیں تیسری عالمگیر جنگ کے بادل پانی کے تنازعے پر ہی برسنے شروع ہو جائیں گے ۔وادی کشمیر جو ’ستی سر ‘ کے نام سے بھی مشہور میں پانی کی قلت نہیں تھی ،قدرت نے ہماری زمین کو جہاں جنت کا ٹکڑا بنایا ،وہیں صاف پانی کے بیش بہا خزانے سے مالامال کردیا ۔لیکن ہم اس کی قدر کرنے سے قاصر ہیں ۔پانی ضائع کرنے میں ہر شہری اپنا رول ادا کر تا ہے ۔کوئی گاڑیاں دھونے میں صاف پانی کا ضائع کر تا ہے ،تو کوئی نل کو کھلا چھوڑ کر صاف پانی ضائع کررہا ہے ۔کہیں زمین پائپیں پھٹنے سے پانی رستا رہتا ہے اور ضائع ہوتا ،تو کہیں آبی ذخائر کو تباہ وبرباد کرکے ہم اپنے لئے تباہی کے سامان پیدا کررہے ہیں ۔سیاحتی مقامات پر آبی ذخائر کے نزدیک رات یا چند گھنٹے گزار کر ہم کوڑا کرکٹ ،غلاظت اور پلاسٹک کے تھیلے چھوڑ کر خالق ِ کائینات کی تخلیق میں مداخلت کررہے ہیں ۔ یہ بات ہم سب جانتے ہیں کہ ہماری زندگیوں میں پانی کیا اہمیت رکھتا ہے، ہم پانی کے بغیر زیادہ سے زیادہ 5 دن تک رہ سکتے ہیں، اس کے بعد ہماری موت یقینی ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ صاف پانی کو ضائع ہونے سے بچائیں تا کہ ہم خود بھی سکون میں رہیں اور ہماری نسلیں بھی بہتر زندگی گزار سکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.