جمعرات, دسمبر ۱۸, ۲۰۲۵
13.6 C
Srinagar

دہشت گرد پنوں کو بچانے کے لیے امریکہ ہندوستان پر دباؤ بڑھا رہا ہے

واشنگٹن : امریکہ خالصتانی علیحدگی پسند رہنما گروپتونت سنگھ پنو کے قتل کی مبینہ سازش کے سلسلے میں ہندوستان پر دباؤ بڑھا رہا ہے اور واشنگٹن پوسٹ کی خبر کے بعد امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنی تشویش براہ راست اور اعلیٰ سطح پر ظاہر کرے گا۔ ہم اس سطح پر حکومت ہند کے ساتھ مسائل اٹھاتے رہیں گے اور ہندوستان سے جوابدہی کی توقع رکھتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے ایک باقاعدہ بریفنگ میں کہا کہ وہ پنوں کے قتل کی مبینہ سازش کی تحقیقات کے حوالے سے ہندوستانی حکومت سے ’’احتساب کی توقع‘‘ رکھتے ہیں اور امریکی انتظامیہ اس معاملے پر بھارت کے ساتھ مل کر کام کرتی رہی ہے۔ .
واشنگٹن پوسٹ کی اس خبر میں را کے ایک افسر کا نام لیا گیا تھا جو مبینہ طور پر پنوں کو ختم کرنے کی سازش میں ملوث تھا۔
مسٹر پٹیل نے کہا، "اس لیے ہم ہندوستانی تحقیقاتی کمیٹی کے کام کے نتائج کی بنیاد پر ہندوستانی حکومت سے جوابدہی کی توقع کرتے ہیں، اور ہم ان کے ساتھ باقاعدگی کے ساتا کام کررہے ہیں اور اضافی اپ ڈیٹس کے لیے انکوائریوں کی پیروی کر رہے ہیں۔ ہم اپنے تحفظات کو براہ راست ہندوستانی حکومت کے ساتھ اعلیٰ ترین سطح پر اٹھاتے رہیں گے۔ لیکن اس سے آگے میں اس پر تفصیل سے کچھ نہیں کہوں گا۔ محکمہ انصاف اس معاملے کو دیکھ رہا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کا یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا ہے جب منگل کو ہندوستان نے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کو بے بنیاد اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
امریکی صدر کے ہیڈکوارٹر وائٹ ہاؤس نے بھی کہا کہ وہ اس معاملے کو "بہت سنجیدگی سے” لے رہا ہے اور ہندوستانی حکومت کے ساتھ براہ راست اپنے تحفظات کا اظہار کرتا رہے گا۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرائن جین پیئر نے اس معاملے پر صحافیوں کو بتایا، "یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، اور ہم اسے بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ ہندوستانی حکومت نے ہمارے ساتھ واضح کیا ہے کہ وہ بھی اس کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور تحقیقات کرے گی۔ اور ہم اس کی بنیاد پر حکومت سے احتساب کی توقع کرتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے زور دیکر اعادہ کیا، "ہم اپنے تحفظات کا اظہار کرتے رہیں گے۔ وہ رکنے والا نہیں ہے۔ "ہم ہندوستانی حکومت کے ساتھ براہ راست اپنے تحفظات کا اظہار کرتے رہیں گے۔”
وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے منگل کے روز ایک بیان میں واشنگٹن پوسٹ کی اس رپورٹ کو "بے بنیاد اور من گھڑت الزامات” قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی سرزمین پر پنو کے قتل کی ناکام سازش میں را کا افسر وکرم یادو ملوث تھا۔ اس کی منظوری اس وقت کے را چیف سمنت گوئل نے دی تھی۔
وزارت خارجہ کے ترجمان جیسوال نے ایک بیان میں کہا، ”امریکی اخبار میں شائع متعلقہ رپورٹ ایک سنگین معاملے پر غیر منصفانہ اور بے بنیاد الزامات عائد کرتی ہے۔ ہندوستانی حکومت کی طرف سے تشکیل دی گئی اعلیٰ سطحی کمیٹی امریکی حکومت کی طرف سے منظم جرائم پیشہ افراد، دہشت گردوں اور دیگر کے نیٹ ورکس پر مشترکہ سیکورٹی خدشات کا جائزہ لینے کے لیے زیر تفتیش ہے۔ "اس پر قیاس آرائیاں اور غیر ذمہ دارانہ تبصرے مددگار نہیں ہیں۔”
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں سابق امریکی اور ہندوستانی سیکورٹی اہلکاروں کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ را کے ڈیپوٹیشن پر سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے افسر وکرم یادیو نے مبینہ قتل کی سازش کو انجام دینے کے لیے ایک ‘ہٹ ٹیم’ تشکیل دی تھی اور پنو سے رابطہ کی مکمل معلومات بشمول اس کے نیویارک کے پتے کو حملہ آوروں تک پہنچا دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی محکمہ انصاف نے ہندوستان کے ساتھ تعلقات میں خلل نہ ڈالنے کی امریکی پالیسی کے تحت مسٹر یادو کے خلاف فی الحال براہ راست الزامات عائد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اندازہ لگایا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوال کو شاید اس منصوبے کے بارے میں علم تھا۔
گزشتہ سال نومبر میں، امریکی وفاقی استغاثہ نے نکھل گپتا نامی ایک ہندوستانی شہری پر پنو کے قتل کی ناکام سازش میں ہندوستانی سرکاری ملازم کے ساتھ کام کرنے کا الزام لگایا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ دہشت گردی کے الزام میں ہندوستان کو مطلوب پنوں کے پاس امریکہ اور کینیڈا کی دوہری شہریت ہے۔ جبکہ ہندوستان کی مرکزی وزارت داخلہ نے اسے دہشت گرد قرار دیا ہے۔ اس سے قبل گزشتہ سال ستمبر میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے برٹش کولمبیا میں خالصتانی علیحدگی پسند ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں ہندوستانی ایجنٹوں کے ‘ممکنہ’ ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔
گزشتہ سال 7 دسمبر کو وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ ہندوستان نے پنوں کیس میں امریکہ سے موصول ہونے والی معلومات کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے کیونکہ یہ معاملہ قومی سلامتی کو متاثر کرتا ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img