رمضان اور مہنگائی ۔۔۔۔۔

رمضان اور مہنگائی ۔۔۔۔۔

رواں برس کے ماہ ِ رمضان کا پہلا عشرہ ہم سب کی زندگیوں سے رخصت ہوگیا ۔ہم سب جانتے ہیں کہ تین عشروں پر محیط رمضان کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرا عشرہ جہنم سے نجات کا ہوتا ہے ۔برکیف پہلا عشرہ رخصت ہوچکا ہے اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید اور توقع یہی ہے کہ اس نے ہماری لغزشیں سے بھر پور فاقوں کو قبولیت بخشی ہوگی ۔ رمضان سے قبل اور رمضان کی آمد کیساتھ ہی بازاروں میں اشیاءضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا، جو اس بات کا مظہر ہے کہ ناجائز منافع خور اور ذخیرہ اندوز اورلوٹ کھسوٹ کرنے والے مافیاز کو اس کی کوئی پروا ہ نہیں ہم فاقوں سے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کی تگدو میں ہیں ۔بازاروں میں قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کے لئے با ضابطہ طور پر ایک محکمہ بھی تشکیل دیا گیا ہے،جس کی کئی شاخیں اور شعبہ جات ہیں ،جو الگ الگ زمروں میں اپنی خدمات انجام دیتے ہیں ۔ان میں سے کوئی سرکاری نرخ نامے جاری کرتا ہے ،تو کوئی وزنی اور ناپنے کی آلات کا معائینہ کر تا ہے ۔کوئی بازاروں میں جاکر قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کے لئے نمایاں رول ادا کرتا ہے ،تو کوئی اشیاءضروریہ کے معیار کا معائینہ کر تاہے ۔
ملک بھر کی طرح جموں وکشمیر میں بھی ہزاروں افسران انتظامی عہدوں پر کام کررہے ہیں اور انہیں بھرتی ہی اس مقصد کے لیے کیا جاتا ہے کہ وہ نچلے درجے تک گورننس کو بہتر بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔ اسی کام کے لیے انہیں دوسرے سرکاری ملازموں کے مقابلے میں کئی گنا تنخواہ بھی دی جاتی ہے، گاڑیاں، گھر، عملہ اور دیگر مراعات و سہولیات اس کے علاوہ ہیں، لیکن یہ ایک افسوس ناک امر ہے کہ بیوروکریسی گورننس کو بہتر بنانے کی بجائے ساری توانائی اور وسائل صرف اپنے مفادات کا تحفظ کرنے پر خرچ کرتی ہے، اسی لیے عوام کو مہنگائی جیسے طوفان اور من مرضی قیمتوںکی عنا پرستی کا سامنا ہے ۔تعلیمی اداروں کا حل بھی کچھ ایسا ہی ،جس پر بات بہت جلدہوگی ۔ جموں وکشمیر مسلم اکثرتی مرکزی زیر انتظام علاقہ ہونے کے باوجود یہاں سرکاری سطح پر رمضان بازاروں کا کوئی رجحان نظر نہیں آتا ہے ،اس لئے اہلیان جموں وکشمیر کو بلیک مارکیٹ پر ہی انحصار کرنا پڑتا ہے ۔قیمتوں کواعتدال پر رکھنے کے لئے طرح طرح کے اسکارڈ بھی قائم کئے ہیں،جو عید چاند کی طرح ہی بازاروں میں نظر آتے ہیں۔
جموں وکشمیر کی انتظامی کو چاہیے کہ وہ متعلقہ محکمہ جات کے متحرک کریں اور قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کے لئے پہلے اپنے متعلقہ محکموں کو جوابدہ بنائے اور پھر بازاروں میں قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کے لئے ٹھوس اور مﺅثر اقدامات اٹھائے ۔انتظامیہ کی جانب سے رمضان پیکیج کا اعلان کیا جانا چاہیے،جبکہ بجٹ کو عوام اور کسان دوست بنانے کی ضرورت ہے ۔تاکہ عوام کو مہنگائی کے طوفان میں کوئی راحت مل سکے ۔قیمتیں آج اور کل ایک پیمانہ پر نہیں رہتی ہیں ۔ٹماٹر آج40روپے فی کلو اگلے دن 50یا60روپے فی کلو فروخت ہوتا ہے ۔کشمیری ساگ بھی اب سونے کے بھاﺅ فروخت ہورہا ہے ،ایسے میں کچن کا ماہانہ بجٹ غریب اور متوسطہ گھرانوں پر قہر بن کر ٹوٹ رہا ہے ۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.