وزیر اعظم کا ممکنہ دورئہ کشمیر

وزیر اعظم کا ممکنہ دورئہ کشمیر

اگلے ماہ دوسرے ہفتے میں وزیر اعظم نریندرا مودی کا دورئہ کشمیر متوقع ہے ۔یہ دفعہ370کی تنسیخ کے بعد وزیر اعظم کا پہلا دورئہ کشمیر ہوگا ۔حالیہ دنوں وزیر اعظم نے جموں کا دورہ کیا اور کروڑوں روپے تعمیراتی پروجیکٹوں کا افتتاح وسنگ بنیاد رکھا ۔اب کشمیر میں وہ اعلیٰ سطحی کی ایک میٹنگ میں انتظامی اور سیکیورٹی وسلامتی صورت حال کا جائزہ لیں گے اور ممکنہ طور پر جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب بھی کریں گے ۔وزیر اعظم کا یہ دورہ انتہائی اہم ہوگا ۔کیوں کہ یہ دورہ جہاں تعمیر وترقی کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہوگا ،وہیں سیاسی عینک سے بھی اس دورے کو دیکھا جارہا ہے ۔وزیر اعظم کا دورہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ٹیم کے دورے سے قبل ہونے جارہا ہے جبکہ اس دورے کو پارلیمانی انتخابات کے بگل بجا دینے کے مترادف بھی قرار دیا جارہا ہے ۔وزیراعظم کا یہ دورہ سرکاری تو ہوگا ،لیکن اس دورے میں پارٹی اور سیاسی مفادات کو بھی ملحوظ نظر رکھا جائے گا ۔
سیاسی پنڈتوں کا ماننا ہے کہ اس دورے سے وزیر اعظم کشمیر میں بھاجپا کے لئے انتخابی سیاسی زمین ہموار کریں گے ،کیوں کہ ماہ ِ اپریل میں ملک بھر میں عام انتخابات ہونے جارہے ہیں اور وزیر اعظم کا دورئہ کشمیر اس حوالے سے کلیدی تصور کیا جارہا ہے ۔بی جے پی کشمیر سے پارلیمانی نشست حاصل کرنے کے لئے سیاسی داﺅ بیچ کھیل رہی ہے اور وزیر اعظم کا دورئہ کشمیر بھی اس کی ایک کڑی ہے ۔ اس دورے سے پارلیمانی انتخابات کیساتھ ساتھ اسمبلی انتخابات کے لئے وزیراعظم بھاجپا کے لئے کشمیر میںزمین تیار کریں گے ۔تاہم یہ دیکھنا انتہائی دلچسپ ہوگا ،کہ کشمیر میں بھاجپا رائے دہند گان کو اپنی طرف کتنا کھینچ لیتی ہے ۔تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو ابھی تک بھاجپا کشمیر میں نہ تو اسمبلی نشست حاصل کر چکی ہے اور ناہی پارلیمانی نشست پر کامیاب ہوچکی ہے ۔بھاجپا نے جموں وکشمیر میں آنے والے عام انتخابات کے لئے امیدواروں کی ایک پینل بھی مرتب کیا ہے ،جس میں نئے چہروں کو کشمیر میں آنے والے پارلیمانی انتخابات میں موقع فراہم کیا جائے گا ۔
آنے والے پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات کے دوران بھاجپا کشمیر میں کس طرح کی کار کردگی کا مظاہرہ کرے گی ،یہ کہنا قبل از وقت ہوگا ۔تاہم بھا جپااپنی ہم خیال پراکسی جماعتوں کے ذریعے کشمیر میں داخل ہونا چاہتی ہے ،تاکہ وہ اپنے ایجنڈا کو تقویت پہنچا سکے۔کیا بی جے پی کی ہم خیال پراکسی جماعتیں وادی کشمیر میں ووٹروں کو اپنی طرف راغب کرنے میں کامیاب ہوتی ہیں یا نہیں ؟تاہم آنے والے وقت میں کشمیر میں سیاسی درجہ حرارت کافی بلند ہونے جارہا ہے ۔گو کہ اس وقت وادی کشمیر کے موسم کی طرح کی سیاسی سرگرمیاں ٹھنڈی ہیں اور ایک جمود ساطاری ہے ۔وزیر اعظم کا دورئہ کشمیرممکنہ طور پر وادی کشمیر میں سیاسی سرگرمیوں کو ایک نئی اُڑان دے گا۔ضروری ہے کہ علاقائی سیاسی پارٹیاں بھی آگے آکر ’فرنٹ فٹ ‘ کھیلیں ،بصورت دیگر وہ بھاجپا کے لئے سیاسی زمین ،جگہ اور ایجنڈا کھلا چھوڑ رہی ہیں ۔ایسالگتا ہے کہ جموں وکشمیر کی علاقائی سیاسی جماعتیں ’کوما ‘ میں چلی گئی ہیں ،کیوں کہ وہ زمینی سطح پر عوام سے ابھی تک کوسوں دور ہیں ۔دعویٰ تو وہ کررہی ہیں کہ وہ عوام کے قریب ہے اور دلوں میں بس رہی ،لیکن حقیقت کا آئینہ یہی ہے کہ وہ کہیں نظر ہی نہیں آرہی ہیں ۔کل وہ رائے دہند گان کو کیسے اپنی راغب کرنے میں کامیاب ہوتی ہیں ،یہ اُن کا درد ہوگا ۔لیکن عوام سے دور ہونا نہ تو جمہوریت کے لئے اچھا ہے اور ناہی امن اورتعمیر وتر قی کے لئے سود مندثابت ہوگا ۔سوچیں اس سے قبل کہ دیر ہوجائے اور’ اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چک گئیں کھیت‘۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.