افسانہ ۔۔ عمرہ

افسانہ ۔۔ عمرہ
تمام رہائشی علاقوں سے دل شکستہ ہو کر غلام خان نے پوش کالونی کی طرف رخ کیا ۔ پوش کالونی میں گاؤں سے آۓ ہوئے سینکڑوں صاحب ثروت اور مالدار لوگ آباد ہوئے تھے۔ عالیشان پختہ مکان اور دیگر تعمیراتی ڈھانچوں کی وجہ سے پوش کالونی کی خوبصورتی میں مزید چار چاند لگ گۓ تھے ۔ وہاں ایک شاندار مسجد بھی کالونی کے ان امیر لوگوں نے کچھ سال قبل تعمیر کروائی تھی ۔۔۔۔
غلام خان ایک امیر آدمی ہوا کرتا تھا لیکن کاروبار میں خسارہ اور ماں کی طویل علالت نے غلام خان کو گویا مصیبت میں ڑبو دیا تھا اور اس کی کمر توڑدی تھی ۔ زمین و تمام دیگر پراپرٹی داؤ پر لگانے کے باوجود بھی غلام خان کی عمر رسیدہ والدہ آخر کار زندگی کی جنگ ہار گئیں ۔ اب غلام خان صرف پانچ جوان بیٹیوں جو شادی کی عمر کو پہنچ چکی تھیں کا غریب باپ ہی نہیں تھا بلکہ وہ ان کا بے سہارہ باپ بھی تھا ۔ ان کی شادی کے اخراجات برداشت کرنا تو دور کی بات بلکہ وہ انہیں دو وقت کی روٹی بھی بہم نہیں پہنچا سکتا ہے ۔ اس لۓ اس نے لوگوں سے مدد طلب کرنا ہی غنیمت سمجھا تھا کیونکہ وہ خود بھی دو مہینے قبل کینسر کا مریض تشخیص ہوا تھا اور اب کوئی کام نہیں کرسکتا تھا ۔۔۔۔
تمام علاقوں سے رنجیدہ ہو کر غلام خان نے پوش کالونی کے لوگوں کے آگے ہی اپنا دامن پھیلایا تھا۔ اسے پوری امید تھی کہ پوش کالونی سے وہ کبھی ناامید اور مایوس ہوکر نہیں لوٹے گا مگر کالونی کے کسی بھی بندہ خدا نے غلام خان کی کسمپرسی کی حالت پر ترس نہیں کھایا اور وہ دل شکستہ اور ناامید ہو کر ہی گھر واپس لوٹا ۔۔۔۔
چار روز بعد غلام خان قصبے کی طرف جا رہا تھا اور جب وہ پوش کالونی کے قریب پہنچا تو گاڑیوں کی ایک لمبی قطار دیکھ کر اس کے دماغ میں بہت سارے سوالات نے جنم لیا ۔‌ جب اس نے ایک آدمی سے وجوہات دریافت کۓ تو وہ یہ سن کر دھنگ رہ گیا کہ کالونی کے اسی افراد عمرہ کے لئے روانہ ہو رہے ہیں ۔۔۔
ریٔس احمد کمار
قاضی گنڈ کشمیر

Leave a Reply

Your email address will not be published.