اس حقیقت سے کسی کو انکار نہیں ہوسکتا ہے کہ بھارت دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے ۔بھارت نے حالیہ دنوں اپنا75واں یوم جمہوریہ بھی منایا ۔پورے ملک کیساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں بھی یوم جمہوریہ جوش وخروش کیساتھ منایا گیا ۔چہار سو قومی پرچم لہرائے گئے اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ بھارت کو جمہوری نظام اور دستور کے مطابق ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے گا ۔اور اس ضمن میں ہر شہری اپنا رول ادا کرے گا ۔سنہ2024ملک بھر کیساتھ ساتھ جموں وکشمیر کے لئے بھی جمہوری نظام کا سال ثابت ہو گا ۔کیوں کہ ملک بھر میں عام انتخابات ہونے جارہے ہیں ۔کہتے ہیں کہ جمہوری ملک میں انتخابات جمہوری نظام کا کلیدی حصہ ہو تے ہیں۔ انتخابات کے بغیر کو ئی بھی جمہوریت مکمل نہیں ہو سکتی۔ہاں یہ ضرور ہے کہ جمہوریت صرف اور صرف الیکشن کا نام نہیں ہے بلکہ ایک مزاج کا نام ہے رویوں کا نام ہے اور ایک ما ئنڈ سیٹ کا بھی نام ہے۔لیکن بہر حال الیکشن اور صاف شفاف انتخابات جو کہ عوامی رائے کا مظہر ہو ں ،وہ جمہوریت کا بنیادی جزو ہیں ،بہر حال ملک میں انتخابات کی آمد آمد ہے ،لیکن جموں وکشمیر میں گزشتہ پانچ برسوں سے عوامی حکومت کا کہیں کوئی نام ونشان ہی نہیں ہے ۔وجوہات بہت ہوسکتی ہیں ،کیوں کہ دفعہ370کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر کا ماحول مکمل طور پر تبدیل ہوچکا ہے ۔تاہم عوام کو اپنی منتخبہ حکومت سے محروم رکھنا جمہوریت نہیں کہلائی جاسکے ۔
بہانے تراش کر عوام کو اپنے جمہوری حق سے محروم نہیں رکھا جاسجتا ہے ۔بہر کیف اب عام انتخابات ہونے جارہے ہیں اور حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) نے اپنی سرگرمیاں شروع کی ہیں ۔جموں وکشمیر میں پانچ لوک سبھا نشستیں ہیں ،جن پر انتخابات ہونے جارہے ہیں ۔گزشتہ انتخابات میں نیشنل کانفرنس نے تین اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے دو نشستوں پر جیت درج کی تھی ۔اب بدلتے ماحول میں یہ انتخابات ہونے جارہے ہیں ۔ماحول کیسے رہے گا ؟اور لوگوں کا مزاج نئے جمہوری نظام پر کس طرح سے رہے گا ،یہ دیکھنا انتہائی دلچسپ ہوگا ۔پارلیمانی انتخابات کے بعد ممکنہ طور پر جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات بھی ہوں گے ۔کیوں کہ سپریم کورٹ آف انڈیا نے اس حوالے سے ستمبر2024کی تاریخ مقرر کر رکھی ہے اور الیکشن کمیشن آف انڈیا کو جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کیساتھ ساتھ ریاستی درجہ بحال کرنے کی ہدایت ومشورہ دیا ہے ۔
پارلیمانی انتخابات ہوں گے ،تیاریاں زروں پر ہیں ،تاہم اسمبلی انتخابات پر ابہام اب بھی برقرار ہے کہ اس سال ہوں گے کہ نہیں ؟۔اس لئے ضروری ہے کہ جمہوریت کی مضبوطی کے لئے جموں وکشمیر میں بھی پارلیمانی انتخابات کیساتھ ساتھ اسمبلی انتخابات کا انعقاد عمل میں لائے جائیں ۔ آزاد ،شفاف اور منصفانہ انتخابات ہی اس ملک کا مستقبل ہیں۔ جموں وکشمیر میں1987کے دھاندلی زدہ انتخابات نے تشدد کی جس لہر کو ہوا دیا ،وہ اب بھی جاری ہے ،ایسے میں انتخابات کا آزاد ،شفاف اور منصفانہ لازمی ہے ۔عوام کی رائے کا احترام ضروری ہے اور اگر عوام کی رائے کے مطابق عوامی حکومت کی تشکیل ہوتی ہے ،تو جمہوریت اور زیادہ مضبوط ہوگی ۔





