ہرسال26 جنوری کو ہندوستان میں یوم جمہوریہ منایا جاتا ہے۔ یہ اس تاریخ کو نشان زد کرتا ہے جس دن1950 میں ہندوستان کا آئین نافذ ہوا تھا اور اسے یوم جمہوریہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس تاریخ کو ہندوستان برطانوی حکمرانی سے آزاد ہو کر ایک خودمختار ملک بن گیا۔ہندوستان کا آئین اس ملک کا سپریم قانون بن گیا، جس نے 1935 کے گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ کی جگہ لے لی، جسے برطانیہ کی پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا۔ 1947 میں برطانوی راج سے ہندوستان کی آزادی کے بعد ہندوستان کی دستور ساز اسمبلی نے ہندوستان کا آئین بنانے کے لیے منتخب کیا تھا۔ یہ26 نومبر 1949کو منظور اور اپنایا گیا اور اگلے سال 26 جنوری کو نافذ ہوا۔ہندوستانی آئین دنیا کا سب سے طویل آئین ہے اور دوسرا سب سے بڑا فعال آئین ہے۔ اس کے 25 حصوں میں 470 دفعات اور پانچ ضمیموں کے ساتھ 12 شیڈول ہیں۔ اس میں اصل میں22 حصوں اور 8 شیڈولز میں 395 دفعات تھے۔ اس کے بعد اضافہ آئین میں ترامیم یا تبدیلیوں کے ذریعے ہوا۔ہندوستان کا آئین مرکز اور ریاستوں کے درمیان ملک میں سیاسی طاقت کے ڈھانچے میں امتیازات بیان کرتا ہے۔
یہ حکومت کے حصوص یعنی عدلیہ، عاملہ اور مقننہ کے درمیان چیک اینڈ بیلنس فراہم کرتا ہے، تاکہ کسی خاص شاخ میں طاقت کے ارتکاز کو روکا جا سکے۔ہندوستان کے آئین کا دیباچہ ہندوستان کو ایک ’خودمختار سوشلسٹ سیکولر جمہوری جمہوریہ‘ قرار دیتا ہے، جس میں پارلیمانی حکومت کا نظام ہے۔چھ بنیادی حقوق یعنی مساوات کا حق، آزادی، استحصال کے خلاف حق، مذہب کی آزادی، ثقافتی اور تعلیمی حقوق، اور آئینی علاج کا حق، کو ہندوستانی آئین میں تسلیم کیا گیا ہے۔جہاں 26جنوری کو یوم دستور منایا گیا ۔جبکہ25جنوری کو یوم رائے دہندگان منایا گیا ۔یہ دونوں یوم جمہوریت کی روح ہے ۔ایک جمہوری ملک میں ووٹ دینے کا حق بنیادی حقوق میں سے ایک ہے۔(Universal Declaration of Human Rights)19481948 اور شہری و سیاسی حقوق پر بین الاقوامی معاہدے کے تحت (1966) اسے بنیادی انسانی حقوق میں رکھا گیا ہے اور ساتھ ہی اس کے تحفظ کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے۔ دستور ہند میں آرٹیکل326 کے ماتحت ووٹرز کے حقوق کو بیان کیا گیا ہے، ان حقوق میں ہر شہری جس کی عمر 18 سال یا اس سے زیادہ ہو اور کسی قانون کے تحت اسے دوسری صورت میں نا اہل قرار نہیں دیا گیا ہو، وہ کسی بھی الیکشن میں بطور ووٹر رجسٹر ہونے کا حقدار ہوگا۔
ایک جمہوری ملک میں ہرمنصب کا فیصلہ ووٹ سے کیا جاتا ہے۔ کون حاکم بنے گا اور کون محکوم ؟ کون وزیراعظم بنے گا اور کون وزیراعلیٰ ؟ یہ تمام فیصلے ووٹ سے ہی کیے جاتے ہیں۔آپ کا ایک ایک ووٹ انتہائی اہمیت کے حامل ہے۔ ووٹ جمہوری معاشرے میں ایک طاقتور ترین غیر متشدد ہتھیار ہے۔ ووٹنگ کے ذریعے آپ اپنی حکومت پر ملکیت کا احساس پیدا کر سکتے ہیں اور ساتھ ہی خاطر خواہ تبدیلی بھی لا سکتے ہیں۔الیکشن کمیشن آف انڈیا نے 14واں یوم رائے دہندگان منایا ۔اوررائے دہی کی اہمیت کو اُجاگر کیا ۔ووٹنگ افراد کو ملک، مقامی حلقے یا انتخابی امیدوار کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی بھی اجازت دیتی ہے۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانا بالکل غلط نہیں ہے کہ دن بدن ووٹرز کی تعداد ہمارے ملک میں گھٹ رہی ہے، یا گھٹائی جا رہی ہے ،لوگوں کو حق انتخاب سے دور کیا جا رہا ہے اور دوسرا پہلو یہ ہے کہ لوگ خود دور ہوتے چلے جارہے ہیں۔یوم دستور اور یوم رائے دہندگان لوگوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کرتا ہے ۔ایسے میں لوگوںکو اپنے حقوق کے حوالے سے شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور بیدار ہونا بھی لازمی ہے ۔ آپ کا ایک ووٹ جمہور ی نظام کی سر بلندی کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،لہٰذا اپنی رائے کا اظہار کریں اور دور نہ رہیں ۔





