افسانہ ۔۔۔ دوہرا معیار 

افسانہ ۔۔۔ دوہرا معیار 
ریٔس احمد کمار
قاضی گنڈ کشمیر
دلاور خان صبح سویرے ٹھٹھرتی سردیوں کے بیچ اپنے گھر سے تھوڑی دور چوک میں واقع سویٹس اینڈ کنفیکشنری نام کے دوکان کی طرف نکل پڑا ۔ یہ دوکان پورے علاقے کا مشہور و معروف ترین دوکانوں میں شامل کیا جاتاہے ۔ اس میں طرح طرح کے اور مختلف اقسام کی مٹھایاں اور بچوں کے لئے دیگر کھانے کی چیزیں ہر وقت دستیاب رہتی ہیں ۔ دلاور خان کے ساتھ دو چھوٹے بچے بھی ساتھ ہیں ، ایک کی انگلی پکڑ کر دلاور آگے بڑھ رہا ہے تو دوسرا بھی اس کے پیچھے پیچھے آہستہ قدموں کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے ۔ جب وہ دوکان کے پاس پہنچا تو وہاں کرسی پہ بیٹھے سیلز مین کو دلاور نے کاغذ کی چھوٹی سی پرچی دے دی جس میں ان چیزوں کی فہرست‌ لکھی تھی جو اسے خریدنے تھے ۔ یہ ساری چیزیں ایک بڑے لفافے میں پکڑ کر دلاور خان نے اس بچے کے ہاتھ میں دیے جس کی انگلی پکڑ کر وہ دوکان کی طرف چل رہا تھا ۔‌ وہ خوشی میں پھولے نہیں سمایا جب کہ دوسرا بچہ دلاور اور اس کی طرف ایسے دیکھ رہاتھا جیسے اس نے کسی قیمتی چیز کو کھویا تھا ۔‌ اس کی آنکھوں سے آنسوں ٹپکنے لگے مگر دلاور نے دیکھ کر بھی نظر انداز ہی کر دیا ۔ سیلز مین یہ سارا ماجرا اپنی آنکھوں سے دیکھ رہاتھا اس نے ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دلاور خان سے کہا ۔۔۔
انکل آپ نے تو ایک درجن سے زائد قسم کی مٹھایاں اور بسکٹ خرید لیے ہیں تو کم سے کم کچھ مٹھایاں اور بسکٹ اس بچے کو بھی دیں جو رو رہا ہے اور آپ کی طرف بار بار نظر دوڑا رہا ہے ۔۔۔
دلاور خان ۔۔۔‌ یہ میری پیاری بیٹی کا بیٹا ہے جو مہینے دو مہینے بعد ہی یہاں آتا ہے جبکہ دوسرا بچہ بیٹے کا ہے جو مستقل طورپر یہاں ہی ہوتا ہے ۔۔۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.