جمعہ, جولائی ۱۱, ۲۰۲۵
24.5 C
Srinagar

موسم گرما سرما اور سرما گرما ۔۔۔۔۔۔

پوری دنیا اس وقت موسمیاتی تغیر کے سنگین ترین مسئلے کا سامنا کررہی ہے ۔پوری دنیا اس حوالے سے کافی متفکر نظر آرہی ہے ۔سنہ2006میں بر طانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو نے ایک رپورٹ شائع کی ،جس کے مطابق امریکہ کی ایک سائنسی رپورٹ کے مطابق اس بات کے واضح شواہد ملے ہیں کہ انسانی کارروائیوں سے ماحولیاتی تبدیلیاں واقع ہورہی ہیں۔’فیڈرل کلائیمیٹ چینج‘ نامی سائنس پروگرام کے مطابق گزشتہ پچاس سال سے سامنے آنے والی موسمیاتی و ماحولیاتی تبدیلی کا رجحان صرف قدرتی عمل کا نتیجہ نہیں ہیں۔رپورٹ کے مطابق زمین کی سطح اور نچلی فضا کا درجہ حرارت بڑھ گیا ہے۔ تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے مزید تجزیے کے لیئے بہترڈیٹا کی ضرورت ہے۔سالہا سال سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس حقیقت کے باوجود کہ زمین کی سطح کا درجہ حرارت (یا گلوبل وارمنگ) مسلسل بڑھ رہا ہے، زمین کی نچلی فضا کا درجہ حرارت بڑھ نہیں رہا اور یہ حقیقت ماحولیاتی طبیعات کے اصولوں یا قدرتی عمل کے برعکس ہے۔برطانیہ کے موسمیاتی ادارے کے پیٹر تھورن کے مطابق زمینی آب و ہوا پر انسانی کارروائیوں کا واضح اثر ہے۔
سائنسی تحقیق کیساتھ زمینی صورتحال پر جب نظر ڈالی جاتی ہے ،تو موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات ہر سو مرتب ہورہے ہیں ۔گزشتہ برس وادی کشمیر میں ماہ ِ جون میں بھی موسم سرما جیسی صورتحال دیکھنے کو مل رہی تھی ۔موسم بہار اور گرما 2023کے دوران موسم کے عجب رنگ دیکھنے کو ملے ۔اب عجب رنگ موسم سرما میں دیکھنے کو مل رہے ہیں ۔وادی کشمیر کے صدر مقام سرینگر کا درجہ حرارت گزشتہ دنوں ملک کی شمالی ریاستوں کے مقابلے میں زیادہ دیکھنے کو ملا ۔یعنی جہاں درجہ حرارت کشمیر کے مقابلے میں زیادہ ہونا چاہیے ،وہاں کم ہے اور جہاں کم ہونا چاہیے وہاں زیادہ ہے ۔یہی موسمی تبدیلی کے منفی اثرات ہیں ۔ہماچل پردیش کے کسانوں نے پہلے موسمی تبدیلی کے سامنے ہاتھ کھڑے کئے ہیں اور اب وادی کشمیر میں بھی موسم کی بے رخی کے سبب ہر ایک متفکر نظر آرہا ہے ۔مستقبل میں کیا ہوگا ؟
موسم گرما کا سرما بن جانا اور موسم سرما کا گرما بن جانا ،ایک معمولی تبدیلی نہیں ہے بلکہ یہ ایک انتباہ ہے کہ مستقبل میں ہمیں مختلف طرح کے موسمی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ، کچھ علاقوں کو طویل خشک سالی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جب کہ دیگر میں بارش کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔یہ سب ان جگہوں کے پانی کے ذخائر کو متاثر کرتا ہے۔ خشک علاقوں میں پانی کی سپلائی میں کمی واقع ہوتی ہے، جب کہ سیلاب زدہ علاقوں کو اضافی پانی کے انتظام سے نمٹنا پڑتا ہے۔طویل خشک سالی دریاوں، جھیلوں اور زیر زمین پانی کے ذخائر کو ختم کر دیتی ہے۔ اس سے زراعت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں پیداوار میں کمی اور غذائی عدم تحفظ میں اضافہ ہوتا ہے۔ایسے میں مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے کہ ایک جامعہ منصوبہ حکومتی سطح پر ترتیب دیا جائے اور سماج کے ہر ایک فرد کو اپنا رول ادا کر نا ہوگا ،تاکہ مستقبل کو محفوظ بنایا جاسکے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img