قدرت نے بنی نواع انسان کو ایک ایسے قالب میں بنایا ہے، جس میں ہر قسم کی خوبیاں اور خامیاں ایک ساتھ موجود ہیں۔اگر انسان بچپن سے ہی اچھی تربیت اور تعلیم سے آراستہ ہو جائے ،تو وہ اللہ تعالیٰ کے فیضسے سرشار ہوتا ہے۔ اس طرح یہ انسان واقعی خلیفہ کا خطاب پاکر انسایت کےلئے ایسے کارنامے انجام دیتا ہے جن سے انسانیت کی روشنی ہر سو پھیل جاتی ہے ۔اگر اسی انسان کے دل و دماغ میں غلط تعلیم بھر دی جائے ،تو وہ شیطان بن کر دنیا میں فتنہ وفساد برپا کرکے انسانیت کا دشمن بن جاتا ہے۔بہتر تعلیم پا کر ہی بڑے بڑے پیغمبر اور اوتار دنیا میں انسانوںکی بھلائی اور بہتری کے لئے راستہ فراہم کر گئے۔
انہوں نے پیار، محبت، ہمدردی ،اخوت ،مساوات، امن اور سلامتی کا درس دے کر بنی نواع انسان کو دنیا میں تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے گرُ سکھائے۔موجودہ دور کا انسان مذاہب کے نام پر کٹ مر جاتا ہے، ایک دوسرے کے خلاف ہتھیار لے کر کھڑا ہو تاہے ۔خود کو ایک دوسرے سے اعلیٰ و عرفہ مان کر ایک دوسرے کی جان لیتا ہے۔
ذات پات ،اونچ نیچ اور مذہبی منافرت کو پھیلانے میں پیش پیش رہتا ہے ،جو ہرگز اچھی بات نہیں۔آج کل اگر دنیا میں جاری جنگوں کے بارے میں بات کی جائے تو یہی بات سامنے آرہی ہے کہ ایک قبیلہ دوسرے قبیلے کو کسی خاطر میں نہیں لاتا ہے۔ایک مذہب سے تعلق رکھنے والا انسان دوسرے مذہب کے ماننے والے کو غلط ٹھہراتا ہے۔گورے رنگ کا انسان، کالے رنگ کے انسان سے نفرت کرتا ہے۔زبان ،تہذیب ،تمدن ،ثقافت ،رنگ و نسل کو لیکر ایک دوسرے سے جنگ چھیڑتا ہے ۔
ایک دوسرے کے مال و جائیداد کو ہڑپ کرنے کے پیچھے ممالک کے سربراہان اور مملکتیں لگی ہوئی ہیں ۔ان حالات میں خون خرابے کے سوا کسی اور چیز کی اُمید رکھنی عبث ہے۔آج کل مختلف ممالک کے حکمران ایک دوسرے سے بہتر تعلقات قائم کرنے کی غرض سے مختلف فورم تشکیل دے رہے ہیں اور ایک دوسرے سے تجارت بڑھانے کی خاطر طرح طرح کے منصوبے ترتیب دے رہے ہیں، لیکن پھر بھی امن اور دوستی نہیں ہو پاتی ہے ۔
اگر اس حوالے سے سنجیدگی سے غور کیا جائے تو یہ بات صاف و عیاں نظر آرہی ہے کہ ہمارے قول و فعل میں تضاد پایا جاتا ہے، اسی لئے کوششوں کے باوجود بھی اتحاد و اتفاق نہیں ہو پاتا ہے،امن و سلامتی دور کی بات۔اگر بنی نواع انسان اپنے ہی وجود میں جھانک کر دیکھنے کی کوشش کرے، تو اُس کو ہر انسان میں اپنا وجود نظر آئے گا ۔وہ کسی سے جنگ نہیں کرے گا، کسی کا حق نہیں مارے گا،کسی پر ظلم نہیں کرے گا بلکہ ہر کسی سے پیار اور محبت بانٹے گا۔دنیا میں آئے بڑے بڑے پیغمبروں ،اوتاروں،صوفیوں ،سنتوں اور خدا پرست انسانوں نے ان ہی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر دنیا و آخرت میں سرخ روئی حاصل کی ۔ایسے شخصیات کو دنیا کے بے شمار لوگ لوگ نہ صرف یاد کرتے ہیں بلکہ اپنے دلوں میں ان کے پیار و محبت اور جذبے کو بساتے ہیں، ان کے نام پر یہ لوگ اپنا سب کچھ صرف کرنے کے لئے تیار ہوتے ہیں۔ آخر کیوں ۔۔؟ ان باتوں پر غور کرنے کی موجودہ حالات میں بے حد ضرورت ہے تاکہ دنیا جس امن و خوشحالی کی تلاش میں سرگردان ہے، وہ بہ آسانی سے میسر ہو ۔اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم ایک دوسرے کی عزت کریں ،ایک دوسرے کے مذہب اور ا عتقاد کا احترام کریں ۔دوسروں کے سامنے خود کو حقیر تسلیم کریں تب جاکر یہ ممکن ہے کہ امن و آشتی اور خوشحالی کا سورج پوری دنیا میں روشن ہو جائے گا۔بقول شاعر۔۔
(اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی ۔تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن )