جمعرات, مارچ ۲۷, ۲۰۲۵
20.5 C
Srinagar

کشمیری کانگڑی :دنیا بھر کے لئے آن لائن دستیاب

جی آئی ۔ٹیگ کے لئے محکمہ ہینڈی کرافٹس کوشاں

شوکت ساحل

سری نگر: اونی ملبوسات کے علاوہ ایک چیز جس کے بارے میں کشمیری ٹھٹھرتی سردی کا مقابلہ کرنے کی تیاری کرتے ہوئے سوچتے ہیں، وہ کانگڑی ہے۔ عصر
حاضر میں اب کانگڑی نے دنیا میں اپنی چھاپ ڈالنے کے لئے ای ۔کامرس پلیٹ فارمز پر دستیاب ہے ۔

:ای ۔کامرس مارکیٹ میں انٹر ی

کشمیری کانگڑی نے بالآخر جغرافیائی حدود اور سرحدکو عبور کر کے مختلف ’ای۔ کامرس پلیٹ فارمز ‘ پر اپنی موجودگی اور شناخت کی چھاپ ڈال دی۔ایمو زون سمیت مختلف ’آن لائن مارکیٹ کمپنیاں ‘ اب ملک کیساتھ ساتھ دنیا کے مختلف حصوں میں رہنے والے لوگوں کو مستند کشمیری کانگڑیوں کو بیچتے اور پہنچاتے ہیں۔تاہم مقامی لوگوں کے لئے آن لائن قیمتیں ہوش رُبا ہےں ،کیوں کہ ای ۔کامرس پلیٹ فارمز پرایک کانگڑی کی قیمت ایک ہزار سے 2 ہزار روپے کے درمیان رکھی گئی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت بھر میں کشمیر کے روایتی سرمائی آلہ کو شاپنگ ویب سائٹس پرزبردست پذیر ائی ملی ہے۔
ایمیزون کے ریویو سیکشن میںسچن نامی خریدار نے پوسٹ کرتے ہوئے کہا ’یہ سردیوں کے لیے ایک بہت ہی مددگار اور لطف اندوز آلہ ہے‘ ۔اس سے پہلے، پیپر ماشی اور دیگر مواد سے بنی کانگڑیاں ہی ای ۔ کامرس پلیٹ فارمز پر بطور یادگار فروخت ہوتی رہی ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ آن لائن شاپنگ ویب سائٹس پر مستند کشمیری کانگڑی کو خرید وفروخت کے لئے دستیاب رکھا گیاہے۔روایتی طور پر کشمیر ی سخت سردی کا مقابلہ کرنے کے لیے کانگڑی کا استعمال کرتے ہیں۔ آن لائن فروخت نے کشمیری کا نگڑیوں اور کاریگروں کے لیے نئی راہیں کھول دی ہیں ،جو نسلوں سے کانگڑیاں تیار کر رہے ہیں۔

:صنعت کاروں کی رائے

صنعت کاروں نے کہا کہ اب وہ اپنی ثقافت،دستکاری ،ہنر اور فن کے تبادلے کیساتھ ساتھ اس کو فروغ دیتے ہوئے عالمی سطح پر دنیا کے سامنے اپنی مہارت اور دستکاری کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ بانڈی پورہ کے ایک کاری گر عبدالمجید خان نے کہا ’یہ اچھا ہے کہ کانگڑی کو عالمی ای۔ کامرس پلیٹ فارمز پر فروخت کیا جا رہا ہے۔ یہ ہمارے کاریگروں کو بااختیار بنائے گا اور ساتھ ہی ساتھ کانگڑی کو دنیا بھر میں فروغ دے گا۔ واضح رہے کہ کشمیر میں کانگڑی کی مقبولیت کے پیچھے ایک وجہ اس کی ماحول دوست فطرت ہے۔ جدید حرارتی نظام کے برعکس جو بجلی یا گیس پر انحصار کرتے ہیں،کانگڑی میں قدرتی مواد استعمال کیا جاتا ہے اور اسے پائیدار حرارتی حل سمجھا جاتا ہے۔ کانگڑی کی انفرادیت اور خصوصیت کو دیکھتے ہوئے محکمہ ہینڈی کرافٹس و ہینڈ لوم موسم سرما کے اس روایتی ” ہیٹر “کے لیے جغرافیائی شناخت ( جی آئی ٹیگ) حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کر رہا ہے۔

:کشمیریوں کی زندگی کی محافظ 
اہلیان کشمیر توانائی(برقی رو) کے بحران سے بے نیاز سردیوں کے استقبال کے لیے اسی طرح تیار ہیں، جس طرح وہ صدیوں سے کرتے آئے ہیں۔ خطے میں جسم کو گرم رکھنے کے لیے ایک منفرد چیز’کانگڑی‘ کا استعمال کیا جاتا ہے۔کانگڑی ایک طرح سے مٹی کا برتن ہوتا ہے، جس میں لکڑی یا چنار کے خزاں رسیدہ لال دہکتے ہوئے پتوں سے تیار کردہ کوئلہ ڈالا جاتا ہے۔ اس مٹی کے برتن کے اردگرد بید یا ڈالیوں کی تیلیوں سے بنی ہوئی تہیں ہوتی ہیں، تاکہ اس کو آرام سے ہاتھوں سے پکڑا جائے۔سردیوں میں پھرن، یعنی لوز ڈھیلے گون پہنے کشمیری مردوں یا عورتوں کو اگر اب دور سے دیکھیں، تو اس گون کا وہ حصہ جو پیٹ کو کور کرتا ہے، کے پاس ایک ابھار نظر آئے گا۔ لگے کا کہ شاید سبھی افراد حمل کے آخری مرحلہ میں ہے۔قریب آ کر معلوم ہو گا دراصل اس فرن کے نیچے پیٹ کے پاس انہوں نے کانگڑی پکڑی ہوئی ہے۔

:دلہن کا تحفہ کانگڑی
شادیوں میں کانگڑی دلہن کو بھی رخصتی کے وقت تحفہ کے بطوردی جاتی ہے، جس کو وہ سسرال لے جاتی ہے۔ مگر ایسی کانگڑی کو بہت ہی محنت اور نخروں کے ساتھ تیار کیا جاتا ہے اور اس پر خاصا خوبصورت آرٹ ورک کیا جاتا ہے اور اس کو دلہن کانگڑی کہا جاتا ہے۔ اس میں کوئلہ کے بجائے، ڈرائی فروٹ حتیٰ کہ زیورات بھی رکھے جاتے ہیں۔کشمیر کے متمول افراد گھروں میں حمام بھی بناتے ہیں۔ یعنی گراو¿نڈ فلور پر بنے ایک کمرے کے فرش کو پتھر کی سلوں سے تعمیر کرکے اس کو نیچے سے کھوکھلا کر دیتے ہیں۔ پھر اس کے نیچے آگ جلائی جاتی ہے۔ مگر یہ بہت ہی مہنگا عمل ہے۔ اس میں لکڑی بھی خاصی خرچ ہوتی ہے اور امیر افراد ہی اس کے متحمل ہو سکتے ہیں۔سستا اور پورٹیبل ہونے کی وجہ سے کانگڑی کا کوئی نعم البدل نہیں۔ اس کو ہاتھ میں لیے یا فرن کے اندر رکھ کر آپ کام بھی کر سکتے ہیں اور گھوم پھر بھی سکتے ہیں۔

:اسے کیسے تیار کیا جاتا ہے؟
کانگڑی تیار کرنا بذات خود ایک فن ہے۔ اس میٰں ہنرمندی اور دستکار کی محنت جھلکتی ہے۔ ہر سال ستمبر یا اکتوبر میں دیہاتوں، قصبوں اور شہروں میں کانگڑی کے بازار لگتے ہیں۔ اس کو بنانے سے لے کر بیچنے تک ایک چین ہوتی ہے۔ سب سے پہلے کمہار کا کام ہوتا ہے کہ وہ مٹی کا برتن بنائے جس کو کونڈل کہتے ہیں۔ اس کے بعد بید یا دیگر درختوں کی نرم شاخیں لانے کا کام مقامی کسان کرتے ہیں، جو فصل کی کٹائی سے فارغ ہو چکے ہوتے ہیں۔ اگر شاخیں سخت ہوں، تو ان کو کافی عرصہ تک پانی میں رکھا جاتا ہے، تا کہ مٹی کے برتن کے ارد گرد جب انہیں بنا جائے، تو وہ آسانی کے ساتھ مڑ جائیں۔

:نئے نئے انداز
ہر سال کاریگر اس میں جدت پیدا کر کے صارفیں کو لبھاتے ہیں۔ اس میں دو ہینڈل ہوتے ہیں، جن سے اس کانگڑی کو پکڑا جاتا ہے۔ پوری وادی کشمیرمیں اس کے کاریگر ملیں گے، مگر سرینگر کے جنوب میں چرار شریف کا قصبہ اور پھر شمالی کشمیر میں بانڈی پورہ کے علاقے کی کانگڑیاں خاصی مشہور ہیں۔ دلہن کانگڑیاں تو چرار شریف کا ٹریڈ مارک ہیں۔ٹہنیوں کی کٹائی انہیں جمع کرکے ابال کر نرم کرنا، ان کو کھرچنا اور پھر ایک ایک باریک ٹہنی کو مٹی کے برتن کے ارد گرد بننا، غرض پورے کے پورے خاندان اس کو بنانے میں شامل ہوتے ہیں۔ اس کے بعد اس کو جلانے کے لیے کوئلہ مہیا کرنے والوں کا روزگار بھی کانگڑی کی وجہ سے چلتا ہے۔ایک عام کانگڑی کی فی الوقت قیمت ایک سو پچاس روپے ہے۔ مگر کئی کانگڑیاں معیار اور کاریگری کے نمونوں کی وجہ سے دوہزار روپے میں بھی فروخت ہوتی ہیں۔ کئی صارف تو اس میں جدت پیدا کرنے کے لیے اسپیشل کانگڑیاں بنواتے ہیں، جن کی قیمت پانچ ہزار روپے تک ہوتی ہے۔

کلچر اور وراثت کی مظہر:
کانگڑیاں کشمیر کے کلچر اور وراثت کی مظہر ہیں۔سینکڑوں سالوں سے کشمیری نسل در نسل کانگڑیوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ سخت برفباری کے دوران، جب راستے بند ہو جاتے ہیں، ہفتوں اور مہینوں بجلی بند ہوجاتی ہے، گیس کی ترسیل تو دور کی بات ہے، تو اس وقت کشمیری آبادی کے لیے زندگی کی علامت کانگڑی ہی ہوتی ہے۔کشمیر میں ایک ضرب المثل ہے کہ کھانا نہ ملنے سے کئی دن انسان زندہ تو رہ سکتا ہے، مگر منفی درجہ حرارت میں کانگڑی کی عدم دستیابی سے چند منٹوں یا گھنٹوں میں ہی جان نکل سکتی ہے۔

نومبر سے مارچ تک استعمال
ماہ ستمبر میں کانگڑیاں بازاروں کی رونق بن جاتی ہیں اور اہلیان کشمیر ان کا استعمال نومبر سے کرتے ہیں ۔تاہم بعض بالائی علاقوں میں کانگڑی سال بھر کے لئے گرم رہتی ہے ۔گوکہ شہری علاقوں میں کانگڑی کا استعمال فروری کے آخر تک کیا جاتا ہے ۔تاہم دیہات میں اس کا استعمال اپریل کے آخر یعنی موسم ِ بہار کی آمد تک کیا جاتا ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img