موجودہ مالی برس میں جموں و کشمیر اِنتظامیہ 3,241 کاموں کو مکمل کرنے کا ہدف رکھتی ہے تاکہ مستقبل میں تمام شعبوں کی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔لیفٹیننٹ گورنر

موجودہ مالی برس میں جموں و کشمیر اِنتظامیہ 3,241 کاموں کو مکمل کرنے کا ہدف رکھتی ہے تاکہ مستقبل میں تمام شعبوں کی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔لیفٹیننٹ گورنر

کپواڑہ:لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے آج کپواڑہ میں 26کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا اِفتتاح کیا۔
اُنہوں نے بوائز ہائیر سکینڈری سکول میں ایک عوامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ضلع کپواڑہ کے گزشتہ تین برسوں میں غیر معمولی ترقیاتی سفر کے بارے میں بتایا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ سرحدی ضلع نے بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں قابل ذکر صلاحیت کی تعمیر کا آغاز کیا ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ آج افتتاح کئے گئے پروجیکٹ کپواڑہ کے عوام کو بہتر معیارِ زندگی فراہم کرنے کے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے کہا،”جموںوکشمیر آج ملک میں کامیابی کی نئی داستان رقم کر رہی ہے ۔ہماری مجموعی اِقتصادی ترقی اور طاقت کا مظاہرہ کر رہی ہے جس سے لوگوں کی زندگی میں بہتری لائی جارہی ہے تاکہ ایک مضبوط جموںوکشمیر بنایا جاسکے۔“
اُنہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں کی نظر اندازی کے بعدکپواڑہ اور دیگر کئی اضلاع اب ترقی کے مرکزی دھارے سے جڑے ہوئے ہیں اور ایک متحرک اور جامع معیشت کی ترقی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ مختلف اَقدامات اور عمل درآمد میں ایک جامع نقطہ نظر معاشرے کے محروم طبقے کی ضروریات کو پورا کر رہا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنرنے مزید کہا کہ موجودہ مالی برس میں جموں و کشمیر اِنتظامیہ 3,241 کاموں کو مکمل کرنے کا ہدف رکھتی ہے تاکہ مستقبل میں تمام شعبوں کی ترقی اور ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔
اُنہوں نے ضلع میں ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کے لئے حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کپواڑہ میں 3,144 کروڑ روپے سے زیادہ کی مالیت کے 20 بڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پر عمل درآمد جاری ہے جو مستقبل کی ترقی کی کلید ہوں گے ، دیہی او رشہری علاقوں کی آبادی میں خوشحالی آئے گی اور مقامی مارکیٹ کی بنیاد کو وسعت دے کر اَنٹرپرینیور شپ کو فروغ دیں گے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ گزشتہ مالی برس میں 2,444 ترقیاتی کام مکمل کئے گئے اور 73 برسوں میں کیرن اور مژھل کے لئے پہلی بار گرڈکنکٹویٹی 2021-22ءکے دوران فراہم کی گئی جس سے ایل او سی کے قریب 19 پنچایتوں کو اپنے آنے والے نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے ترقی اور خوشحالی کے نئے راستے ترتیب دینے کے قابل تھیں۔
اُنہوں نے کپواڑہ میں سیاحتی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کے لئے جموںوکشمیر یوٹی انتظامیہ کے عزم کا اعادہ کیا۔اُنہوں نے کہا کہ ہم نے اس خوبصورت خطے کے لوگوں کی سماجی و اقتصادی حالت کو بدلنے اور نوجوانوں کو وسیع مواقع فراہم کرنے کے لئے سیاحتی شعبے کو بڑا فروغ دیا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے پی آر آئی کے نمائندوں پر زور دیا کہ وہ کسانوں کی حوصلہ افزائی کریں اور انہیں پی ایم فصل بیمہ یوجنا اور زراعت سے متعلق دیگر سکیموں سے جوڑیں۔ اُنہوں نے ضلع میں پرائمری ایگری کلچر کریڈٹ سوسائٹیوں پربھی زور دیاتاکہ کسان پروڈیوسر آرگنائزیشنوں کے قیام میں سہولیت فراہم کی جا سکے۔
اُنہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کی اجتماعی کوشش ہونی چاہیے کہ اس برس کم از کم 6,000 نوجوان خود روزگار کے منصوبوں سے منسلک ہوں اور اپنا کاروباری سفر شروع کریں۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے پی آر آئی کے نمائندوں کی طرف سے پیش کردہ مطالبات کا جواب دیتے ہوئے یقین دلایا کہ موبائل کنکٹویٹی کو مضبوط بنانے اور ضلع میں کھیل سہولیات کو بڑھانے کے لئے ہر ممکن اقدام اُٹھایا جائے گا۔
چیئرمین ضلع ترقیاتی کونسل کپواڑہ عرفان سلطان پنڈت پوری، دیگر پی آر آئی اور یو ایل بی کے نمائندوں نے کپواڑہ کے لوگوں کی ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت یوٹی اِنتظامیہ کا شکریہ اَدا کیا۔
چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے تمام سیکٹروں میں ضلع کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لئے اِنتظامیہ کے عزم کا اعادہ کیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے 26.84 کروڑ روپے کی مالیت کے پروجیکٹوں کا اِفتتاح کیا جن میں نوگام ، لنگیٹ میں این ٹی پی ایچ سی کی تعمیر ، ٹنگڈار میں داپانڈوروڈ تک دھنی تاڈ کی تعمیر او راَپ گریڈیشن، پنڈیتھ پورہ لنگیٹ سے المقصود کالونی حاجن سے 5کلومیٹر سڑک کی اَپ گریڈیشن ، ایچ ایس ایس وارنو لولاب میں 8کمروں والی عمارت اور مژھل ، اتھروٹہ اور ٹنگڈار میں واٹر سپلائی سکیموں کی تعمیر شامل ہے۔
اِس موقعہ پر اے ڈی جی پی کشمیر وِجے کمار، لیفٹیننٹ گورنر کے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر مندیپ کمار بھنڈاری ، صوبائی کمشنر کشمیر وِجے کمار بِدھوری ، سیکرٹری ریونیو ڈاکٹر پیوش سنگلا ، ضلع ترقیاتی کمشنر کپواڑہ محترمہ آیوشی سوڈان ، صدر میونسپل کونسل کپواڑہ ریاض احمد، پی آر آئیز اور یو ایل بیز کے اراکین ، اعلیٰ اَفسران اور عوامی بڑی تعداد موجود تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.