سری نگر: شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے ایک ڈسٹرکٹ کنزیومر کمیشن نے ایک موبائل فون کمپنی کو ایک صارف کو "خراب” فون تبدیل کرنے اور 30 ہزار روپیہ معاضہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
ڈسٹرکٹ کنزیومر ڈسپیورٹ ریڈ ریسل کمیشن (ڈی سی ڈی آر سی) بارہمولہ ارشاد احمد شیخ نامی ایک صارف کی طرف سے دائر ایک شکایت کی سماعت کر رہا تھا۔
موصوف صارف نے سال 2015 میں ایک شکایت درج کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جو فون اس نے کمپنی سے خریدا تھا وہ کچھ دنوں کے بعد ہی خراب ہوگیا۔
شکایت کنندہ نے بتایا کہ اس نے 7 جولائی 2014 کو مین چوک سوپور میں ایک دکان سے 5 ہزار 9 سو روپیوں میں ایک موبائل فون خریدا تاہم یہ فون خریدنے کے چند روز بعد ہی خراب ہوگیا۔
شکایت کنندہ نے بعد میں 20 جولائی کو بارہمولہ میں کپمنی کے سروس سینٹر سے رابطہ کیا لیکن وہاں فون کی مرمت کے بجائے میموری کارڈ کو فارمیٹ کیا گیا۔
بعد ازاں شکایت کنندہ 25 جولائی کو ایک بار پھر سروس سینٹر گیا جس کا کوئی بہتر نتیجہ بر آمد نہیں ہوا۔
شکایت کنندہ نے کہا کہ اس مسئلے نے کشمیر یونیورسٹی میں بطور طالب علم اس کی تعلیمی سرگرمیوں کو متاثر کیا۔
کنزیومر فورم نے اس معاملے میں مخالف فریقوں کو غیر منصفانہ تجارتی طریقوں خاص طور پر ایک خراب فون بیچنے اور اس مسئلے کو ٹھیک کرنے میں ناکام ہونے کا قصو وار ٹھہرایا جس کے نتیجے میں کمپنی کو حکم دیا گیا کہ شکایت کنندہ ارشاد احمد شیخ کو 30 دنوں کے اندر "خراب” فون کو تبدیل کریں اور 30 ہزار روپیے معاوضہ بطور ادا کریں۔
حکمنامے میں کہا گیا: ‘حکم کی تعمیل نہ کرنے کی صورت میں معاوضے کی رقم پر تب تک 9 فیصد سالانہ شرح سود لاگو ہوگی جب تک یہ رقم ادا نہیں کی جائے گی’۔
یو این آئی